بھارتی آرمی چیف کا دورہ نیپال تعلقات کی مضبوطی کی علامت

عبد الصبور ندوی

10 نومبر, 2020

بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مكند نروانے ٤ نومبر ٢٠٢٠ بروز بدھ تین روزہ دورے پر کٹھمنڈو پہنچے ، اس دوران ان کا وزیر اعظم کے پی شرما اولی اور ان کے ہم منصب نیپال آرمی چیف جنرل پورن چندر تھاپا سے بات چیت ہوئی اور دفاعی تعاون کو نئی اونچائیوں پر لے جانے کا عہد کیا گیا۔ اس دوران صدر بدیا دیوی بھنڈاری نے نروانے کو "نیپال آرمی کے اعزازی جنرل” کے لقب سے نوازا ، یہ دونوں پڑوسیوں کے مابین ایک طویل عرصے سے روایت کا تبادلہ جاری ہے۔
نیپال نے ایک نیا سرکاری نقشہ جس میں کالاپانی خطہ ؛ لمپییادھورا ، اور لیپولیک شامل ہیں؛ شائع کرنے کے بعد ، اس ملک کا باضابطہ دورہ کرنے کے لئے وہ سب سے پہلے بھارتی فوجی عہدے دار ہیں ، نئے نقشہ کی اشاعت کے بعد ، دونوں قریبی ہمسایہ ممالک کے مابین تعلقات تعطل کا شکار ہیں، اگرچہ دونوں فریق سفارتی اور سیاسی سطح پر برف توڑنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
دونوں طرف سے خارجہ پالیسی کے ماہرین نے نروانے کے نیپال دورے کو پرانے تعلقات کی بحالی سے تعبیر کیا ہے ، حالانکہ وقتا فوقتا ہلچلیں ہوتی رہتی ہیں۔ گزشتہ سال 8 مئی کو ہندوستان نے مانسروور روڈ کا افتتاح کیا تھا جس میں نیپال میں واقع 19 کلو میٹر پر قبضہ کرلیا گیا؛ اس یکطرفہ 80 کلومیٹر لمبی سڑک کھولنے کے بعد، دونوں ممالک کے مابین تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔

خیال رہے جب نیپال کی حکومت نے اپنے علاقے میں تجاوزات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہندوستان کو ایک سفارتی نوٹ بھیجاتھا اس کے بعد نروانے نے کہا تھا ، ” نیپال نے کسی اور کے کہنے پر کالا پانی کا مسئلہ اٹھایا ہے.

ان کے بیان پر ہندوستانی سفارتی حلقے اور سابقہ ​​بھارتی فوجی جرنیلوں نے بھی سخت تنقید کی تھی۔

دونوں اطراف کے سفارتی ماہرین کا خیال ہے کہ نروانے کے اس دورے سے نہ صرف دونوں افواج کے مابین قدیم تعلقات کو تقویت ملے گی بلکہ یہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو راستے پر لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ جیسا کہ توقع کی جارہی ہے ، اس دورے میں کالاپانی خطے سمیت سرحدی تنازعات پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی، لیکن صدر نیپال بدیا بھنڈاری اور وزیر اعظم اولی ایک مسیج نروانے کے سپرد کیا ہے جسے وہ بھارت میں سیاسی قیادت کو پہنچاینگے اور ممکن ہے کہ دسمبر میں مشترکہ سکریٹری سطح کے اجلاس کی راہ ہموار ہوگی۔ نیپال نے ہمیشہ تنازعات کے سفارتی حل پر زور دیا ہے۔

مشرقی نول پراسی میں سوستا اور کالاپانی خطہ صرف دو امور خصوصی طور پر حل طلب ہیں۔ دونوں علاقوں میں سرحدی تنازعہ آسانی سے حل کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ دونوں فریق تاریخی حقائق پر مبنی ملاقاتوں کی میز سجاییں۔ امید کی جاسکتی ہے کہ نروانے کا دورہ جہاں چین کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے وہیں ہند و نیپال کے باہمی تنازعات کو حل کرنے میں معاون بھی ثابت ہو سکتا ہے-

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter