اولاد آنکھوں کی ٹھنڈک ہے

 عبد الرحیم رستم ریاضی۔ دعوہ سنٹر مزاحمیہ ، سعودی عرب

17 جون, 2020

نیک اولاد آنکھوں کی ٹھنڈک کا سبب ہے، انکی نیکوں کا صلہ والدین کودنیا میں بھی ملتا ہے اور مرنے کے بعد بھی صدقہ جاریہ کی شکل میں ملتا ہے، ہرمومن نیک اولاد کے لئے دعائیں کرتا رہتا ہے جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی ‎{رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا} (سورة فرقان  آیت: 14) اے ہمارے پروردگار‍‍! ہمیں ہماری ازواج اورہماری اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیز گاروں کا امام بنا دے ” لیکن اسی وقت ہماری اولاد ہمارے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک بن سکتی ہے جب انسان اپنے بچوں کے دل میں اللہ اور معصومین (علیہم السلام ) کی محبت کو بھر دے اور انہیں نماز، روزہ کا پابند اور سچا مومن بنانے کی کوشش کرتا رہے اور اس کے لئے اللہ سے دعائیں بھی کرتا رہے جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا مانگی” {رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاء} اے میرے پرور دگارمجھے اور میری ذریت میں نماز قائم کرنے والے بنادے اور اے پروردگار میری دعا کو قبول کرلے۔ (آیت: 40)

جو اولاد اللہ کی بندگی نہیں کرتی اللہ انہیں دشمن سے تعبیر کررہا ہے : {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ } ایمان والوتمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں لہذا ان سے ہوشیار رہو۔ (آیت: 14)

ایسی اولاد جو انسان کو اللہ کے راستے پر چلنے سے روکے یا اس کے لئے رکاوٹ بنے تو ایسی اولاد کبھی بھی اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک نہیں بن سکتی بلکہ ایسی اولاد دل کے لئے ناسور بن جاتی ہے اور ان کی بد اعمالیاں والدین کے چین وسکون کو غارت کردیتی اور والدین کے لئے ندامت و رسوائی کا سبب بن جاتی ہیں، اس لئے والدین کو چاہیے کے عملی اعتبار سے ان کی تربیت کرے اور اس کے ساتھ ساتھ دعا کریں کیونکہ بغیر دعا کے انسان کتنی بھی محنت کرلے کبھی بھی وہ اپنی اولاد کی صحیح طریقے پر تربیت نہیں کرسکتے ، اگر والدین اپنی اولاد کی تربیت اسلامی اصولوں کو مدآ رکھتے ہوئے کرے تو وہ اس خطاب کے دائرے میں شامل ہو جاتا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: {ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنْتُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُونَ} (سورہ زخرف آيت: 70) اب تم سب اپنی بیویوں سمیت اعزازواحترام کے ساتھ جنت میں داخل ہوجا و ۔

اگروالدین اپنی اولاد کی صحیح تربیت کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یقینا انھوں نے اپنے لئے دنیا اور آخرت کی عزت کا سامان فراہم کرلیا ہے اور جنت میں اپنے خاندان کے ساتھ رہیں گے اور جنت کی نعمتوں سے فائدہ اٹھائیں گے ۔

ارشاد ربانی ہے: {جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ } (سورہ رعد آیت: (23 یہ ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں جن میں یہ خود اور ان کے آباؤ و اجداد اور ازواج و اولاد میں سے سارے نیک بندے داخل ہوں گے اور ملائکہ ان کے پاس ہر دروازے سے حاضری دیں گے ۔

اس سے بڑی ترقی انسان کے لئے اورکیا ہوگی کہ اس کو جنت میں جگہ مل جائے۔

اللہ تعالی ہم سبھوں کو اپنی اولاد کی تربیت قرآن وحدیث کی روشنی میں کرنے کی توفیق بخشے۔ آمین۔

           عبد الرحیم رستم ریاضی۔ دعوہ سنٹر مزاحمیہ ، سعودی عرب .

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter