معصوم آصفہ کی نذر

زیب غوری

15 اپریل, 2018

بس ایک پردۂ اغماض تھا کفن اس کا
لہولہان پڑا تھا برہنہ تن اس کا

 

نہ یہ زمین ہوئی اس کے خون سے گل نار
نہ آسماں سے اتارا گیا کفن اس کا

 

رم نجات بس اک جنبش ہوا میں تھا
کہ نقش آب کو ٹھہرا دیا بدن اس کا

 

لہکتے شعلوں میں گو راکھ ہو چکے اوراق
ہوا چلی تو دمکنے لگا سخن اس کا

 

گھسیٹتے ہوئے خود کو پھرو گے زیب کہاں
چلو کہ خاک کو دے آئیں یہ بدن اس کا

زیب غوری

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter