نیپالی سیاسی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ / نقشہ میں بھارت نے نیپال کے کئی علاقوں کو اپنا حصّہ بتایا

7 نومبر, 2019

(کٹھمنڈو / کئیر خبر) متعدد سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں نے وادی کھٹمنڈو میں ایک احتجاجی ریلی نکالی اور بھرپور طریقے سے نئے ہندوستانی سیاسی نقشہ کی مخالفت کی جس میں نیپالی علاقوں کو ہندوستانی حدود میں دکھایا گیا ہے؛ ریلی میں انڈیا گو بیک کے نعرے اور بینر لہرا یے گئے۔
بدھ کے روز بھارت کے ذریعہ نیپالی سرحد پر تجاوزات کے خلاف نیپالی لیبر پارٹی نے بھکت پور میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہویے اپنی تقریر میں لیبر پارٹی کے سکریٹری پریم سیلوال نے حکومت پر زور دیا کہ وہ جلد سے جلد بین الاقوامی سطح پر نیپال کی حدود پر بھارت کی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھاے۔
انہوں نے کہا ، "حالیہ رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیپال کی مرکزی سیاسی جماعتیں نیپال کی سرزمین پر بھارتی جارحیت کی بھرپور مخالفت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ نیپال اس سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران جموں و کشمیر میں حالیہ بھارتی مداخلت کے مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہا تھا ، اور اس کے نتیجے میں ہندوستانی حکومت نے نیپالی سرزمین پر تجاوزات کرنا شروع کردیں۔
حکمران کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (سی پی این) اور مرکزی حزب اختلاف نیپالی کانگریس پارٹی کے طلباء ونگ نے بھارتی اقدام کے خلاف ایک زبردست مظاہرہ کیا۔
اسی طرح نیٹر بکرم چند کی سربراہی میں ماؤنواز کمیونسٹ پارٹی کے دھڑے نے وزیر اعظم نریندر مودی کے مجسمہ کو نذر آتش کرنے سمیت بھارتی اقدام کے خلاف ایک ہفتہ کا طویل احتجاج کا اعلان کیا۔
ادھر ، نیشنل کونسل آف گریٹر نیپال نے ہندوستانی سفارت خانے کے سامنے مظاہرے کا اعلان کیا اور 8 نومبر ، 2019 ، جمعہ کو گیارہ بج کر 30 منٹ پر اس کا محاصرہ کرنے کا اعلان کیا ہے
وزیر اعظم اولی کے مشیر برائے امور خارجہ راجن بھٹرائ نے بدھ کے روز میڈیا کو بتایا کہ کالابانی اور لیک لیپو نیپال کا حصّہ ہے ۔ انہوں نے کہا ، "حکومت سفارتی چینلز کے ذریعے سرحدی تنازعات ہندوستانی حکومت سے مل کر نمٹائے گی۔”

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter