نیپال میں مردم شماری کے موقع پر علماء و عمائدین ملت کا بیک آواز اعلان: ایک شخص کی بھی گنتی چھوٹنے نہیں دیں گے

مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کے زیر اہتمام مذاکرہ بعنوان مردم شماری اور ہماری ذمہ داریاں اختتام پذیر

10 نومبر, 2021

کاٹهمانڈو/ کیئر خبر

مورخہ 9نومبر 2021 ء بروز منگل مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کی جانب سے ایک ورچوئل مذاکرہ کا انعقاد عمل میں آیا جس کا موضوع تھا ٫٫ ملک نیپال میں مردم شماری اور ہماری ذمہ داریاں،، چونکہ 11 نومبر تا 25 نومبر 2021 ملک نیپال کا مردم شماری پروگرام نافذ العمل ہو رہا ہے اس لیے موضوع کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے آنلاین مذاکرہ کے بعد آف لائن میدان میں ورک کا ذمہ داران جمعیتِ نے فیصلہ لیا ہے۔

آنلاین مذاکرہ میں سابق وزیر مملکت برائے داخلہ جناب رضوان انصاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مردم شماریوں کے موقع پر اقلیتوں اور دلت طبقے کو جان بوجھ کر پیچھے رکھا گیا یا ان کی صحیح گنتی نہیں کرائی گئی اور نہ کرنے دی گئی جس کے سبب ان  کی صحیح تعداد حکومت کے پاس نہیں ہے اور انہیں ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا۔ موجودہ مردم شماری کے موقع پر مسلمان ہوش مندی کا ثبوت دیں اور ایک بھی شخص گنتی میں چھوٹنے نہ پائے اس کا خیال رکھیں کیونکہ اسی کی بنیاد پر حکومت پالیسیاں مرتب کرے گی اور ہمارے حق میں فیصلہ کرے گی۔

سابق سی ڈی او جناب ابوالکلام نے کہا ہم مسلمان ذات کے خانہ میں مسلمان اور دھرم یعنی مذہب کے خانہ میں اسلام لکھوائیں۔اور پورے نشاط کے ساتھ اس مہم میں سرگرم رہیں۔

این ڈی ایس کے صدر مولانا نظر الحسن فلاحی نے کہا کہنے کو تو ہم کہتے ہیں کہ ہماری تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے لیکن حکومتی اعداد و شمار میں 11 لاکھ ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں گنا نہیں گیا۔۔ آور ہماری تعداد کو کم دکھا کر حکومتی پروگراموں سے دور رکھا گیا۔ ہمیں اس موقع پر بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔ اور زبان کے خانے میں اردو لکھوائیں کیونکہ ہماری مشترکہ رابطے کی زبان اردو ہی ہے۔ اور حکومت مدارس کا نصاب بھی اردو میں ہی تیار کرارہی ہے۔ اور آنے والے وقت میں حکومت کو اردو اور اس کے بولنے والوں کے حقوقِ دینے ہی ہونگے۔

محترمہ سیما خان صاحبہ نے خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے اندر بھی بیداری لانا ضروری ہے ہے کیونکہ کہ بہت سارے گھروں میں مرد حضرات روزگار کے سلسلے میں باہر رہتے ہیں پھر وہاں سے ہماری گنتی چھوٹ سکتی ہے صحیح اندراج آج مشکل ہو سکتا ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ گاؤں گھروں میں اپنے افراد کو نشیط کرائیں تاکہ مسلم گھرانوں اور جملہ افراد کی درست شماری ہوسکے۔

مولانا عبد المجید بھکراہوی نے پروگرام کے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا یہ بڑا اہم وقت ہے نیپالی مسلمانوں کے لیے انکی شناخت اور حقوق کے لئے۔ اگر ٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔاس موقع پر ہمیں اپنی صحیح تعداد اندراج کرانے سے چوک گئے تو حکومت کی پالیسیوں میں ہماری کوئی جگہ نہیں ہوگی۔

مولانا فیصل عزیز عمری ایڈیٹر ہفت روزہ الھدی نے کہا کہ سرکاری ملازمین اگر پینسل کا استعمال کریں تو انہیں سختی سے روک دیں؛ اور اندراج کے بعد اس کا مراجعہ کرکے معلومات کنفرم کریں۔

ان کے علاوہ مولانا سالم مدنی مولانا ثناء اللہ ازہری؛ ابراھیم شرما وغیرھم نے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔

حاضرین کی ایک بڑی تعداد نے پروگرام سے استفادہ کیا اور فیلڈ ورک پر اپنی بساط بھر توجہ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ ٹیم مقصد حیات کے نمائندوں کے ساتھ مشترکہ ورک پر بھی اتفاق کیا گیا۔ تاکہ مشن مضبوطی سے آگے بڑھے۔

پروگرام میں سوال وجواب کا سلسلہ بخوبی چلا اور عوامی رہنمائی کے لیے عمدہ مشورے دئے گئے۔

مولانا شمشیر عالم مدنی کی تلاوت قرآن سے مذاکرہ کا آغاز ہوا؛صدارت کی ذمہ داری مولانا محمد نسیم مدنی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد اورنگزیب کعبی نے اداکی ۔ اس میں ملک کے علماء،دانشوران اور سیاستدان کی ایک کثیر تعدا نے شرکت کی۔ مذاکرہ میں میں باتفاق رائے مندرجہ ذیل قرار دادیں پاس ہوئیں۔

1- ملک وقوم کی تعمیر وترقی میں مردم شُماری کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ ملک میں موجود تمام قوموں کی درست مردم شُماری سے ہی ان کی صحیح تعداد اور حالت کا اندازہ ہوتاہے۔ ملکی وسائل کی صحیح تقسیم اور قوموں کی صحیح نمائندگی درست مردم شُماری سے ہی ممکن ہے۔
2- ہر دس سال میں ایک بار مردم شماری ہوتی ہے۔ درست معلومات درج نہ کرانے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہم دس سال مزید پیچھے چلے جائیں گے۔
3- مردم شماری کی اہمیت کو سمجھنا اور اس کے تئیں زیادہ سے زیادہ قومی بیداری پیدا کرنا تمام مسلمانوں کا اجتماعی اور انفرادی فریضہ ہے۔
4- مردم شُماری بیداری مہم کو کامیاب بنانے کےلئے ملک میں موجود تمام مکاتب فکر کی تنظیمیں اپنی بساط بھر کوششیں کریں۔ اپنے مسلکی خول سے باہر نکل کر متحدہ کوششوں کی صورت بھی نکالی جائے۔
5- مرکزی جمعیت اہل حدیث اور دیگر مسلم تنظیموں کی جانب سے مردم شماری کے جو نمونے تیار کئے گئے ہیں ، انہیں زیادہ سے زیادہ چھاپ کر جگہ جگہ چسپاں کئے جائیں اور لوگوں تقسیم بھی کئے جائیں۔
6- مردم شماری بیداری مہم کو کامیاب بنانے میں سوشل میڈیا کا اہم رول ہوسکتاہے۔تحریر کے ساتھ مختصر ویڈیوز بھی بنائیں جائیں تاکہ ان سے وہ لوگ بھی مستفید ہوسکیں جو آپ کی تحریری زبان سے واقف نہیں ۔ ان ویڈیوز کے ذریعے ہم ان لوگوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں جو سرے سے پڑھنا لکھنا نہیں جانتے۔

7- اس مہم کو کامیاب بنانے میں مدارس ومکاتبِ اسلامیہ اور مسلم شخصیات وتنظیمات کی زیر نگرانی چلنے والے اسکولز وکالجز کا پلیٹ فارم بھی استعمال کیا جائے۔ ان تمام اداروں میں مردم شماری پہ ورکشاپ کا انعقاد کیا جائے ۔ جس میں ماہرین کے ذریعے اساتذہ وطلبہ کو تربیت دی جائے۔ پھر اس بیداری مہم میں ان اساتذہ وطلبہ کی خدمات لی جائیں۔ اس کے لئے ادارے کی طرف سے چھٹی اور اخرجات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

8- اس مہم میں مساجد کا استعمال بھی نہایت مفید ہوگا۔ ائمہ وخطباء حضرات مردم شماری کا نمونہ سامنے رکھیں اور مختلف نمازوں کے بعد مسجد میں آنے والے نمازیوں کو تربیت دیں۔ خطبات جمعہ کے اندر بھی اس کی اہمیت اور طریقہ کار کو بتلایا جائے۔ کم از کم ایک بار تمام مساجد میں مردم شماری پہ ورکشاپ رکھا جائے جس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔
9- ہر شہر و ہر گاؤں کی سطح پر کچھ لوگوں کو تیار کیا جائے جو مردم شماری کا نمونہ لے کر ڈور ٹو ڈور بھی جائیں اور لوگوں کو درست معلومات درج کروانے کی تربیت فراہم کریں۔
10- جس محلے اور گاؤں میں مردم شماری کا عمل شروع ہو وہاں سرکاری عملے کے ساتھ مسلمانوں کے ایک نمائندہ کو ضرور لگایا جائے جو درست معلومات درج کروانے میں مسلمانوں کی مدد کریں۔ خاص کر ان گھرانوں میں جن میں مرد نہیں ہیں۔ اور خواتین سے غلط معلومات درج ہونے کا اندیشہ ہے۔
11- کانفرنس میں باتفاق رائے یہ طے پایا ہے کہ دھرم کے خانہ میں اسلام اور ذات کے خانہ میں صرف مسلمان لکھوایا جائے۔ شیخ ، انصاری اور دیگر کسی بھی ذات کو نہ لکھوایا جائے۔ اس سے ہماری پہچان اور حیثیت منتشر ہوجائے گی۔ جس کی وجہ سے ملکی وسائل سے صحیح نہیں ملے گا اور تعلیم، سیاست، سرکاری ملازمت اور دیگر شعبوں میں ہماری صحیح نمائندگی کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ اسی طرح مادری زبان کے خانہ میں صرف اردو زبان لکھوائی جائے۔ یہ تمام مسلمانوں کی واحد مشترکہ زبان ہونے کے ساتھ ہمارے مساجد ومدارس اور منبر ومحراب کی بھی زبان ہے۔
صدر مذاکرہ کی دعا پر مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter