آخر کب تک دنیا کے مسلمان صرف زبانی جمع خرچ سے کام چلاتے رہیں گے؟؟

26 اکتوبر, 2023
  مكرمى!   یقینا فلسطینیوں پر اسرائیل کا ظلم و ستم ناقابل برداشت ہے ؛مگر عجب یہ ہے کہ یہ سب مسلم ممالک اور دنیا بھر کے ان گنت فرزندانِ توحید کی نگاہوں کے سامنے ہورہاہے اور سبھوں کی جانب سے سوائے زبانی جمع خرچ کے کچھ نہیں دکھاجا رہاہے۔
  سوال یہ ہےکہ آخر  کب تک دنیا کے مسلمان صرف زبانی جمع خرچ سے کام چلاتے رہیں گے؟ کیا فلسطینی مسلمانوں کی جان ومال کی حفاظت کی ذمہ داری ہر باشعور مسلمان کے سر نہیں ہے؟ کیا اب صرف کہنے اور لکھنے کے لیے رہ گیا ہے کہ سب سے بہتر موت شہادت کی ہے؟ اور دنیا میں ہم رہنے کےلیے  نہیں ،بل کہ  جانے کے واسطے آئے ہیں؟
  مجھے توبظاہر یہی لگ رہاہے کہ یہ سب چیزیں اب   صرف کتابوں و رسائل ہی میں سمٹ کر رہ گئی ہیں اور مسلمانوں کے عمل سے ان کا کوئی دور تک کا بھی  تعلق نہیں ہے؛اس لیے تو اسرائیل اس قدر جری اور بےخوف ہوچکاہے۔
  پہلے تو مسلمانوں میں کچھ انسانیت اور  قومی غیرت و حمیت بھی تھی ؛مگر اب تو  دنیا کے مسلمانوں سے انسانیت اور قومی ہمدردی بھی ختم ہوتی جارہی ہے؛کیوں کہ مسلمانوں میں اگر قدرے بھی انسانیت و قومی ہمدردی ہوتی، تو فلسطینی مسلمانوں پر ظلم وزیادتی کا یہ لا متناہی سلسلہ دراز نہیں ہوتا،اور یہاں تو دراز تر نظر آرہا ہے۔
     آخر مسلم ممالک اور مسلمانوں کی جانب سے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے حق میں کب عملی مظاہرہ ہوگا؟ اوران پر ہورہے ناقابل بیان و نوشت مظالم کے خلاف دہشت گرد اور غاصب اسرائیل کو کب درس عبرت  دیں گے؟
 انوار الحق قاسمی

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter