آخرش یہ کیا ہے ؟ /جامعہ ملیہ کی اس زخمی طالبہ کے نام

محمد مرسلین یورش

16 دسمبر, 2019

(جامعہ ملیہ کی اس زخمی طالبہ کے نام )

آخرش یہ کیا ہے ؟

تصویریں دیکھ کر آنکھیں نم ہو گئیں ہیں ۔ آخرش یہ کیا ہے ؟

سرخ پرچم کی اڑانوں میں ضم ہو گئیں ہیں ۔ آخرش یہ کیا ہے؟

بنت _حوا کے زخمی ہاتھوں میں لہو کے نشان دیکھے ۔ آہ !!

ستم کی لاٹھی ، کلاشنکوفوں کی انی پر ایقان دیکھے ۔ آہ !!

مگر یہ حوصلہ نہ تھمے گا ۔ اے کاروان_چراغ_آرزو ، فروزاں !

ترے ہاتھوں میں جو لہو ہے ٬ تجھے حنا کی کیا ضرورت ہے ۔

تری ان فگار انگلیوں میں آبجو ہے ، جمنا کی کیا ضرورت ہے۔

ترے جذبوں سے موج گنگا بھی سرخرو ہے۔ حو صلہ رکھ !

آہ ! ترا ایثار اس قوم کی عزت و آبرو ہے ۔ حوصلہ رکھ !

اے حکم رانوں! تمہارے خوابیدہ چراغ بجھیں گے۔ آخرش بجھیں گے

جبر و استبداد بھی جھکے گا ۔تمہارے ایواں لرز اٹھیں گے ۔ لرز اٹھیں گے

کالے قانون ، بھگوا جھنڈے سرنگوں ہوں گے، اعتماد بھی اٹھے گا

شور اٹھے گا جم غفیران کا ، سر بخوں ہوں گے ، اعتقاد بھی اٹھے گا

کبر شدادیت ، غرور _ فرعونیت خاک بستہ جھکے گا ۔ سن لو

کنار جمنا نوید صبح کی جاں فزا کرنوں سے جگمگا اٹھے گا ۔ سن لو

یہ روشنی کے سفیر ساحل تک ہی آ کر دم لیں گے ۔ نہ رکیں گے

یہ تندی ء و تلاطم نہ رکے گا جو کاروان جنوں اٹھیں گے۔ نہ رکیں گے

سر پہ اپنے کفن لپیٹے صف شکن آرہے ہیں ۔ انقلاب لارہے ہیں

حق و انصاف کی مشعل جو آج بجھ گئی تو کبھی نہ جل سکے گی۔ سن لو !

ایک ہو تو توڑ دو سلاسل ، جو یہ ساعت گئی تو نہ آسکے گی ۔ سن لو !

ہر اک کشتہ دلوں سے پوچھو ! یہ دور تیرہ شبی نہیں تو کیا ہے ؟

اے اہوان دشت حجاز ! تری اذاں میں سرگشتگی نہیں تو کیا ہے ؟

یہ سنگ و تیشہ ،کلاشنکوفیں ، لہو کی دھاری ، کشتگی نہیں تو کیا ہے؟

یہ ستم کشندے ، ضرر پسندے ، بھگوا جھنڈے الجھ رہے ہیں ، دیکھتا ہوں
ہوا و خواہش کے گزید بندے ،سرخ و خونیں ، عجب کشندے الجھ رہے ہیں ، دیکھتا ہوں

ہر اک طرف سے بلند ہوتی صدائیں اب سرخ انقلاب چاہتی ہیں

لرز رہی ہیں دریدہ شمعوں کی پھڑ پھڑاتی لویں ، احتساب چاہتی ہیں

بھڑک اٹھیں گے شعلے، پھڑک اٹھیں گے، دہک اٹھیں گے ، خرمن آزردہ ہے

بچا لو گلشن ، روش روش پہ سسک رہے ہیں گل ، کلی کلی فسردہ ہے

یہ لہو نہیں ہیں تری عظمتوں کا نشان _افتخار ہے ۔ غمیں نہ ہو !

قطرہ قطرہ جو ملت پہ ضو فشاں ہے ۔ ترا ایثار ہے ۔ غمیں نہ ہو !

یقین جانو ! اے حکمرانو ! تہمارے ایواں کی دیواریں لرز رہی ہیں ۔

صدا پہ قدغن ، زباں پہ پہرے ، مگر دلوں میں آتش بھڑک رہی ہیں

سن لو یہ قوم کی بیٹی ہے !! لہو سے جس کی انگلیاں فگار ہیں

کل کی آہٹ ہے ، اک سویرا ہے ، یہ تو دستکوں کا نشان کار ہیں

محمد مرسلین یورش

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter