ماہ صفرکی حقیقت اور بدعات

✍️ محمدھارون تیمی مدنی

30 ستمبر, 2020
 صفر اسلامی وہجری سال کا دوسرا مہینہ ہے جسکے لغوی معنی خالی ہونے کے ہیں جو گھر سامان سے خالی ہو اسے "بيت صفر من المتاع”کہتے ہیں کہا جاتا ہے کہ اہل عرب محرم مہینےکا احترام اور اسکی حرمت کا پاس ولحاظ کرتے ہوۓ اس میں قتال جنگ و جدال وغیرہ سے باز رہتےتھے لیکن ماہ صفر کے شروع ہوتے ہی وہ قتال و جدال کے لئے نکل کھڑے ہوتے تھے اور گھروں کو خالی چھوڑ دیتے تھے اسلئےاس    مہینے کا نام صفر پڑگیا-
اس مہینے سے متعلق زمانہ جاہلیت میں لوگ غلط عقائد رکھتے تھے کہ یہ مہینہ نحوست والااور مصیبت بھرا مہینہ ہے اس میں آسمان سے بلا ئیں نازل ہوتی ہیں اس میں سفر،شادی بیاہ ختنہ اور دیگر اہم کاموں کو انجام نہیں دیتے تھے اسی طرح مٹی کے برتن کو توڑنا ماہ صفر کے آخری بدھ یعنی چہار شنبہ کو جلوس نکالنا شہروں اوربستیوں کے باہر بڑی بڑی محفلیں منعقد کرکے خاص قسم کے کھانے اور حلوے تقسیم کرنا بیماریوں سے شفا کی نیت سے صبح صبح گھاس پر چلنا اور کہنا کہ نبی صلى الله عليه وسلم ایک مرتبہ بیمار ہوۓ تھے تو اسی دن اللہ نے انہیں شفا دی تھی مریضوں کو صحت یابی کے لئے تعویذ، گنڈا اور چھلا وغیرہ پہننا وغیرہ وغیرہ
چنانچہ اسی غلط عقیدے کی نفی و تردید کرتے ہو ۓ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا”لا عدوى ولا طيرة ولا هامة ولا صفر” کہ کوئی بیماری (مشیت الہی کے بغیر) خود بخود متعدی نہیں ہوتی بد شگونی لینا جائز نہیں ہے الو پرندہ کی نحوست اور ماہ صفر کو منحوس جانناسب بے حقیقت ہے ” (صحیح البخاری,کتاب الطب۵۷۰۷)
واضح رہے کہ قمری مہینوں میں کسی ماہ کےاندر نہ نحوست ہے اور نہ ہی غلط عقیدہ رکھنا چاھیئے البتہ ماہ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ زمانہ جاہلیت سے ہی چلا آرہا ہے اور اس عقیدہ کو پھیلانے کیلئے جھوٹی من گھڑت اور موضوع روایات کو بھی نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہے جیسے ایک موضوع حدیث ہے "من بشر بخروج صفر،بشرته بالجنة” یعنی جو شخص ماہ صفر کے ختم ہونے کی بشارت دےگا میں اسے جنت کی بشارت دوں گا اسکے علاوہ اس ماہ میں مندرجہ ذیل باطل عقائد پھیلی ہوئی ہے
* بعض شہروں اور ملکوں میں نئی شادی شدہ جوڑیوں کو اس  کے ابتدائی تیرہ دنوں کیلئے الگ رکھاجاتاہے یہاں تک کہ ایک دوسرے کی شکل وصورت بھی نہیں دکھائی جا تی ہے
* اس ماہ کو خواتین منحوس جانتے ہوئے چنے ابال کر صدقہ کرتی ہیں تاکہ نحوست سے محفوظ رہے
* بعض لوگ اس مہینہ کو رحمتوں اور برکتوں سے خالی تصور کرتے ہیں
* بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ محرم میں حضرت حسین کی شہادت ہوئی تھی اور صفر میں حضرت حسن کا انتقال ہوا تھا اس وجہ سے یہ دونوں مہینہ غم وماتم کا ہے ان دونوں مہینوں میں خوشیاں نہ منائی جائیں
* اسکے علاوہ بھی بہت ساری من گھڑت باتیں اور غلط عقائد ہیں جو بے حقیقت اور بے بنیاد ہیں شریعت اسلامیہ کے منافی ہیں کتاب وسنت کے خلاف ہیں ہمیں اسکی مذمت اور تردید کرنی چاھیئے نیز اس طرح کی دیگر بدعات وخرافات اورتوہمات سے خود بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں
اللہ تعالی ہمیں اسکی توفیق دے – (آمین)

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter