یادگایں مٹانے سے یادیں نہیں مٹتیں/بابری مسجد قیامت تک مسجد ہی رہے گی*

ڈاکٹر عبداللہ فیصل

4 اگست, 2020

 چھ دسمبر 1992کو ہندو دہشت گردوں کے ایک ٹولے نے دن دہاڑے ایک تاریخی مسجد کو شہید کردیا ایک جیتی جاگتی مسجد جس میں صدیوں نماز یں پڑھی گئیں ہر روز پانچ وقت اللہ اکبر کی صدائیں گونجتی رہیں.
بابری مسجد ہی نہیں شہید ہوئ تھی آئن دستور قانوں کی دھجیاں اڑائ گئیں تھیں ہندو مسلم میں مغائرت ہیدا ہوئ تھی. حکومت کے ذریعہ سپریم کورٹ کو یقین دلا یا گیا تھا کی ہر قیمت پر مسجد کی حفاظت کی جائےگی لیکن صبح نو 9بجے سے شام پانچ5 بجے تک کچھ ہندو آتنک وادی توڑتے رہ گئے لیکن پولس فورس نے کسی پر لاٹھی چارج تک نہیں کیا. ہندو رہنما اشتعال انگیز بیانات دیکر جوش بھی دلا رہے تھے. اوما بھارتی نے جوش میں کہا تھا کی "ایک دھکا اور دو بابری مسجد توڑ دو” بابری مسجد زمیں بوس کردی گئ اس کے بعد ملک گیر فرقہ وارانہ خونریز فسادات ہوئے. ہزاروں لوگ موت کے گھاٹ اتار دئے گئے کروڑوں کی املاک تباہ وبرباد ہوئے.

بابری مسجد کو فرضی و دیومالائ کہانیوں کی بھینٹ چڑھا کر جغرافیائ نقشےسے مٹاکر تاریخ کے صفحات میں ضرور منتقل کردیا لیکن یادگاریں مٹانے سے یادیں نہیں مٹتیں.بابری مسجد کل بھی تھی آج بھی ہے اور ان شاء اللہ قیامت تک مسجد ہی رہے گی
مند ر دھوکہ اورفریب کے سوا کچھ نہیں ہے.
۵ اگست کو بابری مسجد کی جگہ پر رام جنم بھومی پوجن کیا جارہا ہے.جو بابری مسجد کی زمین کو غصب کر کے کیا جارہا ہے.
اب سے تقریبا سترسال پہلے 22/23 دسمبر 1949کی شب میں چوری چھپے مورتیاں رکھ دی گئیں اور دعویٰ کیا گیا کی یہ مورتیاں از خود زمین سے ظاہر ہوئ ہیں انسانی تاریخ میں اتنا بڑا فراڈ اور جعل سازی کی مثال نہیں ملتی ہے.کسی مسجد پر مندر کو فرضی دعویٰ ٹھونک دیا جائے.
المیہ یہ ہے کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں فرقہ پرست اور سیکولر سب کا رول یکساں رہا ہے کوئ اندر سے کوئ باہر سے مسجد کی مخالفت اور مند کی حمایت کرتا ہے رہا ہے.جس وقت چوری چھپے مورتیاں رکھی گئیں تھیں اور نماز روک کر پوجا پاٹ کی اجازت دی گئ تھی اس وقت ملک کے وزیر اعظم جواہر لعل نہروسیکولر لسٹ تھے.ان کی گرفت بھی لوگوں میں تھی.
جس وقت متنازعہ طریقے سےوہاں پر شیلا نیاس کیا گیا اور تالا کھولا گیا اسوقت ہندستان کے وزیر اعظم راجیوگاندھی نہرو کے نواسے تھے.جس وقت ہندو دہشت گردوں کے ذریعہ بابری مسجد کو شہید کی گئ اسوقت بھی ایک کانگریسی وزیر اعظم نرسمھا راؤکی حکمرانی تھی اس لئیے کہا جاسکتا ہے کہ بابری مسجد کی مسماری صرف فرقہ پرستوں کی کارستانی نہیں ہے سیکولر عناصر بھی شامل ہیں .اور اس ملک کی عدلیہ نے بھی یہ تسلیم کرنے کے باوجود کہ بابری مسجد کی شہادت ایک مجرمانہ فعل تھا اور کئ لوگوں کو سزا بھی ہوئ تھی کئ لوگوں کو مجرم بھی مانا گیا تھا جن کا مقدمہ کورٹ میں ہنوز جاری بھی ہے ایڈوانی جوشی کے بیا نات ابھی حال ہی میں لئیے گئے ہیں .

سپریم کورٹ نے رام مند کے حق میں فیصلہ دے دیا تمام ثبو توں اور دلائل کے باجود سپریم کورٹ سے دباؤ میں فیصلہ دلایا گیا.
جس وقت رام مندر کے حق میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا اسوقت دنیا کے چوٹی کے قانونی ماہرین کا ضمیر چیخ اٹھا تھا سپریم کورٹ نے کہا تھا کی ہم "آستھا "کی بنیاد پر نہیں تاریخی حقائق پر فیصلہ کریں گے. مسلمانوں نے ابتداء سے ہی کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرنے پر رضامند تھے انہیں یقین تھا کی تمام ثبوت حاضر ہیں تو ہمارے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی رام مندر کا دعویٰ فرضی ہے.لیکن دوسرے فریق نے ہمیشہ یہی کہا کہ عدالت کا فیصلہ ہمارے خلاف بھی ہوگا تب بھی مند ر وہیں بنائیں گے.ستم ظریفی یہ ہے کہ عدالت نے انہیں کے حق میں فیصلہ دے دیا.
انصاف یہاں مانگیں مظلوم کا خوب کس سے.
ایوان عدالت جب انصاف کا مقتل ہو.
اور یہاں بھی سب سے مضحکہ خیز بات یہ ہے کی جن لوگوں نے رام مند ر کی تحریک چلائ اور پوری دنیا سے رام مندر کی تعمیر کے نام پر کروڑوں روپئے اکٹھاکئے ہندو مسلم میں تفریق ہیدا کر کے ذاتی مفاد اور سیاسی فائدہ حاصل کیا بی جے پی کو دو سیٹو ں والی پارٹی سے آگے بڑھا کر ملک پہ حکمرانی کا اہل بنا دیا یعنی جوشی اور ایڈوانی اینڈ کمپنی ان کا کہیں اتا پتہ نہیں ہے. پتہ نہیں اس میں شریک ہوں گے یا نہیں.
نریندر مودی جنکا اس تحریک میں کوئ رول نہیں ہے انہوں نے دو نوں( ایڈوانی. جوشی) معمر رہنماؤوں کو سیاسی اعتبار سے زندہ در گور کردیا ہے.
بلکہ ہم یہ کہیں گے کہ اللہ کی طرف سے مار ہے دنیا میں ہی ذلیل وخوار ہو رہے ہیں.
پھرتا ہوں میر خوار کوئ پوچھتا نہیں.
5اگست کو دھوکہ اور فریب کے ذریعہ حاصل کی گئ بابری مسجد کی جگہ پرعظیم الشان مندر بھومی پوجن کیا جارہا ہے.
جب بابری مسجد شہید ہوئ تھی تو مشہور شاعر ڈاکٹر جگناتھ آزاد نے کہا تھا اس کے ہر گنبد کے انہدام پر عدلیہ سیکولزم کا انہدام قرار دیا تھا.آج اسی عدلیہ سیکولرزم وآئین کے ملبے پر پر شکوہ مندر کی بنیاد کھڑی کی جارہی ہے..
سیکولرزم کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے.
9892375177.
faisalkhan98923@gmail.com

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter