کورونا وائرس: بلائے آسمانی اور تباہی کا نیا سامان

محمد ہارون محمد یعقوب انصاری/ چیف ایڈیٹر:ہفت روزہ صدائے عام اردو نیپال

8 اپریل, 2020
haroon ansari
 
آج ہر چہار جانب قیامت خیز منظرہے،لوگ ایک دوسرے سے بھاگتے نظر آرہے ہیں،اللہ کے عذاب کے شکار جس تکلیف اذیت سے دوچار ہیں وہ کسی سے بیان نہیں کرسکتے،کیونکہ اللہ رب العزت نے جسم میں پیدا شدہ تکلیف کو بیان کرنے کے لئے حلق کو اس قابل نہیں چھوڑا کہ متاثر شخص اپنی پریشانی کا ذکر کرے ۔ پوری دنیا اللہ کے ایک چھوٹے سے عذاب کے زد میں ہے طاقتور لوگوں ،سائندانوں کی ساری تدبیریں،ترکیبیں،آلات سب کے سب بیکار ہوگئے ہیں،الغرض جو دنیا میں اپنے آپ کو سب سے زیادہ طاقتور سمجھتے تھے اور دوسروں کو کمتر; آج وہ بھی اپنے کمان کو زمین پر رکھ کر ایک اللہ کی تلاش اور حقانیت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہیں،کہیں اذان دلائی جارہی ہے تو کہیں قرآن پاک کی تلاوت ; اللہ خلاق دوعالم ہے جس نے اس دنیاکو کن کے ذریعہ پیدا کیا اس کے اختیارمیں پوری کائنات ہے ،روئے زمین پر جتنی بھی چیزیں ہیں سب کا علم اس کو ہے ۔
آج عالمی منظر نامے پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلے گا کہ کورونا وائرس جس کی ابتداءچین کے شہر یوہان سے ہوئی وہ برق رفتاری کے ساتھ پوری دنیا کوکس طرح اپنے گرفت میں لے لیا ،کہ دنیا کی ساری ٹیکنالوجی ناکام ہوگئی ہر دن ہزاروں کی تعداد میں اموات ہورہی ہیں،اسپتال میں قدم رکھنے کی جگہ نہیں،حالت یہاں تک آپہنچی کہ اب عمر دیکھ کر علاج شروع کیاجانے لگا ہے ،عمررسیدہ اشخاص کا پرسان حال کوئی نہیں ہے ،لوگ اس بیماری سے اس قدر تنگ آگئے کہ اپنے سارے روپیوں کو سڑکوں پر اڑا دئے اور کہا کہ ایسی دولت اور روپیہ پیسہ کس کام کا جو صحت نہیں دے سکتی،جو موت کے چنگل سے چھڑا نہیں سکتی جی ہاں یہ بات اٹلی کی ہے جہاں لوگوں نے اپنے گھروں سے پیسہ کو سڑکوں پر عام ردی کاغذ سمجھ کر اڑا دیا۔
قرآن اللہ کا نازل کردہ کتاب ہے جو قیامت تک لوگوں کی رہنمائی کرتا رہے گا ،اللہ جل شانہ نے اس قرآنی تعلیمات کو ہم تک پہنچانے اور اس رموز کو سمجھانے کے لئے نبی محترم ﷺ کو مبعوث فرمایا جو رحمت اللعالمین تھے،اللہ نے اپنے نبی ﷺ کے ذریعہ ہمیں خبردار کیا کہ ہم راہ اعتدال اختیار کریں ،حرام خوری ہرگز ہرگز نہ کریں،حلال جانوروں کے گوشت کواپنی مرغوب غذاءبنائیں سرکشی اور طغیانی سے باز رہیں،اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کریں،جو کچھ اللہ اور اس کے رسولﷺ نے دیاہے اس پر ثابت قدم رہیں،کبروغرور سرکشی،انانیت،رعونت سے پرہیز کریں کیونکہ کبروغرور اللہ کو زیبا دیتاہے ،اللہ نے ہماری تخلیق نطفے سے کی تاکہ ہمارے اندر انسانیت رہے کبر وغرور دور دور تک نہ پھٹکے مگر ہم نے اپنی خلقت کے مقصد کو شان وشوکت کی زندگی جینے کے پیچھے بہت دور چھوڑدیا اور بھول گئے کہ کوئی اس دنیا کے نظام کو چلانے والا بھی ہے نعوذباللہ من ذالک۔

اللہ نے  کورونا وائرس کی شکل میں جو وباء ہم پر مسلط کیا اس سے قیامت کا منظر صاف دکھائی دے رہاہے ہرکوئی ایک دوسرے بیگانہ نظر آتاہے،جس طرح قیامت قائم ہوگی لوگ نفسی نفسی کے عالم میں ہونگے کوئی کسی کا یارومددگار نہیں ہوگا ہرکوئی ایک دوسرے سے نظریں چرائیں پھریں گے من وعن آج دیکھنے کومل رہا ہے کہ بیٹا یا بیٹی وائرس کے زد میں والدین بھائی بہن چاہ کر بھی اس کو لمس نہیں کرتے کیونکہ ان پر موت کا خوف طاری ہوچکا ہے کہ اگر ہم اس کے شکارہوئے تو کیاپتہ جان چلی جائے۔دنیامیں جس طرح امواتیں ہوئی ہیں اسی بقدر دردناک طریقے سے انہیں دفنایا بھی گیا ہے ،حال یہ ہے کہ مقبرے تابوت کم پڑرہے ہیں ،تجزیہ نگاروں کے حساب سے تابوت کا انتظام کرایا جارہا ہے ،ایک ساتھ سیکڑوں لوگوں کو دفنایا جارہا ہے ،نعش کو قریبی لوگوں سے دور رکھاجاتا ہے اور نہ ہی آخری زیارت کرنے کا موقع دیاجاتاہے کیونکہ وائرس کا خوف سبھی کے دل ودماغ کو چڑھاہواہے،کہیں کہیں تو رسی سے نعش کو قبر میں اتارتے دیکھنے کو ملا اللہ ہم سب کو دردناک موت سے بچائے اور اپنی عذاب کو ہم سے دور رکھ مولا۔
احتیاطی تدابیر اپنانے کا ہمارے سرکاریں فرمان جاری کی ہوئی ہیں اور مساجد ،گرجاگھر،مندر اور دیگر عبادتگاہوں کو مکمل طور پر بند کرادیاگیا ہے تاکہ یہ متعدی موزی بیماری ایک دوسرے کے اندر سرایت نہ کرے یہ ایک احتیاطی تدابیر ہی ہے او ر کچھ نہیں،عالمی ادارئہ صحت کے مطا بق اس کی کوئی میڈیسین نہیں ہے ،یہ عالمی وباءہے جس سے محفوظ رہنے کے لئے صرف احتیاط کرنا ہی بتایاجارہا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے حکومت کے ذریعہ جاری کردہ ہدایات پر پوری طرح عمل کریں ،تاکہ اس وباءسے بچا جاسکے۔اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ کہیں کوئی بیماری پھیل جائے تو آدمی اپنی جگہ کو چھوڑکر دوسری جگہ منتقل نہ ہو اور دوسروں کو بیماری سے بچائے اور قضاءاور قدر پر پورا ایمان رکھے اگر وہ اس بیماری کا شکار ہوا اور موت ہوئی گئی تو وہ شہید ہوگا۔اس بات کا بھی ہمیں دھیان دینا چاہئے ۔
ہم سب اور پوری انسانیت اللہ وحدہ لاشریک کے سامنے سجدہ ریزہوکر اپنے گناہوں کی معافی طلب کرے،توبہ اور استغفار کرے تو یہ وباءاللہ ہم سے ختم کردے گا،کیونکہ اللہ رب جل جلالہ اپنے بندے سے اس وقت خوش ہوتا ہے جب گناہ کرنے کے بعد اس کے بارگاہ میں حاضری دے کر اپنے گناہوں کی معافی مانگتاہے ایسے میں اللہ اسکو معاف فرمادیتاہے اللہ غفور رحیم ہے ۔اللہ نے قرآن پاک میں فرمایا تم مجھ کو پکارو میں تمہارے پکار سنتاہوں ،تم مجھ سے فریاد کرو میں تمہارے فریادرسی کرتاہوں۔یقینا اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter