جو حالِ دل نہ کسی پر بھی آشکارا کیا مری انا نے نہیں آج تک گوارا کیا طلوع تھا سرِ افلاک تیری یاد کا چاند سو میں نے رات بہت دیر تک نظارا کیا پڑی ہے جب کوئی مشکل تو رہنمائی کو خدا کا نام لیا اور استخارا کیا وفا پرست بنانے سے پیش تر خود کو لہو سے گوندھ کے مٹی کو اپنی گارا کیا ہم اس کی مان...
← مزيد پڑھئےمیں آگہی کے دشت میں، بھٹک رہا ہوں دم بہ دم مری صدا ہے العطش ،لگا رہا ہوں دم بہ دم جنوں کی سب حکایتیں خرد سے جا الجھ گئیں میں اپنی عقلِ خام کو ،سمجھ رہا ہوں دم بہ دم محبتیں، عداوتیں، ہے ہجر بھی وصال بھی یہ عاشقی عذاب ہے ،بھگت رہا ہوں دم بہ دم میں چل پڑا تری طرف وہ فیصلہ غلط ہوا اب اپنا حوصلہ...
← مزيد پڑھئےچھایا ہے ابرِ یاس چلو اب غزل کہیں ہر شخص ہے اداس چلو اب غزل کہیں ہجر و فراقِ یار میں رونا فضول ہے دل تو ہے اپنے پاس چلو اب غزل کہیں یہ بھی علاج، دردِ جگر کا ہے لا جواب مت کھوؤ تم حواس چلو اب غزل کہیں اچھا ہوا کہ تھام لیا شاعری...
← مزيد پڑھئےابھی بھی زیست ترا انتظار کرتی ہے نہ پوچھ ہجر میں شب کس طرح گزرتی ہے تمھارا ذکر ہے تسکینِ جان و دل کا سبب تمھارے ذکر سے میری غزل نکھرتی ہے تمھاری آنکھوں سے جانا ہے مے کشی کا راز یہ ایسی مے ہے کبھی جو نہیں اترتی ہے ترا خیال میں آنا ہے منکشف سب پر کہ میری آنکھوں...
← مزيد پڑھئے5 فروری کی صبح یونیورسٹی بیڈ روم میں لیٹی واٹس ایپ مسیج دیکھ رہی تھی ۔کھڑکی کھلی ہوئ تھی ۔باہر دیکھا تو آسمان پر بادلوں کے ٹکڑے چلتے ہوۓ نظر آۓ ۔مجھے یاد آیا کہ عباسی سلنطنت کے زمانہ میں خلیفہ ہارون الرشید بغداد میں اپنے محل کے اوپر تھا ۔ان کو بھی اسی طرح بادل کے ٹکڑے آسمان میں چلتے ہوۓ دکھائ دۓ ۔اس کو دیکھ کر انہوں نے...
← مزيد پڑھئےبس ایک پردۂ اغماض تھا کفن اس کا لہولہان پڑا تھا برہنہ تن اس کا نہ یہ زمین ہوئی اس کے خون سے گل نار نہ آسماں سے اتارا گیا کفن اس کا رم نجات بس اک جنبش ہوا میں تھا کہ نقش آب کو ٹھہرا دیا بدن اس کا لہکتے شعلوں میں گو راکھ ہو چکے اوراق ہوا چلی تو دمکنے لگا سخن اس کا ...
← مزيد پڑھئےنوجوانوں میں وہ جمال کہاں ، ظاہری حسن ہے ، خصال کہاں؟ کیوں دعائیں ہیں بے اثر میری ؟ کون کھا تا ہے ؟ اب حلال کہاں صرف بیوی کا بندگی کرتا بوڑھی ماں کا کرے خیال کہاں ؟ ظلم و عدوان کا جو خوگر ہے اس کا جینا ہے اب محال کہاں ؟ کس نے پامال کی تری عظمت ؟ تو کہاں ہے ،...
← مزيد پڑھئےاہل دل اہل نظر اہل زباں تک پہونچے بات دل کی ہے تو پھر دل کے جہاں تک پہونچے چل تو نکلے ہیں سبھی دل کی ڈگر پر لیکن کس کو معلوم ہے اب کون کہاں تک پہونچے کتنا مشکل ہے مداوائے غم جاں ہمدم حال دل کیسے بھلا میری زباں تک پہونچے باغباں کی یہ عنایت ہے کہ قسمت کا ستم قافلے کیسے بہاروں کے خزاں...
← مزيد پڑھئےCare khabar نیپال اردو اکیڈمی کی جانب سے مورخہ 6/ اپریل 2018 بہ روز جمعہ ایک طرحی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ مصرع طرح تھا : جانے کس راہ سے آ جائے وہ آنے والا۔ جس کی صدارت اکیڈمی کے ممبر تاسیسی و کیئر ہیومن رائٹ کے چیئرمین سراج احمد فاروقی نے کی اور نظامت کے فرائض جمشید انصاری نے انجام دیے۔ مہمان خصوصی سید خالد محسن صاحب رہے۔ قابل...
← مزيد پڑھئےقطرہء اشک ہوں پلکوں پہ سجاؤ تو سہی غم مرا اپنے بھی کاندھے پہ اٹھاؤ تو سہی ۔۔ پھر اجالے درو دیوار پہ ہو جائیں گے تم چراغوں کی طرح خود کو جلاؤ تو سہی ۔۔۔ تیری یادوں کو سجا رکھا ہے آ کر دیکھو منتظر میں ہوں میرے گھر کبھی آؤ تو سہی ۔۔ فاصلے سے ہی سہی حسنءسماعت کے لئے تم کوئی گیت محبت کا سناؤ تو سہی...
← مزيد پڑھئے