خیموں کا شہرمنیٰ آباد؛ حجاج کرام کی آمد ؛ مناسک حج کی شروعات ؛ چالیس لاکھ عازمین مکہ پہنچے

خصوصی عبادات ، ریاضت اور رقت انگیز دعاؤں میں مصروف، ارض مقدس پر فرشتوں کا گماں

19 اگست, 2018

مکہ معظمہ۔ 19 اگست (کیئر خبر ڈاٹ کام) آج سے حج بیت اللہ کے مناسک کا آغاز ہورہا ہے جس کے لئے حکومت ِ سعودی عرب کی طرف سے تمام انتظامات مکمل کئے جاچکے ہیں۔ اقطاع عالم سے لاکھوں عازمین فریضہ ٔ حج کی ادائیگی کیلئے اس مقدس سرزمین پر پہنچ چکے ہیں۔ حج، دین اسلام کا پانچواں اہم رکن ہے جس کے مطابق ہر اہل استطاعت و صحت مند مسلم مرد ؍ خاتون کیلئے زندگی میں کم سے کم ایک مرتبہ یہ فریضہ ادا کرنا لازمی ہے۔ حالیہ چند ہفتوں کے دوران اقطاع عالم سے اللہ تعالیٰ کے لاکھوں مہمان، مکہ معظمہ پہونچ گئے ہیں۔ خانہ کعبہ میں احرام پوش فرزندان توحید کی بیک آواز تلبیہ لبیک اللھم لبیک لا شریک لک لبیک…سے ارض مقدس کی ساری فضاء گونج اُٹھی۔ ایک ایسے وقت جب عراق و شام میں دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کو مار بھگائے جانے کے بعد مشرق وسطیٰ کو لاحق انتہا پسندی کا خطرہ، مائنمار میں روہنگیا مسلمانوں کی حالتِ زار سے عالم اسلام کو لاحق سنگین چیلنجوں کے درمیان رواں مناسک حج نے ان بندگان خدا کو اپنے معبود حقیقی سے قریب تر ہونے کا موقع فراہم کیا ہے۔ مصر کے ایک عازم حج عماد عبدالرحیم نے کہا کہ ’’فریضہ حج کی ادائیگی کے بارے میں میرے جذبات و احساسات کو محض الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’میں تمام مسلم ممالک کیلئے دعا کرنا چاہتا ہوں۔ مسلمان جہاں کہیں بھی رہیں، آزاد زندگی بسر کریں۔ فلسطین اور برما میں اور افغانستان میں آزاد رہیں‘‘۔ فرزندان اسلام حج کے موقع پر صرف سفید احرام باندھتے ہیں جس سے مسلمانوں کے مابین اتحاد اور خدا کے حضور مساوات و یکسانیت کا پیغام ملتا ہے۔ دُختران اسلام ان مناسک میں ڈھیلے ڈھالے لباس زیب تن کیا کرتی ہیں اور بال ڈھانکتی ہیں۔ بناؤ سنگھار سے اجتناب کے ذریعہ بارگاہ خداوندی میں عاجزی، انکساری کے ساتھ روحانی اخلاص کی کیفیت پانے کی کوشش کیا کرتی ہیں۔ مکہ مکرمہ میں واقع کعبۃ اللہ کو اللہ کا گھر اور دین اسلام میں وحدت کی علامت تصور کیا جاتا ہے جس کے اطراف شمع توحید کے لاکھوں پروانوں کا طواف شب و روز جاری رہے۔ دین اسلام کے آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے اجداد و پیشرو پیغمبرانِ اسلام حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور حضرت اسمٰعیل ذبیح اللہ علیہ السلام کی سنت مبارکہ کی پیروی کرتے ہوئے اقطاع عالم کے مسلمان یہ مناسک حج ادا کیا کرتے ہیں۔ مکہ معظمہ میں نمازوں، خصوصی عبادت، دعاؤں کے بعد اللہ کے یہ تمام مہمان پیر کو جبل عرفات روانہ ہوں گے جہاں خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری خطبہ دیا تھا جس کو ’’حجۃ الوداع‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ بعدازاں تمام عازمین مزدلفہ روانہ ہوں گے اور رمی جمار کے لئے کنکریاں جمع کریں گے۔ بڑے اور چھوٹے شیطان کو کنکریاں مارنے کے علاوہ سال میں ایک مرتبہ آباد ہونے والے خیموں کے شہر منٰی میں قیام کے دوران بارگاہ رب العزت میں آہ و زاری، توبہ و استغفار، خصوصی عبادت، ریاضت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی معافی، بخشش و مغفرت کی رقت انگیز دعائیں کریں گے۔ مناسک حج کے اختتام پر مرد عازمین حلاقہ (بال کٹوائیں گے) اور سنت ابراہیمی ؑ کی یاد میں دنبوں، مویشیوں کی قربانی دیں گے جس کے ساتھ ہی دنیا بھر کے مختلف حصوں میں تین روزہ عیدالاضحی کا آغاز ہوجائے گا۔ مکہ معظمہ اور وادیٔ منٰی میں ان دنوں اوسطاً درجہ حرارت 42 ڈگری سیلسیس (107 ڈگری فارن ہائیٹ) ہے اور عازمین کو ایک دن کے دوران کم سے کم 5 کیلومیٹر پیدل چلنا ہوتا ہے

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter