ایک مشاہدہ اور تاثرات

زینب الغزالی

15 اپریل, 2018

5 فروری کی صبح یونیورسٹی بیڈ روم میں لیٹی واٹس ایپ مسیج دیکھ رہی تھی ۔کھڑکی کھلی ہوئ تھی ۔باہر دیکھا تو آسمان پر بادلوں کے ٹکڑے چلتے ہوۓ نظر آۓ ۔مجھے یاد آیا کہ عباسی سلنطنت کے زمانہ میں خلیفہ ہارون الرشید بغداد میں اپنے محل کے اوپر تھا ۔ان کو بھی اسی طرح بادل کے ٹکڑے آسمان میں چلتے ہوۓ دکھائ دۓ ۔اس کو دیکھ کر انہوں نے کہا : ” امطري حیث شئت فسیا یتني خراجک ” ۔ جہاں چاہے جاکر برس تیرا خراج میرے ہی پاس آۓ گا ۔

مسلمان اپنے آپ کو اسی تاریخی عظمت کے ساتھ منسوب کرتے ہیں ،جس کا ایک جزء ہارون الرشید تھا ۔مگر ماضی اور حال میں کتنا زیادہ فرق ہے ۔پہلے ہر جگہ کا خراج مسلم خزانہ میں آتا تھا ۔حتی کہ دنیا کے علوم ،دنیا کی قوتیں ،دنیا کی سرگرمیاں ،سب اسلام کی حامی ومددگار تھیں ۔آج معاملہ بالکل برعکس ہے ۔آج مسلم دنیا کی تمام دولت دوسری قوموں کے پاس چلی جارہی ہے ،تمام عالمی ذرائع مسلم قوموں کے خلاف سرگرم عمل ہیں ۔

یہ سب اس کے باوجود ہے کہ مسلمانوں میں ایسی ایسی شخصیات ہیں ،جن کے القاب کئ کئ سطروں میں لکھے جاتے ہیں ۔ایسی تحریکیں ہیں ،جنہوں نے اپنے دعوے کے مطابق ساری دنیا میں نیا عہد پیدا کردیا ہے ایسی جماعتیں ہیں ،جن کا کہنا ہے کہ انہوں نے عالم میں اسلام کی ہوائیں چلادی ہیں ۔موجودہ زمانہ کے مسلمان اپنے الفاظ کے اعتبار سے چوٹی پر ہیں اور حقیقت کے اعتبار سے کہیں بھی نہیں ۔

#مشاہداتوتاثرات

زینب الغزالی

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter