بات یہ ہے کہ میں منافق ہوں (2)

محمد ہاشم خان

18 مارچ, 2021
یہ اپنی منافقت کے اعتراف کی دوسری سیریز ہے۔ خیال رہے کہ یہ محض اعتراف ہے، یہ مطمئن ضمیر کو مزید مطمئن کرنے کی کوئی فضول کوشش نہیں، اس میں کوئی اور دوسرا اخلاقی مفہوم بھی مضمر نہیں، اگر آپ ایسا کوئی مفہوم اخذ کرتے ہیں کہ خدا نخواستہ میں نے اپنی منافقت سے توبہ کر لی ہے اور اب مقامِ ولایت پر فائز ہونے کا ارادہ رکھتا ہوں تو اسے ایک چغد کی خوش گمانی پر محمول کروں گا۔ فی الحال میں اپنی منافقت سے بہت خوش ہوں اور جب تک حسرت گناہ کی طاقت بدن میں موجود رہے گی تائب ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ میں منافق ہوں کہ بہ حیثیت ادیب مجھے اپنے ما قبل، ہم عصر و مابعد سے ازلی بیر ہے۔ مجھے جب ان کی تخلیقات پسند آتی ہیں تو بھی میں یہی کہتا ہوں کہ بہت بکواس تخلیق ہے اور اس کے لئے ٹھوس منطقی جواز بھی فراہم کر لیتا ہوں اور اگر کسی کا کوئی قول پسند آتا ہے تو اول تو میں اسے کہیں کوٹ نہیں کروں گا اور اگر کروں گا تو اس طور کہ اس کا قائل کوئی اور نہیں میں خود ہوتا ہوں۔ میں آپ کے منہ پر آپ کی خوب تعریف کروں گا کہ فی الحال آپ سے بہتر تخلیق کار کوئی نہیں، آپ ان خال خال لوگوں میں سے ہیں جن کی تحریروں میں روح ساعت سانس لیتی نظر آتی ہے لیکن میں ان ’خال خال‘ لوگوں کا کبھی نام نہیں لوں گا، اور جب کہیں حوالہ دینے کی بات آئے گی تو فہرست سے غائب ہونے والوں میں آپ سر فہرست ہوں گے، اور اگر بصورت مجبوری حوالہ دینا نا گزیر ہو گیا تو چند خوبیوں کے ساتھ ڈھیر ساری خامیاں سامنے رکھ دوں گا تاکہ ایک تیر سے دو شکار ہو جائے۔۔۔قاری بھی کنفیوژ ہو جائے اور میری غیر جانبداری بھی سلامت رہے۔ اگر تخلیق کسی عورت کی ہوئی تو میں ہر ممکن اعراض کی کوشش کرتا ہوں، کوشش کیا کرتا ہوں اعراض ہی کرتا ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو میرے سفید مقدس پوشاک پر کوئی عشق و معاشقے کی نجاست چسپاں کر دے، سو اپنا دامن بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں اور جب وہ مجھ سے انباکس یا فون کرکے پوچھتی ہے کہ آپ نے دوسروں کا نام لیا اور مجھے یکسر نظر انداز کر دیا اور آپ اکثر یہی کرتے ہیں، آپ سے بڑا منافق میں نے نہیں دیکھا ہے وغیرہ وغیرہ تو میں اسی کا پیش کردہ جواز واپس پیش کر دیتا ہوں کہ میں نہیں چاہتا کہ لوگ ہمارے تعلق سے باتیں بنائیں۔ سو میں وہ منافق ہوں جو تعلق کو بھی اون (own) نہیں کر سکتا اور یہی وہ مقام ہے جہاں مجھے منافقت قدرے مکروہ لگتی ہے لیکن پھر اس منطقی جواز کے ساتھ خود کو مطمئن کر لیتا ہوں کہ اچھا ہوا جو سر عام اون نہیں کر سکا، کم از کم اس سے مزید معاشقوں کی راہ مسدود نہیں ہوتی۔ اچھی بات یہ ہے کہ میری ہر منافقت کا میرے پاس ایک ٹھوس منطقی جواز ہوتا ہے خواہ وہ آپ کو قائل کر سکے یا نہ کر سکے لیکن میرے لئے ٹرانکیلائزر کا کام ضرور کرتا ہے۔ اب میں منطقی جواز کیسے نکالتا ہوں اس کی کچھ مثالیں تو اوپر پیش کرچکا ہوں لیکن بہتر ہوگا کہ ایک ڈیمو بھی دکھاؤں۔
یہ کوئی 2012 کی بات ہے جب اپنی بےخودی، دانشوری، آوارگی، بے فکری اور سرور و سر مستی عروج پر تھی، بھنگاریوں کے درمیان آکر آباد ہوئے کچھ ماہ ہوئے تھے اور چونکہ یہ لوگ میری علمیت کے طنطنے سے ناواقف تھے لہٰذا شناخت کا بحران مزید کرب آمیز ہوگیا سو بقول فراز ’ سو خود کو بیچ دیا بے حساب سستے میں‘۔ میری یو ایس پی (USP) یہ ہے کہ مجھے ضمیر کو خواہ میرا ہوا یا کسی اور کا تھپتھپا کر سلانے میں ملکہ حاصل ہے، دوسرے لفظوں میں یہ کہہ لیں کہ اگر آپ اپنے نفاق سے مطمئن نہیں ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو میری ضرورت ہے۔ اور بھنگاریوں کو میری ضرورت تھی۔ ہمارے عزیز دوستوں میں ایک صاحب ایسے تھے جن کی منافقت اس قدر شائستہ، مہذب اور پرفیکٹ تھی کہ مجھ جیسا منافق بھی زانوئے تلمذ تہہ کرنے کے علاوہ کچھ اور سوچنے کی پوزیشن میں نہیں رہا۔ ان کے سامنے اگر آپ کسی کی برائی یا غیبت کرتے تو وہ آپ کو فوراً ٹوک دیتے اور ساتھ میں یہ بھی کہتے کہ اسلام نے اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے وغیرہ وغیرہ۔ اس طرح بر وقت ٹوک کر وہ آپ کو کانشیئش، حساس اور محتاط کر دیتے اور بتدریج خود اسی بت کافر کے ہو جاتے۔ پھر ’وہ کہے اور سنا کرے کوئی‘ کے مصداق غیبت سے غیبت نکلتی رہتی۔ پیٹ کا ہاضمہ بہتر اور تخیل جوان تر ہوتا جاتا۔ میرے ممدوح نے اپنے صاحبزادے کی شادی کرنے کا فیصلہ کیا اور طے کیا کہ بہت ہی سادہ طریقے سے شادی کرنا ہے جہیز بالکل نہیں، بارات بالکل نہیں، صرف چند لوگ نکاح میں شریک ہوں گے، لیکن ہاں ولیمہ دھوم دھام سے کریں گے۔ لڑکی کے والد نے یہ کہہ کر ان کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا کہ ہم خاندانی لوگ ہیں، اگر ہمارے دروازے پر دو پانچ سو لوگ نہیں آئے تو یہ ہماری توہین ہے۔ جب وہ چلے گئے تو ممدوح نے مجھ خاکسار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہاشم بھائی اس آدمی نے تو مجھے مصیبت میں ڈال دیا ہے، میں ممدوح کا مسئلہ سمجھتا تھا سو میں نے ان سے کہا کہ ہم ایک کام کتے ہیں، ہم لفظ بدل دیتے ہیں، بارات کی جگہ نکاح کر دیتے ہیں۔ آپ لوگوں سے کہئے گا کہ بیٹے کی شادی ہے اور نکاح میں شریک ہونے کی درخواست ہے اور نکاح میں جتنے زیادہ لوگ شریک ہوں گے اتنا ہی زیادہ ثواب ملے گا۔ یہ سنتے ہی ممدوح خوشی سے اچھل گئے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter