عید الفطر کے أحکام ومسائل

ابو حماد عطاء الرحمن المدنی/ المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو

10 اپریل, 2024
عید کادن مسلمانوں کیلئے خوشی و مسرت کا دن ہے ، مگر اس خوشی کے موقعہ پر بھی اسلام نے مسلمانوں کو کچھ آداب و احکام  بتلایا یے جو اس طرح ہیں:
1-  حمد و ثنا اور شکر باری تعالی : رمضان المبارک کے روزوں کے اختتام اور تروایح کے اتمام پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جائے ، دانستہ یا نادانستہ کوتاہیوں پر مغفرت طلب کی جائے اور دعا کیجائے کہ اللہ تعالی ہمارے عمل کو شرف قبولیت بخشے ۔
2-  تکبیر و تحلیل : عید کا چاند دیکھنے کے بعد سے عید کی نماز پڑھنے تک تکبیر { اللہ اکبر } تہلیل { لا الہ الا اللہ } اور حمد و ثناء { و للہ الحمد } کا کثرت سے ورد کرے ۔
3-  صدقۂ فطر کی ادائیگی : ہر چھوٹے بڑے ، امیر و غریب ، عاقل و غیر عاقل مسلمان پر صدقۂ فطر واجب ہے ، جسکی حکمت یہ ہے کہ صدقہ فطر بے ہودہ ، اور لغو باتوں سے روزہ کی پاکی اور مسکینوں کا کھانا ہے ، صدقہ فطر کا وقت عید کی صبح نماز عید سے قبل ہے ، دو ایک دن پہلے بھی ادا کیا جاسکتاہے ، بغیر کسی عذر کے اگر عید سے پہلے ادا نہ کیا گیا تو نماز کے بعد قبول نہ ہوگا ۔ صدقہ فطر غلہ اور کھانے کی چیزوں سے دیا جائیگا ، اسکی مقدار دو کیلو پانچ سو یا چھ سو گرام ہے ۔
4-  غسل کرنا ، خوشبو استعال کرنا اور اچھے سے اچھا کپڑا پہننا ۔  ابن ماجہ ۔
5 – عید الفطر کی نماز کو نکلنے سے قبل کچھ کھانا : عید الفطر کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت رہی ہے کہ نماز کیلئے نکلنے سے قبل طاق عدد کھجوریں کھا کر نکلتے۔ بخاری
6-  عید کی نماز کیلئے پیدل جایا جائے : حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سنت کا طریقہ یہ ہیکہ عید کیلئے پیدل جایا جائے ۔  ترمذی
7-  راستے میں بلند آواز سے تکبیر کہنا ۔ دار قطنی
8 – عید کی نماز اور خطبہ : عید کی نماز مردوں پر واجب ہے عید کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی جائے گی پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہی جائیں گی ۔  ابوداود، ترمذی
9-  آمد و رفت میں راستہ کی تبدیلی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ آنے جانے کا راستہ تبدیل فرماتے تھے ، حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ عید کے دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم راستہ تبدیل کیا کرتے تھے ۔ بخاری
10-  عید کی نماز عید گاہ میں : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت رہی ہے کہ عید کی نماز آبادی سے باہر کھلی جگہ ادا فرماتے تھے ، خلفائے راشدین کا بھی اسی پر عمل رہا ہے اسی لئے بعض علماء نے بغیر کسی عذر کے مسجد میں عید کی نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے ۔ { الشرح الممتع : 5/162 }
11) عید کی مبارکباد : عید کی آمد پر اپنے دوستوں ، ساتھیوں اور پڑوسیوں کو عید کی مبارکباد دینا جائز ہے خصوصا جس جگہ یہ رسم چلی آرہی ہو اور اسے عبادت کی حیثیت نہ حاصل ہو بلکہ صرف عادت کے طور پر لوگ کسی بھی خوشی کے موقعہ پر آپس میں ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرتے ہوں جیسا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے بارے میں آتا ہے کہ جب وہ عید سے واپس ہوتے تو ایک دوسرے سے کہتے :
” تقبل اللہ منا و منکم ” اللہ تعالی ہمارے اور آپکے اعمال قبول فرمائے ۔ { الجوہر النقی : 3/320 }
عید کے دِن روزہ: نبیﷺ نے عید الفطر اور عید الضحٰی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا۔
مستورات عید گاہ میں: اُمِ عطیہؓ فرماتی ہیں، ہمیں دربارِ نبویﷺ سے حکم ہوا کہ ہم حائضہ اور پردہ نشین مستورات کو بھی عیدین میں (اپنے ہمراہ) نکالیں تاکہ وہ مسلمانوں کی دُعا اور جماعت میں شامل ہو جائیں، لیکن حائضہ نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں۔ ایک خاتون نے عرض کیا۔ اے رسولِ خدا! بعض دفعہ کسی کے پاس چدّر نہیں ہوتی فرمایا اس کی سہیلی اپنی چدّر میں اسے چھپا کر لے آئے۔
عبد اللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں:
حضرتﷺ اپنی بیٹیوں اور ازواجِ مطہرات کو عیدین میں لے جایا کرتے تھے.
قرأت نمازِ عیدین: آں حضرتﷺ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سبح اسم ربك الأعلٰی اور دوسری میں ھل أتاك حدیث الغاشیة(مسند احمد)۔ اور کبھی اسی ترتیب سے سورۂ ق اور اقتربت الساعة(سورۂ قمر) پڑھتے۔ ترمذی، ابو داود
شوال کے چھ روزے: نبیﷺ نے فرمایا جو شخص رمضان کے روزے رکھ کر عید کے بعد چھ روزے ماہ شوال کے رکھے، وہ ہمیشہ روزہ رکھنے کا ثواب پائے گا۔ (مسلم، ترمذی، ابن ماجہ)
حدیث میں مَنْ صَامَ رَمَضَاَ ن  ثُمّ أتْبَعه سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ کے الفاظ ہیں۔ یعنی رمضان شریف کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے اس کے پیچھے لگائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ عید کے بعد متصل روزے رکھے۔
أبو حماد عطاء الرحمن المدنی

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter