جمال خاشقجی کی گمشدگی میں سعودی ہاتھ ہوا تو اسے بھاری قیمت چکانا ہو گی: امریکی سینیٹر

خاشقجی کی ترک منگیتر خدیجہ چنگیز کہتی ہیں کہ انھوں نے 11 گھنٹے تک قونصل خانے کے باہر جمال کا انتظار کیا لیکن وہ باہر نہیں نکلے

9 اکتوبر, 2018

واشنگٹن 9 اکتوبر / ایجنسیاں –  امریکہ کی رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر لنزی گریم نے سعودی نژاد امریکی شہری اور صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس معاملے میں سعودی عرب کا ہاتھ ہوا تو اسے بھاری قیمت چکانا ہو گی۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی سعودی عرب کو چیلنج کیا ہے کہ وہ لاپتہ صحافی کے قونصلیٹ سے روانہ ہونے کے شواہد دے۔

جمال خاشقجی گذشتہ ہفتے استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ امریکہ میں جلاوطنی اختیار کرنے کے بعد انھوں نے گذشتہ سال کئی ایسے مضامین لکھے تھے جن میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر تنقید کی گئی تھی۔

امریکی سینیٹر لنزی گریم نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’اگر سعودی حکومت نے کوئی غلط کام کیا تو یہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کے لیے تباہ کن ہو گا، اور اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، معاشی بھی اور دوسری بھی۔’

ترک حکام کا کہنا ہے کہ خاشقجی کو قونصل خانے کے اندر قتل کر دیا گیا ہے۔ سعودی حکومت نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ عمارت سے چلے گئے تھے، تاہم انھوں نے اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش نہیں کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پیر کو سعودی عرب کی حکومت کے مخالف سعودی صحافی کے اچانک غائب ہو جانے پر تشویش ظاہر کی ہے۔

خاشقجی دو اکتوبر کے بعد سے لاپتہ ہیں

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا: ‘مجھے تشویش ہے۔ میں اس بارے میں سننا نہیں چاہتا۔ امید ہے وہ اس سے نکل آئیں گے۔’

برطانیہ نے بھی کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ترکی میں سعودی صحافی کے لاپتہ ہونے کے واقعے کے حقائق جاننے ک کوشش کر رہا ہے۔

جمال خاشقجی منگل کو ایک ترک خاتون خدیجہ چنگیز سے شادی سے پہلے چند دستاویزات حاصل کرنے سعودی قونصل خانے گئے تھے۔ اس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سربراہ باب کورکر نے کہا: ‘میں نے جمال کی گمشدگی کا معاملہ سعودی عرب کے سفیر کے ساتھ اٹھایا ہے اور ہم مزید معلومات کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم کسی بھی ایسے ملک کو جواب دیں گے جو اپنے ملک سے باہر صحافیوں کو نشانہ بناتا ہے۔’

سعودی قونصلیٹ کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کاغذی کارروائی پوری کرنے کے بعد وہاں سے چلے گئے تھے

ترک صدر کا سعودی عرب سے ثبوت کامطالبہ

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ ثابت کرے کہ جمال خاشقجی سعودی قونصلیٹ سے باہر گئے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق خاشقجی کو سعودی قونصل خانے کی چار دایوری کے اندر مارے جانے کے دعوے کے بعد ترکی نے سعودی قونصلیٹ کی تلاشی لیے جانے کی درخواست بھی کی تھی۔ تاہم سعودی عرب ایسے کسی الزام کی تردید کرتا ہے۔

طیب اردوغان کا پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں کہنا تھا ’قونصلیٹ کے حکام یہ کہہ کر خود کو نہیں بچا سکتے کہ خاشقجی اس عمارت سے چلے گئے تھے۔‘

اتوار کو ترک حکام کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں کے پاس ’ٹھوس شواہد‘ موجود ہیں کہ خاشقجی کو قتل کیا گیا ہے اور یہ اس 15 رکنی سعودی ٹیم نے کیا ہے جو گذشتہ ہفتے ملک میں آئی تھی۔

تاہم اس حوالے سے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ترک حکام چاہیں تو تلاشی لے سکتے ہیں وہاں چپھانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ خاشقجی کو قونصل خانے کی عمارت کے اندر قتل کیا گیا جس کے بعد ان کی لاش کو وہاں سے منتقل کر دیا گیا۔ ترکش عرب میڈیا کے سربراہ نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کے قونصل خانے کی حفاظت پر معمور پولیس نے اپنے سکیورٹی کیمروں میں دیکھا ہے کہ سفارتی عملے کی گاڑیاں تو عمارت کے اندر اور باہر آتی جاتی ہیں لیکن انھوں نے کسی صحافی کو پیدل باہر آتے نہیں دیکھا۔

خاشقجی کی منگیتر
خاشقجی کی ترک منگیتر خدیجہ چنگیز کہتی ہیں کہ انھوں نے 11 گھنٹے تک قونصل خانے کے باہر جمال کا انتظار کیا لیکن وہ باہر نہیں نکلے

جمال خاشقجی سعودی ولی عہد کے بڑے ناقد

جمال خاشقجی نے خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر رکھی تھی اور وہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے لئے کالم لکھا کرتے تھے۔

ماضی میں خاشقجی نے سعودی شاہی خاندان کے مشیر کی حیثیت سے کام کیا تھا لیکن وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی حالیہ اصلاحات اور سنہ 2030 ویژن کے تحت ملک کو جدید بنانے کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

خاشقجی الوطن نامی اخبار کے مدیر بھی رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ بی بی سی کے سعودی عرب اور مشرقِ وسطیٰ کے بارے میں بنائے جانے والے پروگراموں کے لیے کنٹری بیوٹر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

سعودی حکومت نے گذشتہ سال اپنے ناقدین اور صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تو جمال خاشقجی امریکہ منتقل ہو گئے تھے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter