آخر کب ملے گا نسواں درسگاہ جامعہ خدیجہ الکبریٰ کرشنا نگر کو انصاف ؟

6 نومبر, 2019

کرشنا نگر – کئیر خبر
٣٠ اکتوبر کے نا خوشگوار واقعہ کے دوران ہندو یوا واہنی کے غنڈوں نے فرقہ ورانہ کشیدگی کا زہر گھول دیا تھا- اور ملک نیپال کی پہلی نسواں اقامتی درسگاہ جامعہ خدیجہ الکبریٰ کے گیٹ اور عمارت پر دہشت پسندوں نے شدید پتھراو کیا؛ مرکزی گیٹ توڑنے کی کوشش کی اسی اثنا مسلم عوام نے انھیں روکنے کی کوشش کی ؛ بلوائیوں نے ان پر حملہ کردیا اور چھ مسلمانوں کو شدید زخمی کردیا عمارت کے گیٹ ؛ کھڑکیوں بلب؛ اور سی سی ٹی وی کیمروں کو شدید نقصان پہنچایا ہے- ہاسٹل میں مقیم ٦٠٠ طالبات کو خوف و دہشت میں مبتلا کردیا گیا –
اس سلسلے میں خدیجہ کے ذمہ داران نے کرشنا نگر کے پولیس انسپکٹر پرتاپ پوڈیل سے ملاقات کر تحریری طور پر مجرمین کی شناخت کر ان کے خلاف ٹھوس کارروائی اور اور معاوضہ کا مطالبہ کیا ہے – ناظم جامعہ مولانا عبد العظیم مدنی مہتمم ڈاکٹر سعید اثری ؛ عبد النور سراجی ؛ اور مشہود عالم نیپالی وفد میں شامل تھے – ذمہ داران نے ہومن رائٹ کمیشن ؛ خواتین کمیشن اور ضلع مجسٹریٹ کو اس سلسلے میں لکھ کر انصاف کا مطالبہ کیا ہے –
وہیں واقعہ کے فورا بعد وزیر داخلہ رام بہادر تھاپا؛ داخلہ سیکریٹری پریم رائی سے مل کر کئیر فاؤنڈیشن کے سیکریٹری جنرل عبد الصبور ندوی نے جامعہ خدیجہ پر حملے کے مجرمین کو سزا اور کرشنا نگر فساد کی منصفانہ جانچ کا مطالبہ کیا تھا-
بھر پور شواہد اور دلیلوں کی موجودگی کے باوجود پولیس مجرمین کی گردنوں تک کیوں نہیں پہنچ پا رہی ہے ؟ یا پولیس اکثریتی فرقہ کے مجرمین کو بچانا چاہتی ہے؟ جب کہ بے قصور مولانا جمال شاہ نے خود اپنے آپ کو حاضر کردیا اور کہا کہ اگر میرے خلاف کوئی دلیل ہے تو مجھے ہر سزا منظور ہے – انہوں نے کہا کہ مسلمان اس ملک ملک کی پولیس عدلیہ اور قانون پر بھروسہ کرتا ہے – وہ کبھی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا اور نہ ہی کبھی فتنہ و فساد کو جنم دے سکتا ہے، مسلمان اس ملک کا سب سے شانت اور پر امن طبقہ ہے-

 

:سی سی ٹی ویفوٹیج کے لئے لنک 

https://www.facebook.com/abdulanjum303/videos/pcb.2456472418004378/2456463794671907/?type=3&theater

 

https://www.facebook.com/pervej.alam.129/videos/2310423075939135/UzpfSTEwMDAwMDUyNzQ2NTQzNTozMDU1NDYyODk3ODE0NTk2/

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter