منگنی شُدہ نوجوانوں کو سعودی عالم نے شاندار خوش خبری سُنا دی

21 مارچ, 2019

ریاض(21مارچ 2019ء) آج کل کی نوجوان نسل اپنی سوچ میں بہت آزاد ہو چکی ہے۔ جدید تعلیمات کے زیر اثریہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے بزرگوں کی نصیحتوں اور سماجی حدود و قیود کی ذرا بھی پروا نہیں کرتے۔ جبکہ بزرگ اُن کی اس آزادانہ روش کو اکثر تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اکثر گھرانوں میں جہاں بزرگوں کا اپنے بچوں پر بس چلتا ہے، وہ اُن پر کڑی پابندیاں عائد کر دیتے ہیں۔کئی والدین اپنے بیٹے یا بیٹی کی منگنی کرنے کے بعد منگیتر سے میل ملاقات اور ٹیلی فونک رابطوں سے منع کر دیتے ہیں۔ تاہم ایسے والدین کے رویئے کو مشہور سعودی عالم نے غیر عقلی اور خلافِ فطرت قرار دیا ہے۔ سعودی عالم شیخ عبداللہ المطلق نے ایک ٹی وی چینل پر مذہبی پروگرام کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ منگنی کے بعد ٹیلی فونک رابطے جائز ہیں تاہم خاندان کے سربراہ کو ان رابطوں کا علم ہونا چاہیے۔

دراصل ان ٹیلی فونک رابطوں کا مقصد لڑکا لڑکی کی آپس میں ذہنی ہم آہنگی بڑھانا ہے۔ دونوں کو ایک دوسرے کے پسند اور ناپسند کا پتا ہونا چاہیے۔ یہ تبھی ہو سکتا ہے جب دونوں ایک دوسرے سے بات چیت کریں اور سوال جواب کریں۔ اس سے دونوں کو پتا چلے گا کہ دین اور دُنیا کے بارے میں دُوسرے فریق کی کیا رائے ہے۔ اگر اُنہیں ایسا محسوس ہو کہ اُن میں ذہنی ہم آہنگی نہیں ہے، تو وہ مستقبل میں شادی نہ کرنے کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں۔تاکہ شادی کے بعد دونوں کے مسائل پیدا نہ ہوں۔ تاہم شیخ المطلق نے واضح کیا ہے کہ ان ٹیلی فون ملاقاتوں کو جائز حد تک رکھنا چاہیے، اس دوران ایسی کوئی بے ہودہ گفتگو نہیں کرنی چاہیے جس سے شکوک و شبہات پیدا ہوں اور لڑکا لڑکی گمراہی کی راہ پر گامزن ہو جائیں۔ واضح رہے کہ شیخ عبداللہ المطلق کا شمار ممتازسعودی عالموں میں ہوتا ہے۔ جن کے فتاویٰ کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter