مسلم دشمن قانون کیخلاف احتجاج، علی گڑھ یونیورسٹی کے ایک ہزار طلباء پر مقدمہ، مظاہروں سے بھارتی سیاحت کو دھچکا

آسام میں طلبہ نے دھمکی دی ہے اگر مودی 10جنوری کو ریاستی کھیلوں کا افتتاح کرنے آئے تو ان کو افتتاح نہیں کرنے دیا جائے گا

30 دسمبر, 2019

نئی دہلی(اے ایف پی/ایجنسیاں) مسلم دشمن قانون کیخلاف بھارت بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تھم نہ سکا،امریکا،برطانیہ سمیت 7 ممالک نے ٹریول ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے شہریوں کو بھارت کے سفر سے روک دیا ہے،بھارت بھر میں ہونے والے مظاہروں سے بھارتی سیاحت کو شدید دھچکا لگا ہے اور سیاحت 90 فیصد کم ہوگئی ہے، دو لاکھ سیاحوں نے تاج محل کا دورہ کرنے سے انکار کردیا۔

جامعہ ملیہ میں بھی احتجاج کیا گیا، اپوزیشن نے ملک بھر میں مظاہروں کی کال دیدی ہے اور آسام میں طلبہ نے دھمکی دی ہے اگر مودی 10جنوری کو ریاستی کھیلوں کا افتتاح کرنے آئے تو ان کو افتتاح نہیں کرنے دیا جائے گا،پولیس کاکہنا ہے کہ ہماری جانب سے تحفظ کا یقین دلایا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود سیاح نہیں آرہے۔

ادھر 7 بڑے ممالک نے بھارت کی کشیدہ صورتحال پر اپنے شہریوں کو بھارت جانے سے اجتناب کی ہدایت کی ہے۔ ادھر اے ایف پی کے مطابق لاٹھی چارج سے متعدد جانیں گئی ہیں اور اب یہ ایک مہلک ہتھیار کی شکل اختیار کرگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں شہریت کے متنازع ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران تشدد کرنے کے الزام میں ایک ہزار سے زیادہ نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں اس قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔

دوسری جانب کانگریس کی رہنما اور اترپردیش کی انچارج پرینکا گاندھی نے اترپردیش پولیس پر ان کا گلا پکڑنے اور ہاتھا پائی کا الزام عائد کیا ہے۔

پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ جب وہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے پر گرفتار ہونے والے ایک ریٹائرڈ پولیس آفیسر کے گھر جا رہی تھیں تو انھیں روکنے کی کوشش کی گئی اور اسی دوران یہ سب ہوا۔

اس سلسلے میں اتر پردیش پولیس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پریانکا گاندھی کا دعویٰ غلط ہے۔ انسپکٹر دنیش کمار کاکہنا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال صرف دسمبر میں ہی گذشتہ برس کے دسمبر کے مقابلے میں 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

کمار کے مطابق انڈین اور غیر ملکی سیاح ان کے کنٹرول روم میں سکیورٹی کی صورتِ حال کے متعلق فون کرتے ہیں۔ ʼہم انھیں تحفظ کا یقین دلاتے ہیں لیکن کئی پھر بھی یہاں سے دور رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق تاج محل کے قریب لگژری ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کے مینجر کہتے ہیں کہ تہواروں کے ان مہینوں میں آخری وقت پر سیاحوں کے یہاں نہ آنے کے فیصلوں سے تاجر برادری بڑی پریشان ہے۔ اور یہ اس وقت ہو رہا ہے جب ملک کی معیشت پہلے ہی سست روی کا شکار ہے۔

آسام کے ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کے سربراہ جیانتا مالا بروہوا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ریاست آسام میں جہاں دنیا میں سب سے زیادہ ایک سینگھ والے گینڈوں کی تعداد موجود ہے، دسمبر کے مہینے میں پانچ لاکھ کے قریب سیاح آتے تھے، ʼلیکن اب تک، جاری مظاہروں اور کئی ممالک کی طرف سے جاری کیے گئے سفری انتباہ کی وجہ سے یہ تعداد اگر اس سے زیادہ نہیں تو 90 فیصد ضرور کم ہو گئی ہے۔

دسری جانب امریکا ،برطانیہ ،روس ،اسرائیل ،سنگاپور ،کینیڈا اور تائیوان نے ٹریول ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دریں اثنا اے ایف پی کے مطابق پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کی وجہ مظاہروں میں روزبہ روز آتی شدت ہے۔ لاٹھی چارج کا نشانہ بننے والے کچھ افراد نے ʼاے ایف پی کو بتایا کہ پولیس کی لاٹھیاں عموماً پانچ سے چھ فٹ لمبی ہوتی ہیں اور چونکہ یہ مضبوط بانس کی بنی ہوتی ہیں اس لیے لاٹھی چارج برداشت کرنے والے اکثر افراد زخمی ہوجاتے ہیں۔ 

کئی افراد جنہیں انتہائی گہری چوٹیں آئیں وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔حال ہی میں دارالحکومت نئی دہلی میں کچھ مسلمان خواتین کی ایک ویڈیو منظر عام پر آتے ہی وائرل ہوگئی۔ 

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم ʼپیپلز یونین فار سول لیبرٹیز کے سیکریٹری جنرل وی سریش کا کہنا ہے کہ عموماً مظاہرین کو منتشر کرنے کے لاٹھی چارج کیا جاتا ہے جس کا حد درجہ استعمال اب ایک مہلک ہتھیار کی شکل اختیار کرگیا ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter