ہانگ کانگ:مظاہرین کا پارلیمنٹ کا دھاوا

2 جولائی, 2019

ہانگ کانگ میں ایک بل کیخلاف لاکھوں افراد  کئی ہفتوں سے مظاہرے   جاری رہیں اور   پارلیمنٹ پر بھی دھاوا بھی بولا گیا  ۔پولیس نے مظاہرین کو باہر نکالنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے سبب حالات مزید کشیدہ ہوگئے ۔  غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق   حالات اس وقت خراب ہوئے جب ہزاروں افراد برطانوی راج کے بعد چین کے زیر تسلط  دیے جانے کے 22 سال مکمل ہونے پر احتجاج کر رہے تھے۔ ہر سال ہونے والے اس حتجاج کو ہانگ کانگ میں حکومت مخالف تصور کیا جاتا ہے۔نصف شب کے قریب درجنوں افراد پارلیمنٹ میں داخل ہوگئے، فرنیچر توڑا اور دیواروں پر اسپرے سے پیغامات بھی تحریر کیے۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا اور ایک گھنٹے میں تمام مظاہرین کو عمارت سے باہر نکال دیا۔ہانگ کانگ کے عوام ایک ایسے قانون کو منظور ہونے سے رکوانا چاہتے جس کے تحت مشتبہ ملزمان کو عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے چین بھیجا جائے گا۔اس قانون کے حمایتیوں کا موقف  ہے کہ مذہبی اور سیاسی مشکلات کا سامنا کرنے والے افراد کو چین جانے سے روکنے کے لیے لائحہ عمل موجود ہے اور اس کی منظوری میں کوئی قباحت نہیں۔لیکن ناقدین کہتے ہیں کہ ہانگ کانگ کو چین کے انتہائی ناقص انصاف کے نظام کا سامنا کرنا پڑے گا اورعدلیہ کی آزادی بھی متاثر ہوگی۔ہانگ کانگ نے دنیا کے 20 ممالک کے ساتھ اس قسم کے معاہدے کر رکھے ہیں جن کے تحت ملزمان ایک دوسرے کے حوالے کیے جاتے ہیں لیکن چین کے ساتھ  دو دہائیوں جاری مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔فروری2018 میں چین کے زیر انتظام تائیوان میں ہانگ کانگ کے ایک شہری نے مبینہ طور پر اپنی گرل فرینڈ کو قتل کردیا اور فرار ہوکر واپس اپنے ملک آگیا تھا۔تائیوانی حکام نے ہانگ کانگ سے اس شخص کی حوالگی کا مطالبہ کیا لیکن ہانگ کانگ یہ کہہ کر رد کر دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان ملزمان کی حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ۔اب ہانگ کانگ کی حکومت چین کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتی ہیں جس کے لیے پارلیمنٹ سے قانون پاس کروانا ہوگا لیکن عوام مجوزہ قانون کے خلاف سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter