مسجد اقصیٰ!دعاء اور بیان بازی کی جگہ عملی اقدام کی ضرورت

ڈاکٹر عبد اللہ فیصل

18 مئی, 2021

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مسلسل کئ روز سے لڑائ جاری ہے نہتے بےگناہ ومعصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم جارحیت وبربریت کا سلسلہ جاری یے اب تک سیکڑوں فلسطینی مرد عورتیں بچے شہید ہوچکے ہیں.اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کی جس سے کئ عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں اور سیکٹروں فلسطینی جس میں حاملہ عورتیں بھی شامل ہیں موت کے گھاٹ اتار دئیے گئے.یہودیوں نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر شب قدر میں بے حرمتی کر نے اور آگ لگانے کی ناپاک کوشش کی وہ مسجد اقصیٰ جو خانہء کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس تریں مقام ہے. مسجد اقصیٰ میں پانچ ہزار5000 لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں مصلین کی گنجاءش ہے. مکہ مکرمہ سے تیرہ سوکلومیٹر ہے. مسجد اقصیٰ کا کل رقبہ چالس ہزار ایک سو چار10104 مربع میٹر ہے.
یہیں پر امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء کرام کی امامت کی یہ اسراء ومعراج کی سرزمین ہے. بیت اللہ شریف اور بیت المقدس کی تعمیر میں صرف چالس 40سال کا فرق ہے.مسجد اقصیٰ روئے زمین کی دوسری مسجد یے. یہودی ہیکل سلیمانی بتاکر مسجد اقصیٰ پر قبضہ چاہتے ہیں لیکن آج تک ہیکل سلیمانی ثابت نہ کرسکے. صرف فلسطینی مسلمانوں پر مسجد کے اندر گولیوں سے بھون دینا مسجد کو نذر آتش کرنا قتل وخونریزی کرنا ان کا وحشیانہ عمل ہے.وہ مسلح ہوکر نہتے فلسطینیوں پر مظالم ڈھاتے رہتے ہیں. قابل مبارکباد ہیں وہ فلسطینی مجاہدین جو توپوں کا مقابلہ غلیل سے کرتے ہیں. ظاہر یے کی جدید جنگی آلات سے لیس اسرائیلی فوج کے سامنے حماس کے میزائیلو ں کی حیثیت کچھ نہیں ہے. اس کے باوجود اسرائیل پر خوف ودہشت طاری ہے.عالم اسلام خواب خرگوش سے بیدار ہونے کا نام ہی نہیں لےریا ہے.بائس 22عرب ممالک اور پچپن 55کے قریب دیگر مسلم ممالک مل کر بھی فلسطینوں کو اسرائیلی مظالم سے محفوظ رکھنے کی پوزیشن میں نہیں. ہیں.
سعودی عرب میں اسلامی ملکوں کی تنظیم او. ‍آئ . سی کا اجلاس چل رہا ہےجس میں اسرائیل کے خلاف کچھ قرادیں منظور ہورہی ییں یہ وہی اسلامی ملک ہیں جو آپس کی لڑائ میں شیر اور اسرائیلیوں کے خلا ف بھیگی بلی بن جاتے ہیں. سعودی عرب نے کئ عرب ملکوں کے ساتھ ملکر یمن کی اینٹ سے اینٹ بجا دی لیکن اسرائیل کے خلاف جنگ لڑنے کی نہ اس کے اندر صلاحیت ہے نہ قوت ارادی نہ ہی اوپر سے اسکی اجازت ہے. سعودی عرب ایران کے خلاف اور ایران سعودی کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں لیکن دونوں ملکر اسرائیل سے مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے.ایران کا کردار ہمیشہ مشکوک رہا ہے جب بھی مسلم ملکوں نے ملکر کوئ قدم اٹھانے کی کوشش کی ہے تو ایران نے مداخلت کی اور اسرائیل کا ہی ساتھ دیا. جبکہ سعودی عرب نے ہمیشہفلسطین کی مدد کی سعودی عرب وہ واحد ملک ہے جس کی معیشت باقی عرب اوراسلامی ملکوں سے بہتر ہے.حرمین شریفین کی وجہ سے عالمی براداری میں اس کا ایک مقام اور حیثیت ہے لیکن سعودی عرب کی مجبوری یہ ہے کی امریکہ اور کچھ امریکی نواز ہمسایہ ملکوں کی سازشوں وریشہ دوانیوں کی وجہ سے وہ فلسطینیوں کی ہمدردی میں ایک حد سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتا تاریخ گواہ ہے کی فلسطینوں کی جدوجہد آزادی کی جتنی مدد سعودی عرب نے کی ہے اتنا کسی اور نے نہیں کی. شاہ فیصل اور شاہ خالد سے لیکر شاہ فہد اور شاہ سلیمان تک سب نے ہمیشہ فلسطینیوں کی بھر پور مدد کی ہے. فلسطینوں کی جدو جہد آزادی میں سب سے زیادہ سرمایہ فراہم کرنے والا ملک سعودی عرب ہے. لیکن سعودی عرب کی مجوبری یہ ہے کی کئ ہمسایہ ملکوں نے اسرائیل کےساتھ تعلقات یا قائم کرلئیے ہیں یا تیار بیٹھے ہیں خود سعودی عرب پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے زبردست دباؤ پڑ رہا ہے لیکن ابھی تک سعودی عرب کا موقف یہی ہے کی جبتک فلسطینیوں کے مسلے کا جائز اور منصفانہ حل نہیں نکل آتا اس وقت تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا سوال یی نہیں پیدا ہوتا ہے.
ترکی کے اردگان کہاں ہیں جو اسرائیل کو صفحہء ہستی سے مٹانے اور حملہ کرنے کی بیان بازی کر رہے تھے. ترکی نے فرضی بیان بازیاں کی ہیں چاہے کسی بھی مسلم ملک میں ستم رانیاں ہو رہی ہوں .سوشل میڈیا ہر جذباتی بیان پڑھکر مسلم نوجوان مشتعل ہو رہے ہیں اور گمراہیت کے شکار بھی .
سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد ایک سازش کے تحت دنیا بھر سے یہودیوں کو لاکر فلسطین میں بسایا گیا.
سنہ 1948 میں اسرائیل کے نام سے ایک ناجائز مملکت قائم کردی گئ امریکہ برطانیہ کے ساتھ ساتھ لیگ آف نیشن League of Nation.اور اقوام متحدہ نے بھی(United Nations ) فلسطینیوں کے مقابلے میں اسرائیلی جارحیت کا ساتھ دیتا رہا ہے. اقوام.متحدہ جو شیطانوں کا اڈہ ہے اس نے ہمیشہ مظلوموں کے خلاف ظالموں کا ساتھ دیا ہے.میمنار میں جو مظالم ہوئے تھے اس پر بھی اقوام متحدہ خاموش تھا.
اقوام.متحدہ سے پہلےلیگ آف نیشن تھا اسے علامہ اقبال نےکفن چوروں کی انجمن کہا تھا.آج لاکھو ں کی تعداد میں فلسطینی اپنےآبائ وطن سے محروم ہوکر پناہ گزیں کیمپوں میں نہایت کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں.

سن 1967کی جنگ کے بعد اسرائیل نے بیت المقدس پر بھی اپنا قبضہ جمالیاتھا 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگا دی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی جس سے کافی نقصان ہوا. محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہو گیا جسے مرد مجاہد فاتح بیت المقدس صلاح الدین ایوبی نے فتح کے بعد نصب گیا تھا۔ صلاح الدین ایوبی نے قبلہ اول کی بازیابی کے لئیے تقریبا 16 جنگیں لڑیں.

1973 میں اسلامی ممالک نے موتمر عالم اسلامی (او.آئ. سی) وفاق بنایا جس میں 56 مسلم ملک ممبر بنے لیکن بے اثر رہے کوئ ٹھوس عملی اقدام سے قاصر رہے.
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں جس بات پر تنازعہ شروع ہوا تھا وہ باتیں تھیں کہ یہودی یروشلم پر قبضے کی یاد کا جشن مناریے تھے اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرریے تھے جنونی اور شرپسند یہودیوں کو اسرائیل فوج کی بھی حمایت وسرپر ستی حاصل ہے.فلسطینی مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی روکنے کے کی سر دھڑ کی بازی لگا دی.اسرائیل اسلحہ کے زور پر فلسطینیوں کے جذبہء حریت پر قابو پانے میں ناکام رہے.غزہ سے داغے جانے والے مییزالوں نے اسرائیل پر دہشت طاری کر رکھی ہے. مظلوم فلسطینںوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے. پوری دنیا میں اسرائیلی جارحیت وبربریت کے خلاف مظاہر ے ہورہے ہیں ہندستان می بھی اس کے خلاف احتاج بھی ہورہا ہے.

اور دعاء کی درخواست کی جاری ہے بیشک دعاء ضروری ہے اللہ چاہے تو سب کچھ بدل سکتا ہے لیکن صرف دعاؤں سے کام نہیں چلتا ہے دوا کی بھی ضرورت ہے.اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر دعاء کرتے تو جنگ میں جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی دعاء سے سارا کام ہوجاتا فتح مل جاتی لیکن امت مسلمہ کو بتانا مقصود تھا کی عملی اقدامات کی ضرورت پڑتی ہے. عملی قدم اٹھائیں دعا کریں اللہ کی مدد ونصرت آئےگی. آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس جنگ میں شریک ہوئے شدید طور پر زخمی ہوءے دندان مبارک بھی شہید ہوئے اور دعاء کی اللہ نے فتح وکامرانی نصیب کی.

غالبا 1943 میں جس یہودی قوم کو ہٹلر نے ملک بدر کیا تھا اور کہیں ان کی جاء پناہ نہ تھی. تو فلسطینیوں نے ہی جگہ دی اور ان کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت عرب کے قلب میں بسادیا گیا رفتہ رفتہ وہ مضبوط ہوتے گئے. اور کئ دہائ سے یہود کی ستم رانیاں جاری ہیں. لاکھوں فلسطینی موت کے گھاٹ اتار دئیے گئے.
مزاکرات ہوئے سمجھوتہ ہوا امن امان کی اپیلیں ہوتی رہیں یہودی ظلم ڈھاتے رہے، معاملہ جوں کا توں برقرار رہا.
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو مدینہ سے نکلوادیا تھا .لیکن فلسطینی مسلمانوں نے ان کو فلسطین میں بسا لیا. جس کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں.
امریکہ اور اس کے ہمنوا ممالک، طاغوتی طاقتیں ،وشیطانی عناصر ملکر فلسطین کا ناطقہ بند کئیے ہو ئے ہیں.
اگر عرب ممالک خلوص سے اسرائیل کے خلاف کام کریں تو اسرائیل مٹ جائےگا. اور فلسطین آزاد ہوجاءےگا. لیکن خفیہ طور سے بہت سارے مسلم ممالک اسرائیل کی مد د کرتے ہیں. یہ سلسلہ کئ دہائیوں سے چلا آرہا ہے. مسلم ممالک آپس میں خو د بر سر پیکار ہیں. اور ہوم دعا بھی منایا جارہے .کڑوی سچائ یہ ہے کی یہ صرف یوم دعاء منانے اور بیان بازی کرنے سے حل نہیں ہوگاجب تک پوری اسلامی دنیا متحد ہوکر اسرائیل سے آر یایا رکی جنگ نہیں کرےگی اس وقت تک فلسطینںوں کو انصاف ملے گا نہ قلبہء اول کی بازیابی ہوسکے گی.
ایک درخواست وزیر اعظم ہند موددی جی سے ہےتاریخ گواہ ہے ہندستان نے ہمیشہ اسرائیل کے مظالم کے خلاف مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیا یے عرب ملکوں میں آج بھی جواہر لعل نہرو اندارا گاندھی کانام بڑے احترام سے لیا جاتا ہے.مودی جی آپ بھی سعودی عرب سمیت بہت سے عرب ملکوں کا دورہ کئے ہیں. آپ کی بھی یہ ذمہ داری کی آپ سفارتی سطح پر اسرائیل کو فلسطینیوں پر مظالم کو روکنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر موثر طریقے سے معاملہ اٹھائیں یہ تارخ کا ایک قرض ہے جو آپ کو ادا کرنا ہے.

مضمون نگار المصباح ممبئ کے ایڈیٹر ہیں.9892375177
almisbah98@gmail.com

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter