پیاری بیٹی! بہت دنوں سے مجھے ڈرائونے خواب آرہے ہیں۔ میری مرحومہ خالہ اور میری مرحومہ نانی ہر روز میرے خواب میں آکر کہتی ہیں کہ ہم تمہارے بغیر بہت اداس ہیں، وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ عمر کے اس حصے میں تم ویسے بھی تو فارغ ہی بیٹھی ہو، ادھر ہی کیوں نہیں آ جاتیں۔ تمہارے سابقہ آشنا بھی ادھر ہی ہیں، وہ بھی تمہیں یاد کرتے ہیں۔...
← مزيد پڑھئےایک تھی ماں، اس کی تھیں دو بیٹیاں، دونوں اپنے اپنے گھروں کی تھیں، ایک دن بڑی بیٹی ماں جی کے پاس آئی اور بولی، ’اماں! دعا کر! بارش ہو اور خوب ہو! اور ہو بھی اسی ہفتے عشرے کے اندر اندر! ورنہ ’میرے ’جنے‘ کی ساری محنت اکارت ہو جائے گی!‘ ماں نے دعا دی اور بیٹی خوشی خوشی گھر لوٹ گئی! اگلے روز اس کی چھوٹی بیٹی ماں...
← مزيد پڑھئےآبشارکی زیریں لہروں کی بازگشت وصال و فراق کے زمزمے سنارہی تھی،دیودار کے پتوں،ڈالیوں اورجڑوں پرجمی ہوئی برف بتدریج پگھل کرزمین میں جذب ہورہی تھی، سردی ہڈیوں میں اتررہی تھی،سویٹر،مفلراوردستانے خودآتش بدن مانگ رہے تھے اوردور بہت دورچنارکے نرم پتوں کو چوم کرآنے والی نیم برفانی ہوائیں شہرواپسی کا وقت بتارہی تھیں۔ سطح سمندرسے کوئی بارہ ہزار فٹ اوپریہ ’شین‘ کی سرد تپش سے نصف سوختہ مرغزا ر وادی تھی...
← مزيد پڑھئے