غزل

ثاقب ہارونی کاٹھمانڈو نیپال

6 مئی, 2018

ندی میں آج کل پانی بہت ہے
چڑھی لہریں ہیں طغیانی بہت ہے
مری کشتی کو ہیں خطرات لاحق
میاں موجوں کی من مانی بہت ہے
یہ پندارِ خودی نا ٹوٹ جائے
دلِ ناداں کی نادانی بہت ہے
میں اب دیوانہ ہونا چاہتا ہوں
سنا وہ بھی تو دیوانی بہت ہے
ذرا پہلے کرو جی خود کو ثابت
وفا کی رہ میں قربانی بہت ہے
دھواں اٹھے ہے دل سے بے خودی میں
جو جل جائے تو آسانی بہت ہے
میں اپنے آپ شرمندہ ہوں ثاقب
اسے بھی تو پشیمانی بہت ہے

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter