ترک صدر نے شامی پناہ گزینوں پرعرصہ حیات کیسے تنگ کیا؟ جانیے

14 جولائی, 2019

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن یہ دعویٰ‌ کرتے چلے آ رہے ہیں کہ انہوں‌ نے شامی پناہ گزینوں کی مدد ونصرت میں انصار ومہاجرین کے درمیان اخوت اور بھائی چارے کی روایت زندہ کی ہے۔ مگر تُرک صدر کے شامی پناہ گزینوں کے حوالے سے اقدامات نے ان کے بھائی چارے کے دعوے کی قلعی کھول دی ہے۔ ترک صدر نے شامی پناہ گزینوں کو اسپتالوں میں علاج کے لیے ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ واپس لینے کے ساتھ  انھیں بڑی تعداد میں ملک سے بے دخل کرنے کا پلان تیار کیا ہے۔

ترک  صدر نے حکمران جماعت ‘آق’ کے ایک اجلاس کی صدارت کی اور شامی پناہ گزینوں‌ کے حوالے سے نئے لائحہ عمل پرغور کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے بعض دوسرے رہ نماؤں‌ نے بھی شامی پناہ گزینوں‌ کے معاملے میں منفی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان سے متعلق پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

پارٹی رہ نماؤں کی تنقید کے بعد صدر ایردوآن نے کہا کہ شامی پناہ گزینوں کے لیے ترکی کےدروازے کھولنا ضروری تھا مگر ہم اس کے نتائج سے بے پروا نہیں تھے۔ ہم نے شامی بھائیوں کی مدد کی۔ اگرہم ایسے حالات سے دوچار ہوتے تو وہ اسی طرح اپنے دروازے ہمارے لیے کھول دیتے’۔

انھوں‌ نے کہا کہ اب شام میں‌ حالات بدل رہے ہیں۔ ہم شامی پناہ گزینوں کو واپسی کی ترغیب دیں گے۔ جو جرائم میں ملوث پایا گیا اور غیر قانونی طریقے سے ترکی میں قیام کی کوشش کی تواسے بے دخل کر دیا جائے گا۔ اسی طرح علاج کے لیے ترکی کے اسپتالوں میں دی گئی مراعات اور ٹیکسوں میں‌ چھوٹ واپس لے لی جائے گی۔

خیال رہے کہ ترک صدر کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف ترک وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے کہا ہے کہ ان کا ملک شامی پناہ گزینوں کے حوالے سے پالیسی تبدیل کر رہا ہے۔ ترکی میں رجسٹرڈ شامی پناہ گزینوں کی تعداد 36 لاکھ 50 ہزار سے زاید ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter