دنیا مملکت سعودی عرب کے خدمات کو فراموش نہیں کرسکتی

قمر الدین ریاضی، استاذ جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال

21 اپریل, 2024

مملکت سعودی عرب اسلامی ممالک کے مابین ایسا منفرد ملک ہے جس کا دستورکتاب وسنت ہے،اس ملک کے حکمرانوں کی اولین ترجیح ہوا کرتی ہے کہ ملک کے تمام فیصلے شریعت اسلامیہ کی پاکیزہ تعلیما ت کی روشنی میں کئے جائیں، اسلامی ممالک میں یہی وہ منفرد حکومت ہے جو اپنے ملک کے کسی بھی خطے میں شرک جیسی عظیم جرم کے ارتکاب کرنے کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں دیتی ہے، ملک کے کسی بھی خطے میں نہ تو قبرپرستی ہوتی ہے، اور نہ ہی مزاروں پر میلے منعقد کئے جاتے ہے، گویا کہ یہ ملک شرک کے مظاہر سے منزہ وپاک ہے، یہی وہ حکومت ہے جہاں اسلام کا دوسرا ستون نماز کی ادائیگی کے لئے اکثر وبیشتر دوکانیں بند ہوجایا کرتی ہیں، اور تمام مسلمان اذان ہوتے ہی مسجدوں کا رخ کرتے ہیں۔ یہی وہ حکومت ہے جو دنیا کے تمام مسلم طلبہ کے لئے بلا کسی معاوضہ کے اسکالرشب فراہم کرتی ہے، دنیا کے مختلف ممالک سے طلبہ دینی وعصر ی تعلیم حاصل کرنے کے لئے اس ملک کا رخ کرتے ہیں اور فراغت کے بعد اپنے وطن واپس ہوتے ہیں اور قوم وملت کی خدمت کرتے ہیں، اس اسکالرشب کے بدلے سعودی حکومت صرف توحید کی نشرو اشاعت اورمنہج سلف کی ترویج کے علاوہ کسی بھی چیز کا مطالبہ نہیں کرتی ہے۔
اسی طرح مملکت سعودی عرب اللہ کے مہمانوں کے لئے ایسی مثالی خدمات انجام دیتی ہے کہ زائرین حرمین شریفین دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں،اور ہر کوئی اس حکومت کو دعا دینے پر مجبور ہوجایا کرتا ہے۔امسال رمضان المبارک میں جس قدر معتمرین کی بھیڑ امنڈ آئی تھی، اس طرح کے ہجوم کو کنڑول کرنا اور ان کو ایک نظام کے تحت چلانا کوئی آسان کام نہیں تھا، لیکن اللہ رب العالمین کی توفیق اور پھر سعودی حکومت کی انتظامیہ نے کس طرح بحسن وخوبی تمام تر امور انجام دئیے کہ اللہ کے فضل وکرم سے کو ئی ناگہانی حادثہ پیش نہیں آیا، اور اللہ کے مہمان حفظ وامان کے ساتھ اپنے اپنے وطن واپس ہوئے۔فللہ الحمد والمنہ۔
ححاج کرام اور معتمرین کے لئے مملکت سعودی عرب جو بھی خدمات پیش کرتی ہے اس پر زائرین سے ایک روپیہ بھی وصول نہیں کیا جاتا ہے،اور مملکت سعودی عرب زائرین حرمین شریفین پر کتنا خرچ کرتی اس کا صحیح اندازہ وہی کرسکتا ہے جو بنفس نفیس وہاں کے خدمات سے مستفید ہوا، پولیس اہلکاروں سے لیکر فوجی بٹالین سب کے سب زائرین کی خدمت پر مامور ہوا کرتے ہیں،زائرین کی خدمت میں بہت سارے علماء ومترجمین ماموررہتے ہیں جو دینی مسائل کی صحیح رہنمانی کرتے رہتے ہیں، اسی طرح سے تاریخی مقامات پر الامر بالمعروف والنہی عن المنکر کا فریضہ انجام دنیے والوں کی ایک معتدبہ تعداد ہوا کرتی ہے جولوگوں کوبدعت وخرافات سے روکتے رہتے ہیں، تاکہ لوگ ان مقدس مقامات میں شرک وبدعت سے دور رہیں، اور سلف کے نہج پر تمام امورانجام طے پائے۔یہ تمام خدمات سعودی کی حکومت کی طرف سے بلامعاوضہ زائرین کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں۔
ان تمام خدمات کے باوجود آج بہت سارے لوگ سعودی حکومت پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی یہ نعرہ لگایا جاتاہے کہ حرمین شریفین کی انتظامی باگ ڈور بین الاقوامی سطح پر مشترکہ ہو، تو کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں بادشاہت ختم کرکے جمہوری نظام قائم کیاجائے۔حالانکہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ سب سے پہلے ہم خود اپنی اصلاح کریں، اپنے معاشرے وسماج سے قبرپرستی اور بدعت و خرافات کو ختم کریں، نماز کے حوالے سے جو معاشرے میں حد درجہ تساہلی برتی جارہی ہے اس کی اصلاح کریں، کتاب وسنت کی پاکیزہ تعلیمات کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اس پر لگام کسے جائیں،قوم کی بیٹیاں ارتداد کے دہانے پر ہیں اس کے حوالے سے کوئی مضبوط پالیسی بنائی جائے، مسلم معاشرہ گروہوں اور ٹولیوں میں منقسم ہے ان میں اتحاد و اتفاق روح پھوکی جائے۔ جب ہمارا معاشرہ شریعت کے ان واجبی اصولوں کا پابند ہوجائے پھر اس کے بعد ہمیں اسلامی ممالک کے حکومتوں کی فکر لاحق ہو، اور ان کی اصلاح کے لئغ ہر ممکن کوشش کمی جائے۔
اخیر میں دعا گو ہو ں کہ بارالہ تو ہم سب کو سب پہلے اپنی اصلاح کی توفیق عطا فرما، اور سعودی حکومت کے خدمات کو شرف قبولیت سے نواز۔آمین ثم آمین۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter