بھارت:سابق کرکٹر وسیم جعفر پر فرقہ پرستی کا الزام، اترا کھنڈ کے کوچ کے عہدے سے ديا استعفی

17 فروری, 2021

اتراکھنڈ/ ايجنسى

بھارت کے سابق مشہور کرکٹ  کھلاڑی وسیم جعفر نے ریاست اترا کھنڈ کی کرکٹ ٹیم کے کوچ کے طور پر کسی بھی طرح کا فرقہ ورانہ رویہ اپنانے کی ایک بار پھر تردید کی اور کہا کہ اگر وہ فرقہ پرست تھے توانہیں برطرف کردیا جانا چاہیے تھے۔ وسیم نے حال ہی ریاستی کرکٹ بورڈ کے ساتھ بعض امور میں اختلافات کی بنا پر استعفی دے دیا تھا۔

سابق بھارتی بلے باز وسیم جعفر نے اترا کھنڈ کے کوچ کے عہدے سے استعفی دینے کے بعد کہا تھا کہ ایسے عہدے پر رہنے سے کیا فائدہ جب ایک کوچ کے ساتھ غلط سلوک کیا جا رہا ہو اور اس کی سفارشات پر کوئی توجہ نہ دی جارہی ہو۔

جعفر نے کہا تھا کہ اتراکھنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے سکریٹری ماہم ورما ٹیم کے انتخاب میں غیر ضروری دخل اندازی کرتے ہیں۔ اپنے استعفے میں وسیم نے لکھا تھا کہ انہوں نے خود کو اتراکھنڈ کی کوچنگ کے لیے پوری طرح وقف کر دیا تھا اور بنگلہ دیش ٹیم کی بلے بازی کوچ کی پیشکش سمیت کئی اچھے آفر ٹھکرا دیے تھے۔

 ’میرا دل ٹوٹ گیا‘

وسیم جعفر نے آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”میرا دل ٹوٹ گیا۔ سچ کہوں یہ میرے لیے بہت افسوس ناک ہے۔ میں نے پوری لگن اور خلوص کے ساتھ اترا کھنڈ کے کوچ کے طورپر اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔ میں ہمیشہ مستحق امیدواروں کو آگے بڑھانا چاہتا تھا۔ مجھے انتہائی چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے بھی لڑائی لڑنی پڑتی تھی۔ سلیکٹروں کا اتنا زیادہ عمل دخل ہے کہ بعض اوقات غیر مستحق کھلاڑیوں کو بھی آگے بڑھا دیا جاتا ہے۔”

وسیم جعفر کا مزید کہنا تھا”ماہم ورما کے ساتھ کئی اختلافات تھے۔ انہوں نے وجئے ہزارے ٹرافی کے لیے ٹیم کے انتخاب میں مجھ سے مشورہ تک نہیں کیا۔ کپتان کو تبدیل کردیا اور گیارہ کھلاڑیوں کو بھی بدل دیا۔ ایسے حالات میں کوئی کیسے کام کرسکتا ہے؟ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ  ٹیم میں منتخب کروں گا لیکن اگر آپ کو میری سفارشات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے تو میرے رہنے کا کیا مطلب؟”

وسیم جعفر کو گزشتہ برس اتراکھنڈ کرکٹ ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اتراکھنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے بعض عہدیداروں نے ان پر فرقہ پرستی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وسیم ٹیم کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کر رہے تھے۔ انہوں نے میدان میں نماز پڑھنے کے لیے ایک امام کو بھی بلایا تھا اور ہندو کھلاڑیوں کو ‘جے ہنومان جی‘ کا نعرہ لگانے سے روکتے تھے۔

وسیم جعفر تاہم ان الزامات کو یکسر بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسی بات ہوتی تو وہ استعفی نہیں دیتے بلکہ انہیں برطرف کر دیا جاتا۔

وسیم جعفر کا کہنا تھا ”یہ انتہائی بد قسمتی کی بات ہے کہ ایک ایسے شخص جس نے پندرہ بیس برس ملک کے لیے اور صاف ستھری کرکٹ کھیلی ہو اس پر اس طرح کے بے بنیا د الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ وہ اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دراصل وہ کئی اہم معاملات پر پردہ ڈالنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔”

دوسری طرف اتراکھنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے سکریٹری ماہم ورما نے دعوی کیا کہ وسیم نے ان کے ساتھ کئی مرتبہ بد تمیزی کی اور وہ چاہتے تھے کہ سلیکشن کمیٹی ان کی پسند کی تائید کرے۔”میں یہ بات دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ انہیں کھلاڑیوں کے بارے میں سفارش کرنے کا حق ہے لیکن وہ کھلاڑیوں کی فہرست بھیج کر سلیکشن کمیٹی سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ انہیں کھلاڑیوں کو سلیکٹ کیا جائے۔ ہم اپنی ایسوسی ایشن میں کرکٹ کا اچھا ماحول بنانا چاہتے تھے اسی لیے ان کی خدمات حاصل کی تھیں۔”

ماہم ورما کا مزید کہنا تھا کہ وسیم کے ساتھ بہت سارے مسائل تھے اور وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

مذمتی بیانات

مختلف حلقوں نے وسیم جعفر کے اوپر فرقہ پرستی کے الزامات کی مذمت کی ہے۔ کانگریس کے سینیئر رہنما ابھیشیک سنگھوی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ بھارت اور بھارتی کرکٹ کے لیے دل و جان سے وقف وسیم جعفر جیسا شخص ملنا مشکل ہے۔

بیالیس سالہ وسیم جعفر بھارت کے نمایاں کرکٹ کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے بھارت کے لیے اکتیس ٹیسٹ میچ کھیلے۔ گھریلو کرکٹ رنجی ٹرافی اور ایرانی ٹرافی میں سب سے زیادہ رن بنانے اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں سب سے زیادہ سنچری بنانے کا ریکارڈ وسیم جعفر کے نام ہے۔

پندرہ برس کی عمر میں اسکول کی سطح کے کرکٹ مقابلے میں انہوں نے چارسو رن بنائے تھے اور آوٹ نہیں ہوئے تھے۔ وسیم  جعفر بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم اور آئی پی ایل کی ٹیم کنگس الیون پنجاب کے بیٹنگ کوچ رہ چکے ہیں۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter