انڈیا: انتخابی مہم میں وزيراعظم نريندرمودی کی ‘ مارکیٹنگ مشین’

7 اپریل, 2019
انڈیا میں رائے عامہ کے جائزے  تواتر سے  وزيراعظم  نریندر مودی کو ملک کا سب سے مقبول سیاستدان قرار دے رہے ہیں ۔  حکمران جماعت  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) رواں ماہ سے شروع ہونے والے عام انتخابات میں وزيراعظم نريندرمودی کی اس مقبولیت کو ووٹ میں تبدیل کرنے  کے لیے  ابلاغ  کے  تمام جدید ترین وسائل  سے لے کر انتہائی روایتی   اور پرانے طریقے بھی استعمال کر رہی ہے۔
اگروزيراعظم نريندرمودی دوبارہ انتخاب جیتنے میں کامیاب ہوتے ہیں  تو  یہ جیت  بی جے پی  کی اس مارکیٹنگ مشین کے مرہون منت ہوگی جسے   ‘برانڈ وزيراعظم نريندرمودی’  کو انڈیا  میں گھر گھر تک  پہنچانے   کے لیے حکمران  جماعت نے تخلیق  کی ہے۔
انڈیا کے  عام انتخابات رواں سال 11 اپریل سے شروع  ہوں گے جو 19 مئی تک جاری رہیں گے۔ بی جے پی کے انتخابات جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔بی جے پی نے حال ہی میں وزيراعظم نريندرمودی  سے منسوب ’نمو ٹی وی ‘ کے نام سے موبائل ایپ بنائی ہے جسے   بی جے پی کے مطابق دس کروڑ  سے زائد لوگوں نے ڈاون لوڈ  کیا  ہیں۔
سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر وزيراعظم نريندرمودی اور انکی جماعت ’بی جے پی‘ کے مجموعی   فالوورز پانچ کروڑ ستر لاکھ سے زیادہ ہیں، جو حزب اختلاف کی جماعت کانگرس اور اس کے صدر راہل گاندھی کے کل فالوورز سے چار گنا زیادہ ہیں۔اگر دنیا بھر کے سیاسی لیڈروں کے ٹویٹرفالوورز کا موازنہ کیا جائے، تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق صدر باراک اوباما کے بعد وزيراعظم نريندرمودی کے سب سے زیادہ فالوورز ہیں۔ بی جے پی‘ کا دعویٰ ہے کہ ان کی جماعت کے اراکین کی تعداد دنیا بھر میں کسی بھی سیاسی جماعت کے اراکین سے زیادہ ہے۔
رائے عامہ کا جائزہ   لینے والے  اداروں کا خیال ہے کہ انتخابات کے نتیجے میں آنے والی حکومت بھی وزيراعظم نريندرمودی کی ہی ہوگی۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ وزيراعظم نريندرمودی  کو مکمل اکثریت مل پائے گی یا پھر انہیں اتحادیوں کی ضرورت ہوگی۔
بی جے پی کے مطابق جاری انتخابی مہم کے دوران وزيراعظم نريندرمودی روزانہ ڈھائی لاکھ لوگوں سے براہ راست جلسوں کے ذریعے خطاب کرتے ہیں جو ملک بھر میں متعدد ٹی وی چینلزاور مختلف سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی نشر کیے جاتے ہیں۔
بی جے پی کے شعبہ امور خارجہ کے سربراہ وجے نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نوزيراعظم نريندرمودی روزانہ تین سے چار جلسوں سے خطاب کرتے ہیں اور ہر جلسہ تین سے چار حلقوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ اتوار کونروزيراعظم نريندرمودی کا نشر ہونے والا پروگرام ایک کروڑ لوگوں نے دیکھا تھا جس میں انہوں نے  سیکیورٹی گارڈز سے خطاب کیا۔10  مارچ کو عام انتخابات کی تاریخ کا باقاعدہ اعلان ہونے سے پہلے ہی وزيراعظم نريندرمودی نے 16 ریاستوں کا دورہ کیا ۔ اس دوران انہوں نے مختلف عوامی منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ انہوں نے ان تقریبات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو اپنی حکومت کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا۔
حزب مخالف کی سب سے بڑی  جماعت کانگرس پارٹی  کا الزام  ہے کہ  مودی اور ان کی جماعت طاقت اور پیسے کے زور پر ووٹرز پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ جنوری میں کانگرس نے شکایت کی تھی کہ بی جے پی نے تمام دستیاب طیارے پہلے سے بک کرا لیے  ہیں جس کی وجہ سے ان کے پارٹی لیڈروں کو ہیلی کاپٹر کے حصول میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بی جے پی کے ترجمان گوپل کرشنا کا کہنا ہے ان کی جماعت اور کانگرس کی انتخابی مہم میں بہت زیادہ فرق ہے۔ ’ ہماری جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ اورعوام تک پیغام رسانی کا نظام کانگرس سے کہیں زیادہ آگے ہے۔‘
پچھلے پانچ برسوں میں بی جے پی کی اپنی آمدنی اور پارٹی ممبرشپ میں بلا شبہ بہت اضافہ ہوا ہے۔نئی دلی میں واقع آرگنائزیشن ’ایسوسی ایشن فار ڈیماکریٹک ریفارمز‘ کے اعدادوشمار کے مطابق سال 2017-18 میں بی جے پی کی کل آمدنی بشمول عطیات 10.27 کروڑ انڈین روپے ( دس لاکھ ڈالر سے زیادہ )تھی جبکہ حزب اختلاف کی جماعت ’کانگرس‘ کی آمدنی 1.9 کروڑ انڈین روپے تھی۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter