عالم اسلام کی عبقری شخصیت ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی کے سانحہ ارتحال پر علماء ومحبین کے احساسات وتاثرات

مرتب: عبدالصبور ندوی

27 مارچ, 2021

مورخہ 26 مارچ 2021 بروز جمعہ قبل از فجر بر صغیر کی عظیم علمی ودعوتی شخصیت آبروۓ جماعت حضرت ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی رحمہ اللہ مالیگاؤں کے اقرا ھاسپٹل میں لاکھوں محبین وعقیدتمندوں کو روتا بلکتا چھوڑ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

فقیہ جماعت حضرت ڈاکٹر صاحب کی شخصیت بر صغیر میں محتاج تعارف نہیں، انکی علمی تدریسی اور دعوتی خدمات سے پورا عالم مستفید ہوا ہے اور ہورہاہے۔

ڈاکٹر صاحب کا شمار برصغیر کے ان چنندہ ہستیوں میں ہے جو مرجع خلائق تھے۔ جنکے فتوے ہر بیمار دل کی تشفی وہدایت کا سامان ہوا کرتا تھے اور ہے۔ 71 سال کی عمر پائی۔۔۔ انکی رحلت سے پوری علمی ودعوتی دنیا سوگوار ہوگئی۔ ذیل میں معاصر علماء احباب شاگردان اور عقیدت مندوں کے منظوم ومنثور خراج عقیدت پیش کئے جارہے ہیں:

آہ فقیہ جماعت، مفتی جامعہ محمدیہ

ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی مالیگاؤں رحمہ اللہ

ولادت 1951ء وفات 2021ء

از : عبدالحکیم عبدالمعبود المدنی
******************
یہ سانحہ صرف ھمارے لئے نھیں بلکہ پورے برصغیر اورعالم اسلام کے لئے ایک بھت بڑا سانحہ ھے مگر اللہ کے فیصلے کو کون ٹال سکتا ھے ۔مسلسل کئی دنوں سے دل اورسانس کی تکلیفوں کو جھیلتے ھوئے آج بتاریخ 26 مارچ 2021 جمعہ کی مبارک رات اوراسکے سہ پھر کے ابتدائی لمحات کے وقت موت کا فرشتہ رب کی طرف سے اجل کا پیغام لے پھونچا، اورپھر اس سے کس کو مفر ھے، بس چند لحظے میں ھمارے مربی، معلم اور مفتی، جماعت کی بزرگ اورعلمی شخصیت، جامعہ محمدیہ منصورہ کے سابق شیخ الجامعہ، مفتی اورمدرس ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی اللہ کو پیارے ہوگئے ۔۔اوربساط علم وعرفاں ،کارگاہ جماعت وملت اورمیدان تدریس وافتاء کو سونا چھوڑکر ھمیشہ کے لئے رخصت ہوگئے،
فانا للہ وانا الیہ راجعون ۔
دکتور رحمہ اللہ دراصل اس صدی میں علم و عرفان، تقوی وطھارت اور تحقیق وافتاء کے میدان میں صف اول کے اساتذہ وفضلاء میں شمار کئے جاتے تھے، پوری زندگی پڑھنے پڑھانے اوردرس وتدریس میں لگادی اور ادھر کمزوری، بڑھاپے اورکبر سنی کے باوجو بھی جامعہ محمدیہ سے وابستہ رھے اورعلم ومعرفت کے موتی لٹاتے رھے، ھزاروں شاگردوں اور لاکھوں خلائق نے آپ نے فائدہ اٹھا یا اوراسی راہ میں چلتے چلتے آپ نے اپنی جان جاں آفریں کے حوالے کردی اورجماعت، جامعہ اورپوری ملت اسلامیہ کو روتا بلکتا چھوڑکر بقضائے الھی آج 26 مارچ 2021 کو راھی ملک بقا ھوچلے ۔اللہ خدمات کو شرف قبولیت بخشے، جماعت وملت کو آپکا نعم البدل عطافرمائے اورآپکی لغزشوں کو معاف فرماکر جنت میں اعلی مقام عطافرمائے۔آمین
ذیل میں آپکی زندگی کے نمایاں گوشے اور حیات وعمل کے درخشاں پھلؤوں کو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارھاھے۔امید کہ ھم سب کے لئے مشعل راہ ھوگا۔
***************
نام ونسب :

ڈاکٹر فضل الرحمن سلفی مدنی بن دین محمد بن لعل محمد سالار بن جہانگیر شنکرنگری ۔
تاریخ ومقام پیدائش :آپکی پیدائش موضع بھیکم پورپوسٹ شنکر نگر ضلع گونڈہ (حال بلرامپور) یوپی میں
13/مارچ سن 1951 ء میں ھوئی ۔اوریھیں پرورش وپرداخت ھوئی۔

تعلیمی مراحل :

*ابتدائی تعلیم آبائی گاؤں مدرسہ نصرۃ الاسلام شنکر نگر
*عربی ادنی واولی جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر
* جماعت ثانیہ واپس نصرۃ الاسلام شنکر نگر
*جماعت ثالثہ تاخامسہ جامعہ سراج العلوم بونڈیہار
* عالمیت سنہ ثانیہ تافضیلت پانچ سال جامعہ سلفیہ بنارس
*فراغت جامعہ سلفیہ مرکزی دارالعلوم بنارس سال 1972ء
*1973ء میں مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ نصیب ھوا اوروھاں پھونچ کر کلیۃ الشریعہ (بی، اے) ماجستر(۔ایم، اے) اوردکتوراہ(پی ،ایچ، ڈی) کی ڈگریاں
1973ء تا جون 1988ء کے درمیان حاصل کیں۔

مشاھیر اساتذہ :

آپکے اساتذہ کی تعداد بے شمار ھے، چند مشاھیر کے نام درج ذیل ھیں :
*مولانا عبدالسلام رحمانی بونڈیھار
* مولانا محمد حنیف موھن کولہ
*مولانامحمد ادریس آزاد رحمانی
* مولانا عبدالحمید رحمانی دھلی
* مولانا عبدالوحید رحمانی
*مولانا عبدالمالک بن مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی
*مولانا محمد رئیس ندوی
*ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری
*مولانا شمس الحق سلفی
* مولانا اقبال رحمانی بونڈیھار
* مولانامحمد عابد رحمانی
*مولانا زین اللہ طیب پوری
*مولانا ابوالبرکات جھنڈانگری
*مولانا محمد عمرسلفی *مولانا محمد یحیی جلیلی
*مولانا عبدالمعید بنارسی
*مولانا عزیز احمد ندوی
*شیخ ربیع ھادی مدخلی*
شیخ صالح عراقی
*شیخ عبداللہ غنیمان
*شیخ علی مشرف عمری
*شیخ عبدالمحسن العباد
*شیخ ابوبکر جابر الجزائری
*شیخ محمود الطحان *شیخ حمود الوائلی
*شیخ دکتور اکرم ضیاء العمری
*شیخ عبدالغفار حسن رحمانی وغیرھم کثیر ۔رحم اللہ الموتی وحفظ الاحیاء منھم
* آپ نے عالم اسلام کی عظیم المرتبت شخصیات میں شیخ ابن باز، شیخ ناصر الدین البانی، شیخ حماد انصاری، شیخ عمر فلاتہ، اورڈاکٹر تقی الدین ھلالی مراکشی( رحم اللہ الاموات وحفظ الاحیاء منھم)جیسے اساطین علم وفضل سے ملاقات اورانکے دروس ومحاضرات سے بھرپور استفادہ کیااورفیض اٹھایا ھے۔

تدریسی ودعوتی خدمات:

جامعہ سلفیہ بنارس سے فراغت کے بعد چند ماہ دفتر مرکزی جمعیت اھل حدیث دھلی اورچند ماہ دارالعلوم یوسفیہ ناگپور میں تدریس و تعلیم سے جڑے رھے اسکے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منو رہ سے داخلے کی منظوری مل گئی اوروھاں چلے گئے، وھاں سے کلیہ، ماجستر اوردکتوراہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس لوٹے اوردسمبر 1988ء سے جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں سے وابستہ ہوگئے،زندگی کی قیمتی بھاریں یھاں تدریس وتعلیم ، دعوت وارشاداورفقہ وفتاوی میں لگادیں ۔۔اوربلآخرتقریبا 32 سال کا طویل عرصہ راہ دعوت اورتعلیم میں صرف کرکے جاں جاں آفریں کے حوالے کردی ۔اللہ مغفرت فرمائے۔

* تدریس کے علاوہ خطبات جمعہ، دروس ومحاضرات اورملک کے کونے کونے میں دینی اجلاس اور پروگراموں میں آپکی سرپرستی، صدارت اورخطابات ھوتے رھے ھیں ۔اوراھم علمی سیمیناروں اور کانفرنسوں میں آپ نے شرکت کی ھے ۔اورعلماء وعوام الناس کو بھرپور فیض پھونچایاھے۔اللھم تقبل

مشاھیر تلامذہ:

یوں تو ملک کی عظیم سلفی درسگاہ جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں میں طویل تدریسی خدمات کی وجہ سے تلامذہ وشاگردوں کا ایک بڑا سلسلہ ھے تاھم مشتے نمونہ کے طور پر چند مشاھیر کے نام درج ذیل ھیں۔
*شیخ ابو رضوان محمدی
* شیخ مختار محمدی مدنی
* شیخ انصار زبیر محمدی
*شیخ ظفرعدیل محمدی
*ڈاکٹر الیاس محمدی
*شیخ اظھارالحق محمدی مدنی
*شیخ جنید محمدی مدنی
*شیخ اسماعیل رافعی محمدی
*شیخ سفیان قاضی محمدی
* شیخ مصطفی بشیر محمدی
*اوردکتور وسیم محمدی
وغیرھم کثیر جیسے اساطین علم ومعرفت شامل ھیں ۔

قابل ذکر رفقاء درس:

آپکے رفقاء درس میں
*مولاناشاھد جنید سلفی بنارس
*ڈاکٹر اختر سلفی بنارس
*ڈاکٹرجاوید اعظم بنارسی
* ڈاکٹر عبدالعزیز مبارکپوری
*مولانا عظمت اللہ جلیلی
*مولانا رفیق رئیس سلفی
اورمولانا عبدالمنان سلفی بھیکم پور قابل ذکر ھیں ۔

تصنیفات وتالیفات:

آپکی تصنیف کردہ کتابیں اور تحریر کردہ مقالات کی ایک معتد بہ تعداد ھے، اھم ترین کتابوں کے نام پیش خدمت ھیں ۔
*احکام التذکیہ فی الشریعہ الاسلامیہ ( یہ ماجستر کا رسالہ ھے)
*مسا ئل الامام احمد بن حنبل براویۃ ابنہ صالح/دراسۃ وتحقیق ( یہ دکتوراہ کا رسالہ ھے اورتین جلدوں میں مطبوع ھے)
*کتاب العلل للامام احمد (تحقیق ودراسۃ)
*نعمۃ المنان لمجموع فتاوی د۔فضل الرحمن( کئی ضخیم جلدوں میں آپکے صاحبزادے نے جمع کرکے فقہ کونسل سے شائع کیا ھے) ۔
*سودکےاحکام ومسائل
* سود کی مضرتیں
*عید میلادالنبی کی شرعی حیثیت
* عیدین کے احکام ومسائل
*فتاوی رمضان
*اسلام کا صحیح نظام طلاق
*آداب تعلیم وتربیت
* قربانی کے احکام ومسائل
*عقیقہ کے احکام ومسائل
*حقوق الاولاد
* صف بندی کے لئے کھڑے ھونے اور نماز شروع کرنے کا وقت
*دعوت کے اصول کتاب وسنت اورفھم سلف کی روشنی میں
*ترجمہ تسھیل الوصول الی فھم علم الاصول
*کتاب الفضائل
*عالم برزخ
*عربی مدارس کاسلفی نصاب اوراسکے احیاء کی ضرورت
*مقالات مدنی
*خطبات مدنی
اور اسکے علاوہ متعدد مقالات ومضامین جو ملک کے مشاھیر جرائد ورسائل میں شائع ہوچکے ھیں ۔

پسماندگان واولاد:
آپ کی شادی آپکے گاؤں شنکر نگر ھی میں ھوئی تھی ،اہلیہ تقریبا پانچ سال پھلے ھی اللہ کو پیاری ہوچکی ھیں، پسماندگان میں تین لڑکےاورتین بیٹیاں ھیں ۔بچے ھشام، احمد اورمحمد ھیں اوربچیاں اسماء، نائلہ اوربشری ھیں، سبھی شادی شدہ ھیں اور اپنی اپنی جگہ پر خوشحال اوردین وعلم کی خدمت میں لگے ھیں۔بالخصوص عزیزی احمد فضل الرحمن ماشاء اللہ شیخ کے خلف الصدق ھیں، دکتوراہ کررہے ھیں اورانھوں نے بڑی عرق ریزی اورمحنت سے دکتور صاحب کے فتاوی کو جمع کیا ھے ۔اللہ سب کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔

اھم عھدے اورمناصب :

*رئیس مجلس علمی وافتاء جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاوں
*سابق شیخ الجامعہ جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں *رکن مجلس شوری مرکزی جمعیت اھل حدیث ھند
*رکن مجلس شوری صوبائی جمعیت اھل حدیث مھاراشٹرا
*سابق رئیس جمعیۃ خریجی الجامعات السعودیہ بالھند والنیبال
*رکن اسلامک فقہ اکیڈمی رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ
*رکن مسلم پرسنل لاء بورڈ انڈیا
*رکن مجلس مشاورت مجلہ صوت الحق مالیگاؤں ودیگر عھدے ومناصب ۔

بیماری اوروفات حسرت آیات:

مسلسل کئی دنوں سے بیمار تھے، سانس کی تکلیف اورھارٹ کی پریشانی کا عارضہ لاحق تھا، اسپتال میں ایڈمٹ تھے اورطبیعت بھت بھتر ہوچکی تھی، ڈسچارچ بھی ہوگئے تھے، اورگھر پر آرام فرماتھے، اچانک دودن پھلے پھر طبیعت بگڑ گئی، واپس ایڈمٹ کئے گئے ۔مگر قضاء الھی کا فیصلہ کچھ اور تھا،اورآج بروز جمعہ 26 مارچ 2021ءرات سہ پھر شروع ھوتے ھی پونے تین بجے کے قریب فرشتہ اجل آپھونچا اوراس طرح آسمان علم ومعرفت، اورفقہ وفتاوی کا یہ مھکتا گلاب اوررخشندہ ستارہ ھم سے ھمیشہ کے لئے غروب ھوچلا،دل رنجور ھےپرھم اللہ کے فیصلے سے راضی ھیں۔اللھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ و اکرم نزلہ وادخلہ جنۃ الفردوس
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے ۔۔

مراجع ومصادر:
*ریکارڈ مرکز تاریخ اھل حدیث انڈیا
*خودنوشت سوانح بقلم دکتوررحمہ اللہ
* ملاقاتیں واستفسارات
26/3/2021

__________________________________________

شنکر نگر کا آج ہے منظر دھواں دھواں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ دنیا انسان کا اصل وطن نہیں یہ تو اسکے لئے پردیس یا سرائے ہے جہاں اس کو بحیثیت مسافر گنتی کے چند روز رہنا ہے پھر سب کو چھوڑ کر خالی ہاتھ اپنے حقیقی وطن یا عالم آخرت کو سدھار جانا ہے
آج بعد نماز فجر روح فرسا خبر مجھے موصول کہ دکتور فضل الرحمن مدنی صاحب مالک حقیقی سے جاملے انا للہ وانا الیہ راجعون
صحیحین میں حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقعہ پرارشاد فرمایا کہ
اللہ تعالی علم دین کو اس طرح نہ اٹھائے گا کہ اچانک اس کو لوگوں کے سینوں میں سے نکال لے بلکہ اس کی صورت یہ ہوگی کہ اس کے حاملین یعنی علماء دین ہی اٹھا لئے جائیں گے
ایک دوسری حدیث میں اسی شروفتن کے زمانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ
صالح لوگ اٹھتے جائیں گے اور خراب وناکارہ آدمی باقی رہ جائیں گے
یوں تو فی زماننا خیر کے ہر شعبہ میں بےحد انحطاط ہے اور جوں جوں قرن اول سے یہ بعد بڑھتا جائے گا یہ انحطاط بھی بڑھتا ہی جائے گا ۔۔
لیکن مدرسوں اور پڑھنے پڑھانے والوں کی خاصی کثرت کے باوجود دین کے اچھے اور سچے عالموں کا روز بروز کم ہوتے جانا اور وہ بھی اسطرح کہ جو جاتا ہے پھر اس کی جگہ خالی ہی دیکھی جاتی ہے ہمارے برے دنوں کی خاص نشانی اور برے وقت کی علامت ہے
میں اپنی طالب علمی ہی کے دنوں سے ابتک کی مختصر مدت پر جب نظر ڈالتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ کتنے ہی اصحاب علم وخشیت علماء حق تھے جن کا علم نافع اور صحبت اللہ اور یوم آخرت کی یاد تازہ کرنے والی تھی آج وہ موجود نہیں ہیں اور ان کی رحلت سےعلم وتقوی کی جو مسندیں خالی ہوگئیں تھیں وہ اب بھی خالی ہی ہیں

اڑتی پھرتی تھیں ہزاروں بلبلیں گلزار میں
جی میں کیا آیا کہ پابند نشیمن ہوگئیں
سالک بستوی ایم اے خادم جامعہ الاصلاح غوری سدھارتھ نگر

__________________________________

ایک عظیم علمی شخصیت کی وفات
عالم اسلام کی مایہ ناز شخصیت حضرت مولانا ڈاکٹر فضل الرحمان مدنی رحمہ اللہ کی وفات سے جماعت ایک قد آور اور ممتاز عالم دین سے محروم ہوگئی اللہ رب العالمین آپ کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس ان کا مسکن ہو
آپ جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں کے صف اول کے مدرسین میں شمار کئے جاتے تھے اور ذمہ دا ران جامعہ آپ کی خدمات کے بھر پور معترف تھے.آپ نے شیخ الجامعہ کی کرسی کو زینت بخشی اور اسے وقار عطا کیا . مفتی جامعہ کی حیثیت سے یہ عظیم فریضہ بھی انجام دیتے رہے جس کا جماعتی پیمانے پر اعتراف کیا گیا اور فتاوے کو سند کی حیثیت حاصل ہوئی
آپ کی خدمات کا عالمی پیمانے پر اعتراف کیا گیا اورآپ رابطہ عالم اسلامی میں فقہ اکیڈمی کے ممبر منتخب ہوئے.آپ نے مختلف موضوعات پر کتابیں تصنیف فرمائیں جس سے عوام وخواص اور طالبان علوم ونبوت بھرپور استفادہ کر رہے ہیں.
عالم اسلام کی چنیدہ شخصیات میں آپ کا شمار ہوتا تھا. حقیقت یہ ہے کہ ایسی شخصیتیں برسوں میں پیدا ہوتی ہیں . اللہ آپ کی مغفرت فرمائے

عبدالعظیم مدنی جھنڈانگری

________________________________________

ستارے زمیں کے بجھے جا رہے ہیں
ہمارے اکابر اٹھے جا رہے ہیں

کچھ اس طرح ٹوٹا ہے تسبیح کا دھاگا
کہ سارے ہی موتی گرے جا رہے ہیں

مدارس ہمارے ہوئے بند ایسے
کہ ذی علم روٹھے ہوئے جا رہے ہیں

یہ نبیوں کے وارث، زمیں کا یہ سبزہ
یہ دھرتی کو ویراں کیے جا رہے ہیں

وہ جن سے تھیں روشن فضائیں وطن کی
دیے رفتہ رفتہ بجھے جا رہے ہیں

افق پار کیا علمی محفل ہے کوئی؟
سبھی اہلِ دانش چلے جا رہے ہیں

_______________________________

علماء ربانی دنیا سے جا رہے ہیں، مسند درس وافتا خالی ہو رہی ہے، دکتور فضل الرحمن مدنی رحمہ اللہ بھی چلے گئے، ان علماء حق کا جانا جس قدر بڑا صدمہ ہے اس سے زیادہ غم کی بات یہ ہے کہ ان کا کوئی بدل دور دور تک نظر نہیں آتا. فتنے ہر طرف ہیں، اہل حق کے خلاف یلغار برپا ہے اور علماء حق دن بدن دنیا سے رخصت ہو رہے ہیں. الہی! رحم فرما، علماء حق کی حفاظت فرما

شہاب الدین سراجی۔ کاٹھمانڈو

________________________________

دکتور صاحب آپ یہ غم کیسا چھوڑ گئیے ۔
بھیگی پلکیں ، رنجیدہ دل سب کو تڑپا کے چھوڑ گئیے ۔

سونا سونا لگتا ہے منصورہ کی فضا اب ہمیں ۔
علماء وطلباء کے لئے جیسے ایک صحراء چھوڑ گئے ۔

مسجد ِعائشۃ (الدعیج) کے منارۓ بانگ لگاییں یہ کہکر ۔
زہدوعمل کے پیکر تھے وہ ہم کو تنہاء چھوڑ گئیے ۔

فضل وکمال ،علم وادب کے تو وہ ایک سمندر تھے ۔
فہم وفراست ،فکر ونظر کا بہتا دریا چھوڑ گئیے ۔

قرآں وحدیث فقہ وفتاویٰ کے تھے وہ ایک مہتاب ۔
علم وبصیرت کی دنیا میں دیا وہ جلتا چھوڑ گئیے۔

شفقت ومحبت پیار واخوت سب کیلئے اخلاص ووفا ۔
ایک نمونہ امن ومحبت ،جود وسخاکا چھوڑگئے ۔

کروٹ کروٹ چین نصیب کرنا میرۓ رب ان کو ۔
کتنے بنا کر اس دنیا میں تیرۓ شیدا چھوڑ گئیے ۔

میں بھی سیفی دکتور کے مداحوں میں شامل ہوں ۔

نام رہے گا ان کا زندہ ،کام وہ ایسا چھوڑ گئے ۔۔۔

شریک غم
ایم ایم سیفی

_____________________________________

. 🔴 *آہ۔۔ دکتور صاحب!* 🔴
✍️: ابو ہریرہ بن بشير
*جمعرات کی شام برادرم/ احمد بن فضل الرحمن مدنی مدنی نے خبر دی کہ صحت تشویشناک ہے۔ خدشہ ہوا کہ کہیں فضیلت والے جمعہ کے دن رب کے مہمان بننے والے تو نہیں؟*
🟩 *نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان دماغ میں گھومنے لگا: “ما من مسلم یموت یوم الجمعۃ أو ليلة الجمعة إلا وقاه الله فتنة القبر”.* حسن: صحيح الترمذي للألباني:1074
ترجمہ: *جس کسی مسلمان بندے کا جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات انتقال ہو جائے، تو اللہ اسے قبر کے فتنے سے بچا لیتا ہے”۔*
◼️ *بستر پر لیٹے لیٹے ایک مختصر رسالہ بنام (24 گھنٹے) لکھا لیکن نشر نہ کیا، اور صبح کسی ڈراونی خبر کا خیال لئے سو گیا۔*
⚫️ *صبح کیا ہوئی “دکتور صاحب” کے وفات کی خبر گروپوں میں دوڑ رہی تھی۔ نڈھال ہوگیا، اور جمعہ کو وفات پانے پر رشک ہوا۔*
💧💧 *اے اللہ! اپنے حبیب کے فرمان کے مطابق انہیں قبر کے فتنوں سے بچا لے، اور جنت میں جگہ دے۔*
💧 *آہ! جامعہ محمدیہ، منصورہ مالیگاؤں کے سر کا تاج آج گر گیا! اب ہم “دکتور صاحب” کسے کہیں گے!*
🌹 *جس طرح شیخ الإسلام سے ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ یاد آتے ہیں، اسی طرح مالیگاؤں میں “دکتور صاحب” سننے سے وہی جانے جاتے تھے۔ درحقیقت اپنے نام سے زیادہ اسی سے معروف تھے، اور بلا نزاع مستحق بھی۔*
💧 *آہ! برِ صغیر سے آج "وقت کا ابن باز” چل بسا!*
🟦 *30 سال پہلے “منصورہ” میں پہلی جماعت میں داخلہ ہوا تھا۔ آٹھ سال کی مدت میں ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔*
🟢 *“مجلۃ النادی المحمدی” کی ذمیداری کیا سونپی گئی، “دکتور صاحب” سے قلم پکڑنے کا سنہرا موقع ہاتھ لگ گیا۔*
🌹 *کہا کرتے تھے: “طلبہ کے مضامین کی اصلاح کر دی جائے، لیکن وہ مانتے نہیں جب تک بیٹھ کر اچھی طرح انہیں نہ سمجھایا جائے، لہذا دھیان رکھنا”۔*
💧 *آہ! علم وادب اور اخلاق کا پیکر اب نہ رہا۔ سینکڑوں ہزاروں طلبہ وطالبات اپنے پیچھے چھوڑ گیا۔ دین کی خدمت کرتے کرتے مبارک دن میں “جامعہ” سے قبرستان روانہ ہوا۔*
💧💧 *عرب وعجم میں پھیلی نہ جانے کتنی آنکھیں آبدیدہ ہیں اور آج آنسو بہا رہی ہیں۔*
🌱 *اللہ بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں*_____________________________________

*مولانا فضل الرحمٰن مدنی کی رحلت غم انگیز خبر*

آج یہ افسوس ناک خبر موصول ہوئی کہ مسلک اہل حدیث کے ممتاز عالم دین آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن حضرت مولاناڈاکٹر فضل الرحمن مدنی وفات پا گئے *انا للہ وانا الیہ راجعون* مولانا ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی کتاب وسنّت کا گہرا علم رکھنے والے اور درس و تدریس سے غیر معمولی شغف رکھنے والے شخص تھے انہوں نےجامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں میں لانبے عرصے تک تدریسی خدمت انجام دی اسی طرح مسند افتاء پر متمکن ہوکر انہوں نے ہزاروں لوگوں کو شرعی مسائل سے بھی واقف کرایا وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن بھی تھے اگرچہ کہ بورڈ کی میٹنگوں میں اپنے مشاغل کی وجہ سے کم ہی شرکت کر پاتے تھے لیکن ملی مسائل میں ان کی دلچسپی تھی ادھر کچھ عرصے سے ان کی علالت کی خبریں مل رہی تھیں آج اچانک ان کے انتقال کی خبر ملی دل غم سے بھر گیا ان کی رحلت کتاب وسنت پر گہری نگاہ رکھنے والےشخص کی رحلت ہے اس سانحہ پر ہم ان کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں اور جمیعت اہل حدیث کے کارکنان کو بھی صبر کی تلقین کرتے ہیں اور وہی الفاظ کہتے ہیں جو حضور اکرم صلّی اللّٰہ علیہ وسلم تعزیت کے لئے کہا کرتے تھے *اِنَّ لِلّٰہِ مَا اَخَذَ وَلَہٗ مَا اَعْطیٰ وَکُل شَیْ ٍٔ عِنْدَہٗ بِاَجَلٍ مُّسَمًّی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ۔* اللہ پاک حضرت مولانا فضل الرحمن مدنی صاحب کی مغفرت فرمائے ان کے درجات بلند فرمائے اور اعلٰی علیّین میں انہیں جگہ نصیب فرمائے آمین یا رب العالمین ـ

*شـــریک غــم*

*محمد عمرین محفوظ رحمانی*
(سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

_________________________________________

محترم ڈاکٹر فضل الرحمان مدنی رحمہ اللہ کی رحلت نہ صرف جامعہ محمدیہ کے لیے بلکہ پوری جماعت کے لیے حددرجہ تکلیف دہ ہے ہمارے اپنے دور میں وہ مرجع خلائق تھے میں ذاتی طور پر دکتور کی وفات کی خبر سے صبح سے ہی صدمے میں ہوں فتاوی کی تمام جلدوں کا تجزیاتی مطالعہ ادھورا ہے تمام تر خواہش کے باوجود ان کے حکم کی تعمیل ان کی زندگی میں نہ کرسکا جس کا افسوس رہے گا دسیوں مسائل میں ان کی طرف رجوع کرتا رہا ہوں وہ بھی تفصیل سے جواب دے کر مطمئن کیا کرتے تھے اب ان کی جگہ کیوں کر پوری ہوسکتی ہے اللہ ان کی متنوع خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور اپنے مقبول ومحبوب بندوں میں ان کو شامل فرماۓ آمین رفیق احمد رئیس سلفی علی گڑھ

_______________________________________

آہ! دکتور فضل الرحمن مدنی رحمہ اللہ ________________
آج 26مارچ کو ملک وجماعت کے ممتاز عالم دین،فقہ وفتاویٰ کے ماہر،درس وتدریس کے ماہر ومشفق ومربی شعبہ فقہ میں رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے رکن ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ممبردکتورفضل الرحمن مدنی نہ صرف جامعہ محمدیہ مالیگاؤں واہل خانہ کو سوگوار چھوڑکر رب حقیقی سے جا ملے، بلکہ پوری جماعت وملت ان کے سانحہ ارتحال سے رنجور وغمزدہ ہے،اناللہ وانا الیہ راجعون دکتور کچھ عرصہ علیل چل رہے تھے،مختلف ڈاکٹر وں کا علاج جاری تھا مگر:
موت کا ایک وقت معین ہے،
وہ وقت موعود آپہونچا،دکتور مرنجاں مرنج انسان تھے جامعہ محمدیہ میں کئی بار ملاقات ہوئی،موصوف نے ایک بھرپور علمی وعملی زندگی گذاری ہے،صلبی اولاد (ذکور واناث) کے علاوہ معنوی اولاد یعنی قیمتی تالیفات مختلف موضوعات پر یادگار چھوڑیں،اللہ انہیں قبول فرماکر ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے،اور اعلی علیین میں جگہ عنایت فرمائے،
ابھی دکتور آر کے نور کے انتقال سے جماعت کو جو گہرا زخم لگا تھا بھرا نہیں تھا کہ اک نئے زخم نے جماعت کو مزید رنجیدہ کردیا ہے،جوشخصیا ت اٹھتی جارہی ہیں ان کی خالی جگہیں پر ہوتی نظر نہیں آتی ہیں ،اللہ سبحانہ جس سے چاہے اپنے دین کا کام لےگا،اللہ دکتورکے اہل خانہ ومتعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین
آج پیر میں درد باقی رہنے کے باوجود خوشحال پارک کی اہل حدیث مسجد میں خطبہ جمعہ ونماز کے بعد دکتور کا غائبانہ جنازہ کی نماز پڑھائی،
اللہم اغفر لہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ ووسع مدخلہ وادخلہ فسیح جناتہ والہم ذویہ الصبر والسلوان آمین

عبدالمبین ندوی۔ دہلی

_______________________________________

بیٹھ کر سایہ گل میں ناصر
ہم بہت روئے وہ جب یاد آیا
بہت برس گزرے ایک بار میں نے ہندوستان فون کیا ، شیخ محترم مولانا فضل الرحمن مدنی رحمہ اللہ سے بات ہوئی جس کی یادیں آج بھی تازہ ہیں ۔ آج صبح ان کی رخصتی کی اطلاع ملی تو وہ ادھوری ملاقات یوں یاد آئی کہ جیسے پوری ملاقات ہو ۔۔۔
میں نے شیخ محترم کو یہ بتانے کے لئے فون کیا تھا ان کی کتاب "سود اور اس کے احکام و مسائل "مکتبہ قدوسیہ نے عمدہ معیار پر شائع کی ہے ۔ اس بات پر انہوں نے نہایت خوشی کا اظہار کیا اور بہت سی دعائیں دیں ۔وقت کی بات ہے کہ آج ہمیں ان کے لیے دعا کرنا پڑ رہی ہے ۔۔
اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے ،جنت الفردوس میں اعلی مقام دے ۔۔
برادر سالم فریادی کا بہت عمدہ مضمون شیخ محترم کے متعلق ابھی پڑھا تو جی چاہا کہ آپ کی نذر کروں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا لکھوں؟ کیسے لکھوں؟ ٹوٹے ٹوٹے جذبات نے سوچنے کی قوت سلب کرلی ہے ایک منجمد لہر ہے جو پورے بدن کو سن اور ساکن کرچکی ہے ۔ ہندوستان کی مشہور دینی درس گاہ جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاوں ناسک کے جلیل القدر استاذ ،مفتئ وقت، عالم اسلام کے موقر ادارہ برائے فقہ اکیڈمی مکہ المکرمہ کے رکن متعدد اہم فقہی کتابوں کے مصنف
آبروئے علم ،فخر السلف ، فقیہ الھند حضرت الاستاذ ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ وفات پاگئے۔

جان کر من جملہ خاصان میخانہ تجھے
مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ تجھے

شیخ عبد المالک مجاہد حفظہ اللہ مکتبہ دار السلام ‌کے مدیر عام ایک جملہ ہمیشہ کہتے ہیں
کہ "ہم اکثر ہمارے علماء کی قدر و قیمت یا ان کے فضائل اور کارناموں سے ان کی وفات کے بعد ہی واقف ہوتے ہیں ۔۔”
کاش علماء ومشائخ کی قدر دانی اور ان کے علوم سے کما حقہ استفادہ انہی کی زندگی ہو تو کتنا خیر عام ہوگا۔

.
شیخ رحمہ اللہ علم وعمل کے پہاڑ تھے، فراغت کے بعد سے تادم وفات درس و تدریس دعوت و تبلیغ سے جڑے رہے، آپ کی بڑی مثالی خدمات ہیں، شیخ رحمہ اللہ کم وبیش ستر سال دنیا میں رہے لیکن جو آپ نے دعوتی تصنیفی تدریسی خدمات انجام دی ہیں وہ قابل رشک ہے، آپ علماء کی تین بڑی ذمہ داریوں میں کھرے اترے ہیں نمبر ایک درس و تدریس، نمبر دو خطابت، نمبر تین تصنیف وتالیف،
سچ کہا گیا ہے کہ
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پر روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

آپ کی جدائی ہم تمام طلاب علم کے لیے ایک گہرے زخم کا باعث ہے، ابھی پانچ روز قبل ڈاکٹر آر کے نور محمد ہم سے رخصت ہوئے ابھی زخم ہرا ہی تھا کہ آج علم کا آفتاب ہم سے رخصت ہوگیا۔
آج مورخہ ٢٦/٣/٢٠٢١ جمعہ کی مبارک رات ڈھائی بجے علم و ادب کا ایک پرنور چراغ بجھ گیا
قدوتنا ڈاکٹر فضل الرحمان المدنی رحمہ اللہ آج بروز جمعہ بتاریخ 26 مارچ 2021 رات کے آخری پہر مالیگاؤں شہر کے اقراء ہاسپٹل میں وفات پاگئے ۔

تدفین دو پہر تین بجے بعد نماز جمعہ مالیگاؤں سنگمیشور ( سمکسیر موتی باغ ناکہ) قبرستان میں کی گئی۔
اللہ تعالیٰ شیخ محترم کی مغفرت فرمائے اور ان کی بشری کوتاہیوں کو معاف فرما کر انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کی دینی خدمات کو قبول فرماکر ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے آمین
شیخ محترم کی وفات یقیناً قوم و ملت کے لیے ایک بہت بڑا خلا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں شیخ محترم کا نعم البدل عطا فرمائے اور شیخ محترم کی قبر کو نور سے بھر دے اور آپ کو کروٹ کروٹ جنت عطا کرے اور فرشتوں کے سوال و جواب میں ثابت قدم رکھے پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے ۔

علم کا ایک زریں سایہ ہم سے دور چلا ہو گیا
ہر دلعزیز استاذ گرامی دکتور فضل الرحمن المدنی کا ذکر خیر حفظہ اللہ کے بجائے رحمہ اللہ سے کیا جائے گا.
أبناء جامعہ محمدیہ منصورہ سے بحد ادب و احترام گزارش ہے کہ دکتور صاحب کے تعلق سے اپنی اپنی یادیں مرتب انداز میں تحریر کچھ اس طرح کہ ان کی مثالی زندگی کا بیشتر حصہ بیان میں آجائے. تدریسی، دعوتی، صحافتی فقہی… وغیرہ ۔۔۔۔

ابو بکر قدوسی۔ لاھور

_________________________________________ ڈاکٹر صاحب کا سانحہ ارتحال بہت بڑا صدمہ ہے جماعت کے لیے.

اللہ مغفرت فرماے: عین وہی کیفیت ہے جو امام ایوب سختیانی نے بیان کی کہ اہل سنت کے کسی عالم کی موت کی خبر ملتی ہے تو محسوس ہوتا ہے کہ اپنے جسم کے کسی عضو سے محروم ہوگیا ہوں.

سرفراز فیضی۔ ممبئی

________________________________________

                             آج جامعہ محمدیہ یتیم ہوگیا

آج بروز جمعہ بتاریخ 26 مارچ 2021 ع صبح صبح  ڈاکٹر فضل الرحمن   مدنی رحمہ اللہ و غفر لہ کے وفات کی خبر سن کر کافی رنج و غم اور صدمہ ہوا, بلا شبہ آپ کی وفات  علمی دنیا کے لیے بہت زبردست خسارہ ہے اور اس  سے  علم و فقہ کی  دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے مستقبل قریب میں اس کا پر ہونا بہت ہی مشکل ہے۔ آپ اسلامک فقہ اکیڈمی رابطہ عالم اسلامی کے ممبر تھے, جامعہ محمدیہ میں ایک طویل عرصہ سے تدریس و افتاء کے فرائض انجام دے رہے تھے, آپ کی بہت ساری تالیفات ہیں۔آپ جامعہ محمدیہ کے ایک موقر, محترم اور مشہور استاذ تھے , آپ جامعہ کی  شناخت بن چکے تھے ان کی وجہ سے جامعہ کے ہر مجلس میں رونق ہوتی تھی , آپ کا تخصص فقہ تھا لہذا افتاء کی ذمہ داری بھی  آپ ہی کی تھی آپ ہر سوال کا مدلل اور تشفی بخش جواب دیتے تھے ۔ حالات حاضرہ سے متعلق  سوالوں کا جواب بہت ہی بہترین و أچھا ہے جس میں شریعت کی روشنی میں عصر حاضر کے تقاضوں کومد نظر رکھتے ہوئے بہت ہی اچھا جواب دیا گیا ہے۔ آپ نے أپنے آخری ایام میں چند فتاوی کو یوٹیوب پرڈاؤن لوڈ کیا ہے جس سے ان شاء اللہ مسلمان فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔آپ بہت ہی خلیق, ملنسار, متواضع اور مہمان نواز تھے, طلباء کے ساتھ بہت شفقت سے پیش آتے تھے ,  اس عمر میں بھی طلباء کو کافی محنت سے پڑھاتے تھے اور طلباء بھی آپ سے خوب استفادہ کرتے تھے ۔ جب بھی موقعہ ملتا آپ کو گھیر لیتے تھے ۔ ایک بار میں نے خود دیکھا کہ تقریبا دس طلبا  آپ  کو قدیم شریعت کالج کے مدخل پر گھیرے ہوئے آپ سے مستفید ہورہے ہیں۔

آپ سے میری پہلی ملاقات اور تعارف اس وقت ہوا جب میں نومبر 2017 ع میں بغرض تدریس جامعہ محمدیہ   پہنچا اور تقریبا تین سال وہاں رہا۔ اس تین سال کے عرصہ میں آپ سے بارہا ملاقات ہوئی کبھی جامعہ کی مسجد میں تو کبھی جامعہ کے مہمان خانہ میں, تو کبھی کالج کی عمارت میں اور ایک دوبار آپ کی آفس میں,  اور کبھی کسی خاص مناسبت سے, اور کئی موضوعات پر آپ سے گفتگو ہوئی ,جامعہ میں قیام کے دوران کئی بار طلباء سےآپ کے خطاب کو بھی سننے کا موقعہ ملا جو کافی معلوماتی اور پر مغز ہوتا تھا ۔ آپ بہت ہی بہترین انداز میں موضوع کے ہر پہلو کی وضاحت کرتے تھے اور دوران خطاب ہنساتے بھی رہتے تھے۔میں جب جامعہ آیا تو آپ اس وقت عمر کے آخری مرحلہ میں تھے۔ سگر کے مریض تھے اور انسولن لیتے تھے۔ چلنے پھرنے میں کافی مشقت ہوتی تھی لہذا اکثر و بیشتر نماز گھر پر ہی ادا کرتے تھے ۔جمعہ کی نماز مسجد جامعہ میں ادا کرتے تھے لیکن کرسی پر بیٹھ کر اس سے آپ کی  جسمانی صحت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

میری آپ سے تفصیلی ملاقات فرینا منزل میں  آپ کے گھر پر مولانا عبد الغفار شنکر نگری کی معیت میں غالبا مارچ 2019 ع میں صبح کے ٹائم   ہوئی تھی , ناشتہ بھی ہم لوگو نے آپ ہی کے گھر کیا تھا,اس ملاقات  میں میں نے آپ کی زندگی کے بارے میں  بہت ساری چیزوں کے بارے میں پوچھا  تھا اور آپ نے تفصیل سے ان پر روشنی ڈالی تھا۔ آپ نے اپنی کچھ کتابیں بطور ہدیہ عنایت فرمائیں تھی ۔  لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ نہ تو میں نے اس کو ریکارڈ کیا اور نہ ہی تحریر میں لایا۔میں نے ایک ملاقات میں آپ سے کہا تھا کہ آپ اپنی سوانح عمری تحریر فرما دیجیے تو ان کا جواب تھا کہ میں نے کچھ لکھا ہے لیکن مکمل نہیں ہوسکا۔ میں نے کہا کہ کوشس کسجیے تو ان کا کہنا تھا کہ  فتاوی کی ایک کتاب ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی ہے اسی کا کام باقی ہےلیکن پھر بھی  کو شس کروں گا۔

 میری آخری ملاقات بھی آپ سے جدید اساتذہ بلڈنگ میں آپ کے  گھر پر  23 / اگست 2020 ع کو  عصر کے بعد ہوئی تھی جب میں جامعہ محمدیہ چھوڑنے سے قبل آپ سے ملاقات کرنے گیا تھا اور اس وقت میں نے آپ کے ساتھ فوٹو بھی لیا تھا۔ آپ  نے اس وقت مجھ سے پوچھا تھا کہ مستقبل میں کیا کرنے کا ارادہ ہے؟تو میں نے آپ  کو مستقبل کے عزائم سے باخبر کیا تھا اور آپ نے اپنی دعاؤں سے نوازا تھا ۔

کیا معلوم تھا کہ آپ اتنی جلدی اس دنیا سے رخصت ہوجائیں گے فی الحال اتنا ہی , ان شاء اللہ بعد میں کچھ تفصیل سے لکھوں گا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کی نیکیوں کو قبول فرمائے ,آپ کی  مغفرت فرمائے , جنت الفردوس میں جگہ دے, آپ کے گناہوں کو بخش دے  اور آپ کے پسماندگان کو صبر کی توفیق دے ۔ آمین, تمام طلبا سے بھی درخواست و گذارش ہے کہ آپ کو ہمیشہ دعاؤں میں یاد رکھیں

ڈاکٹر عبدالمنان شفیق

______________________________________

انالللہ وانا الیہ راجعون دکتور فضل الرحمن کی رحلت کی خبر بہت ہی افسوس اور دکھ کی بات یقینی طور پر ہم ایک معتبر نیک عالم دین سے محروم ہو گئے انالللہ وانا الیہ راجعون اللہ تعالٰی تمام خدمات کو قبول فرمائے اور بشری لغزشوں کو درگزر فرماکر کر جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے آمین

ڈاکٹر سعید احمد اثری۔ جھنڈانگر

_________________________________________

دکتور فضل الرحمن مدنی کے سانحۂ ارتحال کی مناسبت سے سوشل میڈیا پر ان کےلئے دعائے مغفرت کا سیلاب ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ پورا علمی حلقہ سوگوار ہے۔تاہم جس دکھ میں ان کے اہل خانہ،اقرباء اور متعلقین ہوں گے،اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔دکھ کی اس گھڑی میں اور تمام اہل خانہ آپ کے غم میں شریک ہیں۔اس امید کے ساتھ کے کسی کا غم کوئی ختم تو نہیں کرسکتاہے مگر غم میں شریک ہونے سے غم ہلکا ہوتا ہے۔اللہ ان کی بال بال مغفرت کرے،جنت کا مکین بنائے،لواحقین اور ہم سب صبر جمیل کی توفیق دے۔ آمین

فیصل عزیز مدنی۔ جامعہ ابن تیمیہ چمپارن

_____________________________________

مفتی جماعت ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی رحمہ اللہ رحلت سے ہمارا پورا خاندان غمزدہ ہے۔ ڈاکٹر صاحب رشتے میں ہمارے سمدھی تھے۔ وہ علم کے بلند مقام پر فائز تھے۔ ہند ونیپال میں گنتی کے ان چند معتبر ومستند علماء میں سے تھے جو علم وعمل کا پیکر تھے  ایک دنیا ان سے رجوع اور  فیضیاب ہوتی تھی۔ اور ڈاکٹر صاحب علم کے موتی برساتے رہتے۔ایسی شخصیتیں اب کہاں ملیں گی۔ آسمان انکی قبر پہ شبنم افشانی کرے۔ اللہ تعالی انہیں فردوس کے اعلی منازل میں جگہ دے۔

عبدالنور سراجی۔ جھنڈانگر

______________________________________،

آسمان علم کا ایک نیرتاباں غروب ہوگیا
رشید سمیع سلفی

آہ قلم لرزاں ہے،آنکھیں اشکبار ہیں،دل آزردہ ہے،زندگی قدرت کے فیصلوں کےسامنے بے بس ہے،دنیا کی ناپائیداری اور بے ثباتی زخم پر زخم دیے جارہی ہے،ماضی قریب کے صدمے ابھی تازہ ہی تھےکہ ایک اور جانکاہ خبر نے دیوار وجود کو ہلا کر رکھ دیا،ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک غم والم کی لہر دوڑ گئی۔

فروغ شمع تو باقی رہے گا صبح محشر تک
مگر محفل تو پروانوں سے خالی ہوتی جاتی ہے

علم وفضل کا بحربیکراں،مطالعہ وتحقیق شناور،اخلاص وتقوی کا پیکر فضیلۃ الدکتور فضل الرحمن مدنی رحمہ اللہ داغ مفارقت دے گئے،کسے خبر تھی کہ بیماری کی تشویشناک خبروں کا اختتام آپ کی رحلت سانحے پر ہوگا،کسے پتہ تھا کہ چند لمحوں کی خاموشی کسی طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوگی،علم ودانش کی دنیا ویران اور دعوت وارشاد کے چمن پر خزاں کا سایہ دراز ہورہا ہے،ایک ایک کرکے اعاظم اور علم کے سرپرستوں سے دنیا خالی ہوتی جارہی ہے۔

جو بادہ کش تھے پُرانے، وہ اُٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آبِ بقائے دوام لا ساقی!

دکتور فضل الرحمان مدنی مرجع کی حیثیت رکھتے تھے،مسائل میں دنیا آپ سے رجوع ہوتی تھی،عدیم الفرصتی کے باوجود فون اٹھایا کرتے تھے،پیچیدہ اور گنجلک مسائل پر ایسی مدلل گفتگو فرماتے کہ شرح صدر ہوجاتا،منصورہ مالیگاؤں میں جب بھی گیا چند الجھے ہوئے مسائل میں آپ کی بصیرت سے فیضیاب ہوا،آپ کے واٹسپ گروپ پر بھی آپ سے استفادہ کا سلسلہ جاری تھا،آپ کی کتابوں کا بھی خوشہ چین رہا،آج شدت سے محرومی کا احساس ہورہا ہے،اللہ امت کو آپ کا بدل عطافرمائے آمین،آپ کے حسنات کو قبول فرمائے آپ کی لغزشوں سے در گذر فرمائے آمین۔اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه وأكرم نزله ووسع مدخله واجعل الفردوس الأعلى مثواه والهمنا الصبر والسلوان۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter