عید الفطر، کورونا اور لاک ڈاؤن / جئیں تو جئیں کیسے؟

ڈاکٹر عبداللہ فیصل

15 مئی, 2021

اس وقت ملک ہندستان میں کورونا بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے.ملک کے شہروں قصبوں سے زیادہ تر دیہات کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں، اموات کا سلسلہ جاری ہے. انفیکشن کے معاملات ساڑھے تین لاکھ سے تجاوز کر چکے ہیں.ملک کی سب سے بڑی آبادی والی ریاست اتر پردیش سب سے زیادہ متاثر ہے.کورونا کیا ہے؟ کہاں سے آیا ہے؟.اس پر بحث ومباحثہ جاری ہے.کئ ملکوں کے محققین واطباء ریسرچ اسکالرز تحقیق کر رہے ہیں لیکن کسی نتیجے پر پہونچنے سے قاصر ہیں. کورونا اللہ کا عذاب ہے. مظلوموں کی بد دعاء ہے ان کی آہ ہے.کشمیر یوں کے اور دیگر مقامات کے انسانوں کے ساتھ جو مظالم ہوءے ہیں اورستم رانیاں جاری ہیں وہ لوگ قید وبند میں جی رہے ہیں. جانوروں کو انسانوں پر فوقیت دی جاری ہے. انسان کو حیوان سمجھ کر مارا جاریا ہے. جب ظلم گزرتا ہے حد سے قدرت کو جلال آجاتا ہے. غالبا علامہ ابن تیمیہ نے لکھا ہے کی الملک یبقیٰ مع الفکر ولا یبقیٰ مع الظلم. ملک کفر کے ذریعہ قائم رہ سکتا ہے لیکن ظلم وزیادتی سے باقی نہیں رہ سکتا. اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے. ظالموں کا انت بہت ہی بھیانک وعبرت ناک ہوتا ہے.جو بے گناہ معصوم ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں یا بہیمانہ انداز میں قتل کر دئیے گئیے ہیں. ان کا خون ضرور رنگ لائےگا.
.ہندستان میں یہ بیماری جس تیزی سے پھیلی ہے اس کے ذمہ دار انتخابی ریلیاں اور کمبھ کا میلہ ہے جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے .اور سیکڑوں افراد کورونا ہازیٹو پائےگئے. لیکن گودی میڈیا خاموش ہے.گزشتہ سال تبلیغی جماعت کو یعنی مسلمانوں کو کورونا پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا . اور ان پر الزامات لگاکر جیل کی سلاخوں میں ڈال دیا گیاتھاان پر زیادتی کی گئ.قید وبند کی مشقتیں جھیلنے پر مجبور کیا گیا. لیکن کمبھ میلے کے فتنہ پر سب خاموش ہیں. چاٹو میڈیا چپی سادھ رکھی ہے.
کورونا وائرس کی عالمی وبا، 2019ء – 2020ءاور اب 2021 کورونا ایک ایسی مہلک وبا وبیماری ہے جو پوری دنیا میں میں پھوٹ پڑی سارس .کووی 2 نامی وائرس ہے.یہ وائرس انسان کے ناک منہ کے ذریعہ داخل ہوکر پھیپھڑوں پر حملہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے انسانوں کا نظام تنفس کام کرنا بند کر دیتا ہے. اور چند لمحوں یا چند دنوں میں لقمہء اجل بن جاتا ہے.دسمبر 2019ء میں چینی صوبہ ہوبئی Hubai کے شہر ووہان میں سب سے پہلے یہ وبا پھیلی.کہاجاتا ہے کی چینی باشندے سانپ چھچھوندر چمگادڑ کیڑے مکوڑے غزاء کے طور پر استعمال کرتے ہیں. جو فطرت کے خلاف ہے اس سے جان لیوا بیماریاں پیدا ہوئیں. کورونا اس رفتاری سے پھییلا کہ چند ہی مہینوں کے بعد 11 مارچ 2020ء کو عالمی ادارہ صحت (WHO) ورلڈ ھیلتھ آرگنائزیش نے اسے عالمی وبا قرار دے دیا.
کورونا چین سے پھیلا ہے ایسا کہا جاتا ہے اور یہ حقیقت ہے کی ایک سال قبل جب اس بیماری کا انکشاف ہوا تو الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ مرنے والوں کو دکھایا گیا تھا وہ انتہائ بھیانک اور لرزہ خیز منظر تھا. کئ ہزار افراد کو حکومت نے خود جلوادیا اور بیماری پر قابو پانے کے لئیے کئ علاقے جو کوروناکی ذد میں تھے انہیں مکینوں کے ساتھ نذر آتش کیا گیا.
چین کے بعد یورپ میں کورونا نے اپنے پیر پھیلائے جس سے کئ ممالک اٹلی برازیل امریکہ فرانس برطانیہ میں لاکھوں لوگ لقمہء اجل بن گئے. کورونا کا خوف ودہشت کا عالم یہ تھا کی کئ ممالک نے پروازیں بند کردیں تھیں لوگوں کی آمدو رفت کا سلسلہ منقطع ہوگیا تھا.خو د ملک ہندستان میں لاک ڈاؤن کرنا پڑا جس سے کاروبار کافی متاثرہوئے.معیشت بیٹھ گئ.
اللہ کی قدرت دیکھئے کہ ایک وائرس نے پوری دنیا کو آپنی چپیٹ میں لے لیا اور پوری دنیا خوفناک سائے میں جی رہی ہے. سب بے بس لاچار ومجبور ہیں ترقی یافتہ ممالک کے سائنس داں تحقیق کر رہے ہیں کی کورونا کیا ہے؟ اس کے وائرس کیسے پھیلتے ہیں اس کے تدارک کے لئیے کیا اقدامات کئیے جائیں. حیرت انگیز انکشافات وایجادات کرنے والے ممالک حیران وپریشان ہیں کی کورونا کا سد باب کیسے کیا جائے اس مہلک بیماری سے نجات کیسے ملے؟
کورونا کی وجہ سے ماسک لگانا ناگزیر ہوگیا ہے. ماسک لگانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے اگر کوئ خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر جرمانہ عائد کردیا جاتا یے. لاکھوں روپئیے ماسک نہ لگانے والوں سے وصول کئیے گئے ہیں.ماسک کے بغیر کہیں انٹری نہیں ہے. ممبئ کے بسوں میں ایک سیٹ ہر ایک آدمی کو بیٹھنے کی اجازت ہے.ماسک ان خواتین کو بھی لگانا پڑ رہا ہے جو نیم برہنہ ہوکر شمع محفل بنتی تھیں ٹرینوں اور بسوں میں سفر کرتی تھیں بغیر ماسک لگائے وہ سفر نہیں کرسکتی ہیں.
پرائیویٹ اسپتالوں میں لوٹ کھسوٹ جاری ہے. پرائیویٹ اسپتالوں نے عوام کو اتنا لوٹا ہے اور لوٹ رہے ہیں کی بیان نہیں کیا جاسکتا ہے. لوگ مریضوں کے علاج کے لئیے اپنا گھر دوکان پراپرٹی تک بیچ ڈالنے پر مجبور ہیں پرائیویٹ اسپتالوں کی لوٹ کو دیکھتے ہوئے عدالت نے فیس کی حد طے کر نے کی ہدایت دے دی ہے.تاکی عام آدمی کو اس مشکل وقت میں پریشانی نہ ہوسکے.جو آکسیجن باٹلہ پانچ ہزار روپئیے میں آتا ہے اسپتال والے تیس ہزار سے لیکر پچاس ہزار تک وصول کرتے ہیں اس کے علاوہ بیڈ کا دواؤں کا من مانی بل بنا کر وصولی کی جاتی ہے.
سرکاری اسپتالوں کی لا پرواہی
سرکاری اسپتالوں کا حال یہ ہے کی جگہ نہ ہونے کا بہانہ بنا کر مریضوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے.ا دباؤ سے یارشوت لیکر سرکاری ڈاکٹرس و ملازمین کام کرتے ہیں.
مرکزی حکومت نے کورونا کے نام پر ہند وبیرون ہند کے لوگوں سے خطیر رقم جمع کر لی ہے. ملک کے سرمایہ داروں،فلم ایکٹروں، کرکٹروں نے ہزاروں لاکھ کروڑ روپئیے وزیر اعظم فنڈ میں جمع کئےہیں 2020سے تقریبا ایک سال سے لوگ کورونا کے نام پر امداد دے رہے ہیں. 2021 سے کورونا کی وبا سے مہلوکین کی تعداد پہلے سے زیادہ ہے.دن بدن مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے. لیکن عوامی سہولیات ندارد سرکاری اسپتالوں میں بیڈ خالی نہیں ہے نہ کورونا مریضوں کے لئیے عارضی اسپتال بنائے گئے نہ ان کی سہولیات کے لئیے کوئ گائڈ لاءن دی گئ.بلکہ کورونا کو بھی ہندو مسلم کیا گیا اور منافرت کی فضاء قائم کی گئ. عوام مریضو ں کو لیکر در بدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوئے ہیں. کئ مریض اسپتالوں کے باہر رکنے پر مجبور ہوگئے. اور وقت پر دوا نہ ملنے سے دم توڑ دئے.
آکسیجن کی کمی سے چہار جانب سے آوازیں اٹھنے لگیں کی آکسیجن اور ویکسین کی کمی ہے لیکن حکومت کی لاپرواہی نے عوام کو اذیت وپریشانی میں مبتلاء کر دیا ہے.سعودی عرب کا احسان مانیں کی ملک عرب نے آکسیجن کی فراہمی کردی. سعودی عرب نے کئ بارہندستان کو آکسیجن روانہ کیا ہے.

گنگا ندی سے سیکڑوں لاشیں بر آمد افسوسناک خبر یہ ہے کی گنگا ندی سے سیکڑوں لاشیں بر آمد ہوئ ہیں. یوپی بہار مدھیہ پردیش کی کئ ندیوں میں لاشیں تیرتی ہوئ دیکھی گئ ہیں.اور کتے ودیگر جانور ان لاشوں کو نوچ نوچ کھا رہے ہیں
کئن لاشیں بے یارو مدد گار پائ گئیں لوگ ریت کے نیچے لاشوں کو دبا کر بھاگ نکلے ہیں.مقامی باشندگان میں خوف وہراس کا ماحول ہے کورونا سے مرنے والے لوگوں کےآخری رسومات کے لئیے شمشان گھاٹوں میں جگہ نہیں مل پارہی ہے.ڈیڑھ ماہ سے اموات میں اضافہ ہوا ہے. زیادہ تر لاش کو گنگا میں ڈال دیا جاریا ہے . ہندو ہندوؤں کی اموات سے اس قدر خوف زدہ ہیں کی لاشوں کی تدفین ونذر آتش کرنے سے گھبرارہے ہیں کہیں کہیں لاشیں جے .سی .بی سے اہل خانہ کے سامنے اٹھائ گئیں، خوف ودہشت کا عالم یہ کی لوگ لاشوں کو ہاتھ لگانے سے ڈرتے ہیں کی کہیں لاشوں سے نکل کر کورونا وائرس ان پر حملہ نہ کر دیں. بہت سے لوگ لاشیں چھوڑ چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں.کئ لاشیں ندی کے کنارے ریتوں میں ملی ہیں ششمشان میں لاشوں کو رجسٹریشن بھی نہیں کرایا جاتاہے.ایک طرف نفرت وتعصب مودی یوگی اور ان کی چنڈال چوکڑی کئ ریاستی ومرکزی وزراء بے انتہا پھیلا رہے ہیں .تو دوسری طرف ہندو اپنے اعزہ واقارب کی لاشوں کو ہاتھ لگانے سے ڈر رہے ہیں، مسلمانوں نے ان ہندو لاشوں کو دفن و ان کے رسم ورواج کے مطابق ادا کیا ہے. عدالت نے لاشوں کو بے یارو مدگار چھوڑنے اور ندیوں میں لاشوں کو پھیکنے سے سخت پھٹکار لگائ ہے.
ایک تحقیق سامنے آئ ہے کی 27 مارچ تک 190 ملکوں کے مختلف خطوں میں کورونا کے ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہیں، جن میں سے 24 ہزار ایک سو افراد اس مرض سے لقمہ اجل بن گئے، اور کچھ لوگ صحت یاب ہوئے ہیں.
کورونا وائرس کا مرض دسمبر 2019ء (کووڈ-19)وائرس، سارس کووی 2 دنیا بھر میں بڑھا ہے. ڈیڑھ سال کے اندر کی یہ رہورٹ. مریض32,860,689
زیر علاج مریض9,124,069
صحت یابیاں22,742,215
اموات.994,410
طبی ماہرین کا کہنا ہے ان کی مختلف رائیں ہیں. کووڈ-19 کا یہ وائرس خصوصاً کھانسی یا چھینک کے دوران میں ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے عموماً کسی شخص کو یہ وائرس اس وقت لاحق ہوتا ہے جب وہ کسی متاثرہ شخص کے انتہائی قریب ہوں .اگر مریض کسی چیز کو چھوتا ہے اور بعد ازاں کسی شخص نے اسے چھو کر اپنے چہرے کو ہاتھ لگا لیا تو یہ وائرس اس کے اندر بھی منتقل ہو جائیں گے ۔ اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب کسی شخص میں اس کی علامتیں ظاہر ہو جائیں۔ کسی متاثرہ شخص میں کئ علامتیں پائ جاتی ہیں عمومی علامتوں میں بخار، کھانسی زکام نمونیا اسنوفیلیا سانس کی تکلیف قابل ذکر ہیں۔ مرض شدت اختیار کر جائے تو مریض کو سانس لینے میں خطرناک حد تک دشواری ہو جاتی ہے۔یہ سچ ہے کی اب تک اس مرض کی کوئی ویکسین ایجاد ہوئی ہے اور نہ وائرس کش علاج دریافت ہو سکا ہے۔اطباء ڈاکٹرس مریض میں ظاہر ہونے والی علامتوں کو دیکھ کر ہی ابتدائی علاج تجویز کرتے ہیں۔ اطباء کہتے ہیں کہ وبا سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں کوبارباردھوئیں ، کھانستے وقت منہ کو ڈھانپیں ، دوسروں سے فاصلہ رکھیں مکمل علاحدہ رہیں نیز جو افراد مشکوک ہیں انہیں 14 دن تک گھریلو قرنطینہ میں رکھنا ضروری ہے. کورونا وائرس کی وبا کی مزید روک تھام کے لیےکئ.ممالک نے اسفارپرپابندی، عائد کردی اجتماعات.جلسوں کانفرنسوں اور دیگر تقریبات کو ملتوی کرنے کا حکم جاری کر دیاجو عوام کے حق میں بہتر ہے. کورونا کی وجہ سے عبادت گاہیں اور سیاحتی مراکز بند کر دئے گئے. ایک دوسرے ممالک میں آمدورفت کی سخت جانچ ہوتی ہے۔ اور کئ ملکوں نے سفر پر پابندی عائد کردی ہے.124 سے زائد ملکوں میں اسکولوں اور جامعات کو بھی بند کر دیا گیا ہے .جس کی وجہ سے 120 کروڑ طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔2020 میں ہی کورونا ولاکڈاؤن کی وجہ لاکھوں لوگ کنگال ہوگئے تھے .معاشی تنگدستی نے لوگوں کا جینا حرام کردیاتھا. اب 2021 میں اور کاروبار تجارت کرنے والے پرائیویٹ ملازم پیشہ افراد اور مزدوروں کی روزی روٹی چھن چکی ہے۔
خاص طور سے ہندستان میں مسلمانوں کے ساتھ اس وبائ بیماری کے دوران بھی حکومتی سطح ہر نفرت پیدا کی جارہی ہے.الیکٹرانک میڈیا سوشل میڈیا کے ذریعہ ماحول کو کشیدہ بنایا جاتا ہے. پورے عوام کو اذیت میں مبتلاء کردیا گیا ہے. لاک ڈاؤن کر کے یوپی وبہار حکومتوں نے عوام کے پیٹ پر لات ماری ہے. جیسے کوئ عوامی مفاد میں لائحہ عمل ان کے پاس ہے ہی نہیں. انتظامیہ کے ذریعہ ظلم ہورہا ہے.سبزی فروشوں اور چھوٹے چھوٹے دوکانداروں کو پولس ٹارگیٹ بناتی ہے اور ان پر بے تحاشہ لاٹھیاں برسائ جاتی ہیں. ان کی دوکانوں کی اشیاء کو بکھیر دیاجاتا ہے. اور ٹھیلے کو توڑ پھوڑ کر پھینک دیاجاتا ہے.غریب، مزدور پریشان حال معاشی تنگ دستی کے شکار لوگ اپنے بچوں کے پیٹ کی آگ بجھانے کے لئیے مجبورا گھر سے نکلتے ہیں.بھوک ہیاس کی شدت انسان برداشت نہیں کرسکتا ہے. بھوک اور پیاس سے تڑپنے پر ایمان بھی خطرے میں آنے کا اندیشہ ہوتا ہے. شاعر کے بقول.
بھوک انسان کو حیوان بنا دیتی ہے.
غد تہذہب سے کم بخت گزر جاتا ہے.
شہر کی آگ سے جلتے ہیں مکانات مگر.
پیٹ کی آگ سے ایمان بھی جل جاتا ہے.
2020/2021کورونا کی بیماری اور لاک ڈاؤن میں ماہ رمضان،عید تو گزر گئ اب بقرعید میں دیکھئے کیا ہوتاہے . رمضان کے مقدس ماہ میں سفراء علماء اور ضرورت مند حضرات بڑی تعداد میں ایک دوسرے مقامات پر تعاون کے لئیے سفر کرتے تھے سب سے زیادہ ممبئ کا رخ کرتے تھے. لاکھوں لوگ ممبئ سے فیضیاب ہوتے تھے، لیکن دوسال سے محروم ہیں. دو رمضان اوردوعیدیں ایک بقر عید سخت لاک ڈاؤن میں گزر گئیں .وبا کے سائے میں دوسری عید بھی ادا کی گئ کورونا سے نجات اور امن عالم کے لئیے دعائیں مانگی گئیں کئ ممالک میں اسرائیل کی جارحیت تشدد اور بمباری کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا. لاک ڈاؤن کی وجہ سے امسال بھی عیدگاہیں ویران رہیں مسلمانوں نے عید گاہ جانے سے گریز کیا مسلمانوں نے کورونا سے احتیاطی تدابیر کئیے.مسجدوں میں چھوٹی چھوٹی جماعتیں بنا کر عید کی نماز ادا کی گئ.
لاک ڈاؤن میں امیر غریب سب پریشان ہیں کاروبار ٹھپ ہے مزدور محنت کش لوگ مزدوری کرنے سے قاصر ہیں چھوٹی چھوٹی دوکانیں بند ہیں.روز انہ مزدوری کرنےوالے فاقہ کشی پر مجبور ہیں.

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter