مدرسہ فلاح المسلمین السلفیہ جنگڑوا میں ڈاکٹر محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ کی وفات پر تعزیتی نشست

12 مارچ, 2020
روتہٹ / کئیر خبر
یہ بات ہے اکتوبر 1998 کی کہ دارالعلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ کے اندر جمعیت ابنائے سلفیہ کی سہ روزہ دعوتی واصلاحی اور ابناء کی احتسابی میٹنگ تھی چونکہ ابناء کی حیثیت سے میں بھی اس مجلس میں شریک تھا سامعین ابناءکی پہلی صف میں ایک شخص پر میری نظر پڑی جو بہت ہی متانت وسنجیدگی سے بیٹھے ہوئے تھے اور بغور میٹنگ کی کاروائی کو سن رہے تھے گورا چہرہ چوڑی پیشانی گہری اور متوازن سیاہی مائل آنکھیں قدوقامت ایسا کہ پستہ قد بھی نہیں کہا جاسکتا بلکہ میانہ قد، بھرا ہوا جسم جس پرموٹاپا کا بھی گمان نہ ہو بلکہ یوں کہا جائے کہ نہ نحیف ولاغر اور نہ ہی لحیم وشحیم پوری مجلس میں سب سےالگ ہی نمایا شخصیت کا مالک میرے لئے انجان اور غیر شناسا میں نے اپنے ہم نشین ایک سلفی سے استفسار کیا کہ وہ صاحب کون ہیں تو انہوں نے جوابا عرض کیا کہ آپ انکو نہیں جانتے ہیں دارالعلوم احمدیہ سلفیہ کو اپنے ابناء میں سے پورے عالم اسلام میں ان ہی پر فخر حاصل ہے کہ انہوں نے ہی عرب وعجم میں دارالعلوم کا نام روشن کیا ہے وہ مشرقی چمپارن چندنبارہ کے ڈاکٹر محمد لقمان صاحب سلفی ہیں ۔ ان کا یہ جملہ سننے کے بعد مجھے مزید کسی تعارف کی ضرورت نہیں تھی ظاھر سی بات ہے ان کے بارے میں بہت کچھ سن اور جان رکھا تھا بس کبھی دیکھا نہیں تھا بلکہ دیدار کی تمنا اس دن پوری ہوئی، یہ پہلا موقع تھا جب میں نے ان کو دیکھا اور اسکے بعد پھر دو تین بار ملاقات ہوئی لیکن تفصیل سے بات کرنے موقع اس وقت ملا جب 2013 عیسوی میں مدرسہ فلاح المسلمین السلفیہ جنگڑوا کے زیر اہتمام دوروزہ بنام ” پیام انسانیت ” کانفرنس منعقد کر رہا تھا اور مجلس استقبالیہ نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ڈاکٹر محمد لقمان صاحب سلفی کو بھی بحیثت مقرر مدعوکیا جائے اسی مناسبت سے بغرض صلاح ومشورہ جامعہ ابن تیمیہ میں پہونچا اور ڈاکٹر ارشد فہیم الدین صاحب مدنی کو دعوت نامہ پیش کرنے کے بعد مفسر قرآن علامہ موصوف رحمہ اللہ کے بارے میں پوچھا کہ وہاں تک میرا دعوت نامہ کیسے پہونچے گا اور ان سے بات کیسے ہوگی ، شیخ ارشد مدنی صاحب کو اللہ اجر جزیل سے نوازے انہوں نے اچھا مشورہ دیا اور کہاکہ ڈاکٹر صاحب کا email I’d آپ لے لیجئے اور اسی پتے پر دعوت نامہ ارسال کر دیجئے اور ایک روز کے بعد ان سے بات کر لیجئے گا آپ کو جواب مل جائیگا ان شاء اللہ میں نے ایسا ہی کیا دعوت نامہ بھیج دیا اور پھر اسکے بعد مجھے کسی ایسے آدمی کی جستجو تھی جو ڈاکٹر صاحب سے میرے باتوں کی ترجمانی کر دے کیونکہ میں سوچ رہا تھا کہ ڈاکٹر محمد لقمان صاحب ایک عظیم شخصیت کے مالک ہیں نا معلوم وہ بات بھی کرینگے یا نہیں پھر ہمت کر کے میں نے خود ہی ان کو سعودیہ والےنمبر پر فون کیا پھر ان سے جو بات ہوئی وہ میرے تصور سے بھی بالا ترتھی میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک عالمی شہرت یافتہ شخصیت کا حامل شخص مجھ سے اتنی اخلاق مندی اور خندہ پیشانی سے سنجیدہ گفتگو کرینگے انکی گفتگو سے انکی اعلی ظرفی اور ذھنی بالیدگی کا اندازہ ہوا کسی نے سچ کہا ہے! جو اعلی ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کے ملتے ہیں صراحی سر نگوں ہوکر بھرا کرتی پیمانہ جب میں نے کہا کہ جنگڑوا میں جلسہ کر رہا ہوں جس میں آپ کی آمد ھمارے لئے باعث صد افتخار اور جلسے کی کامیابی کی ضمانت ہوگی اسکے بعد انہوں نے جنگڑوا کے اپنے پرانے ساتھیوں کے بارے میں ایک ایک کر کے حال احوال دریافت کرنے لگے اور میں نے سب کے بارے میں انکو تفصیل سے بتا یا پھر انہوں نے ھماری بستی جنگڑوا اور یہاں پر قائم اس ضلع کی سب سے پرانی سلفی دانشکدہ مدرسہ فلاح المسلمیں السلفیہ سے اپنی محبت اور دلی جذبات اظہار کیا اور مجھ سمیت ادارہ کی ترقی اور جلسے کی کامیابی کے لئے دعائیں بھی دیں اور صحت کی ناسازی کے باوجود کہا کہ میں پہونچنے کی پوری کوشش کرونگا لیکن فون کرتے رہئے گا اور میں نے کئی بار فون بھی کیا لیکن شاید اللہ کو منظور نہیں تھا ان دنوں انکی طبیعت ناساز تھی اسلئے شریک جلسہ نہ ہو سکے نیز یہ بھی عرض کردوں کہ 1992 عیسوی میں مرکزی جمعیت کے زیر اہتمام منعقدہ ایک روزہ جلسہ میں وہ وہ جنگڑوا تشریف لا چکے تھے علامہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ گوناں گوں خوبیوں کے مالک تھے انکی خوبیوں اور خدمات کا یہاں پر احاطہ ممکن نہیں وہ تنہا ایک جہا ں کی حیثیت رکھتے تھے نیپال کی سرحد سے متصل اپنے آبائی وطن چندنبارہ میں ایک چھوٹا سا مدرسہ قائم کیا تھا اور ادارہ کی تعمیر وترقی کے لئےتاحیات کوشاں رہےانکے مخلصانہ جذبوں کو اللہ رب العالمین نے شرف قبولیت بخشا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک قلیل سی مدت میں باری تعالی نے معھد التعلیم سے پھر مرکز العلوم اور جامعۃ الامام ابن تیمیہ بنا دیا جس سے ایک جہاں نے کسب فیض حاصل کیا اور کر رہا ہے اور ان شاءاللہ کرتا رہے گا اسکے علاوہ تعلیم نسواں کےلئے آپ نے مدرسہ خدیجۃالکبری بھی قائم کیا، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ان دونوں اداروں نے اپنی تعلیمی تربیتی ودعوتی کوششوں سے بہار کے اکثر حصوں سے تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ شرک وبدعت ضلالت وجہالت گمراہی وبے جا رسم ورواج اور معاشرے میں پائے جانے والے بہت سارے واہیات و خرافات کاخاتمہ کر کے ایک صالح پاکیزہ معاشرہ عطا کیا ہے یقینا یہ علامہ رحمہ اللہ کی کوششوں کا ثمرہ ونتیجہ ہے ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ کا سانحہُ ارتحال عالم اسلام کا منجملہ علمی خسارہ ہے آپ کے بعد یہ علاقہ علمی اعتبار سے یتیم ہوچکا ہے اور ایک بہت بڑا علمی خلا پیدا ہوگیا بلکہ یوں کہا جائے کہ آپ کےبعد ایک تاریکی سی چھا گئی ہے تو بےجا نہ ہوگا، بچھڑا وہ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا ہم ذمہ داران مدرسہ فلاح المسلمین السلفیہ واہالیان جنگڑوا انکے فراق پر رنجیدہ ہیں اور انکے سانحہُ ارتحال پر ذمہ داران جامعہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، جنگڑوا کی جامع مسجد میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جس میں تقریبا 500 سو لوگوں نے شرکت کیا، آج 10 مارچ 2020 بروز منگل مدرسہ فلاح المسلین السلفیہ کی مسجد میں تعزیتی نشست منعقد ہوئی جس میں مدرسہ کے طلبہ واساتذہ کے علاوہ بستی کے چند دیگر احباب بھی شریک ہوئے مجلس کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے مدرسہ کے طالب عبدالرحمان نے کیا بعدہ مدرسہ استاذ مولانا ارشاد احمد سلفی، ومولانا انظار الاسلام مدنی، پھر  شوشل ورکر جناب نوشاد علم صاحب نے خراج عقیدت پیش کیا، ڈاکٹر علامہ محمد لقمان سلفی رحمہ اللہ کے ہم عصر ساتھی جناب الحاج محمد مسلم رہبر صاحب نے انکی دور طالب کی گونا گوں خوبیوں کو یاد کرتے ہوئے دارالعلوم میں گزرے ہوئے سنہرےلمحات کا تذکرہ کیا، اور اختتام سے پہلے میں نے بھی چند کلمات کے ذریعے ڈاکٹر صاحب موصوف رحمہ اللہ کی علمی حیثیت اور دینی تحریری و تقریری خدمات کا سرسری تذکرہ کرتے ہوئے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مجلس کے اختتام کا اعلام کردیا رب العالمین علامہ موصوف کی بشری لغزشوں کو در گزر فرمائے، ان کی جملہ خدمات کو ذخیرہُ آخرت بنائے، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے ،جامعہ کو انکا نعم البدل عطا فرمائے (آمین یا رب العالمین) آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے سبزہُ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
رپورٹ: محمد علی سلفی

 

 

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter