ادب و ثقافت

غزل

ندی میں آج کل پانی بہت ہے چڑھی لہریں ہیں طغیانی بہت ہے مری کشتی کو ہیں خطرات لاحق میاں موجوں کی من مانی بہت ہے یہ پندارِ خودی نا ٹوٹ جائے دلِ ناداں کی نادانی بہت ہے میں اب دیوانہ ہونا چاہتا ہوں سنا وہ بھی تو دیوانی بہت ہے ذرا پہلے کرو جی خود کو ثابت وفا کی رہ میں قربانی بہت ہے دھواں اٹھے ہے دل سے...

← مزيد پڑھئے

کہتی ہے عقل اور نہ اب رابطہ بڑھا: سحر محمود

کرتا نہیں ہے ظلم پہ اب کوئی شور دل حالات نے بنا دیا کتنا کٹھور دل کہتی ہے عقل اور نہ اب رابطہ بڑھا اور اس سے پیار کرنے پہ دیتا ہے زور دل حیراں ہوں اس کے طرزِ تغافل سےمستقل رب جانے لے کے جائے گا مجھ کو کس اور دل موضوعِ گفتگو ہو اگر وہ تو شاد کام ورنہ تمام باتوں سے رہتا ہے بور دل رہبر بنے...

← مزيد پڑھئے

پھر سے چھلکےگا اگر اشک تو مر جاوں گا: فیض جینپوری

اے مرے عشق_جنوں صاحب_ادراک نہ کر ہم نے معصوم ہی رہنا, ہمیں چالاک نہ کر دو گھڑی دیکھنے دے صورت_افلاک مجھے مہ و انجم تو ابھی پردہ_افلاک نہ کر پھر سے چھلکےگا اگر اشک تو مر جاوں گا مجھ پے اب اور ستم دیدہ_نمناک نہ کر آج کی رات نہ مرہم ہے دوا ہے نہ شراب یاد_ماضی یہ گذارش ہے جگر چاک نہ کر دے چکا عشق مجھے درہم و...

← مزيد پڑھئے

بیٹیوں کی عصمت دری اور ہماری بے حسی :انصر نیپالی

آئے دن اخبار میں پڑھتے ہیں زندہ واقعات سرخیوں میں رہتے ہیں عصمت دری کے واقعات "نربھیا" کی آبرو ریزی سے دل زخمی ہوا "آصفہ" کی کمسنی پر رو پڑی ساری حیات آہ ! دور جاہلیت میں کبھی ایسا نہ تھا کمسنی میں جتماعی آبرو ریزی کی بات آؤ ! مل كر رجم كا قانون کا لائیں دیش میں خوف سے سوتی نہیں ہے میری بیٹی رات رات دختران ہند...

← مزيد پڑھئے

یوں ڈھونڈ ہی لیتا ہے اثر اپنے منازل اک حرف دعا جب دلِ بیتاب سے نکلے

کچھ ایسی صدا منبر و محراب سے نکلے یہ جاگ اٹھے قوم ذرا خواب سے نکلے بندے کو ملے کاش جو تنکے کا سہارا پھر کشتئ احساس بھی گرداب سے نکلے یوں ڈھونڈ ہی لیتا ہے اثر اپنے منازل اک حرف دعا جب دلِ بیتاب سے نکلے پندار عقیدت کا بھرم کیسے رکھوں میں افسوس کہ دشمن صفِ احباب سے نکلے الفاظ کے سانچے میں ہنر ڈھلنے لگے تو اک...

← مزيد پڑھئے

ہر ایک کے لئے یہ دل کی بار گاہ نہیں :سحر محمود

  کئی دنوں سے مری اس سے رسم و راہ نہیں مگر یہ بات غلط ہے کہ کوئی چاہ نہیں وہ لوگ کہتے ہیں جن میں دل و نگاہ نہیں "گناہِ عشق سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں" بس ایک بار محبت کسی سے ہوتی ہے ہر ایک کے لیے یہ دل کی بارگاہ نہیں سکون مجھ کو کہیں اور مل نہیں سکتا تمھارے بعد کسی کی بھی دل میں...

← مزيد پڑھئے

دور رہ کر ہم ان سے جیتے ہیں : سحر محمود

                      دیکھ کر ہم پہ جو بھی بیتے ہیں لوگ کہتے ہیں کیسے جیتے ہیں؟   آپ کی ایک مسکراہٹ سے کتنے مرتے ہیں کتنے جیتے ہیں     روز و شب مشغلہ یہی ہے بس چاکِ دامن ہم اپنا سیتے ہیں     معجزہ یہ نہیں تو پھر کیا ہے؟ دور رہ کر ہم ان سے جیتے ہیں  ...

← مزيد پڑھئے

ترے ستم نے پریشان کرکے رکھ دیا ہے

  ہمارے صبر کو ہلکان کرکے رکھ دیا ہے ترے ستم نے پریشان کرکے رکھ دیا ہے میں راستے میں پڑا تھا یہ کس کی آنکھوں نے الگ مقام پہ پہچان کرکے رکھ دیا ہے اس ایک دکھ نے ملا تھا جو ذات سے تیری مرے وجود کو ویران کر کے رکھ دیا ہے ادب نواز بتاتے ہیں میرے لہجے نے ادب کی دنیا کو حیران کرکے رکھ دیا ہے...

← مزيد پڑھئے

میرا دشمن مری مسکان سے گھبراتا ہے

  کسی انہونی کے امکان سے گھبراتا ہے دل رہ عشق میں ایمان سے گھبراتا ہے نیم کی چھال سے کڑوی ہے مسیحائ تری اسلئے دکھ ترے احسان سے گھبراتا ہے جس پہ غالب ہو محبت کی تجارت کا جنوں وہ کہاں فایدہ نقصان سے گھبراتا ہے مجھکو تلوار اٹھانے کی ضرورت ہی نہیں میرا دشمن مری مسکان سے گھبراتا ہے وقت نے ایسا مرے ساتھ کیاہے برتاو میرا چہرہ...

← مزيد پڑھئے

اب پرند ے بهی تلا وت کے لئے آ تے ہیں

کون کہتا ہے کہ جنت کے لئے آ تے ہیں ہم تو بس تیری اطا عت کے لئے آتے ہیں ہو کے بسمل تری آغوش مسیحائی میں دل کے زخموں کی جراحت کے لئےآ تے ہیں آ سما ں و ا لے جبینو ں کو جهکا کر ا پنی کعبئہ د ل کی ز یا رت کے لئے آ تے ہیں جا د ئہ عشق و محبت کی فضا میں...

← مزيد پڑھئے

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter