عید الفطر کی حقیقی خوشیوں کے حقدار اللہ کے وعید سے ڈر جانے والے لوگ ہیں : مولانا عبد الصبور ندوی

ٹوڑھی کھیل کاٹھمانڈو کے تاریخی میدان میں سیکڑوں فرزندان توحید وخواتین امت سے خطاب

5 جون, 2019

کاٹھمانڈو (کیئر خبر) سنت رسول ﷺ کو زندہ کرتے ہوئے حسب سابق اس بار بھی سیکڑوں مرد و زن نے کاٹھمانڈو کے قلب میں واقع تاریخی میدان ٹوڑھی کھیل میں نماز عید الفطر ادا کی، عید الفطرکے اس مبارک موقع پر راجدھانی کاٹھمانڈو میں حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے مولانا عبد ا لصبور ندوی نے کہا آج عید کا دن ہم سب کے لئے خوشیوں اور انعامات ربانی سے سرفراز ہونے کا دن ہے، رمضان کے روزوں سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ تقوی، ایثار اور کسر نفس کاجذبہ ہمارے اندر موجزن رہنا چاہیئے۔ شیطانی راہوں کو ترک کر کے صراط مستقیم کی جانب گامژن ہونے کا پیغام دے گیا یہ ماہ مبارک۔
مولانا موصوف نے مسجد کی بجائے میدان میں نماز پڑھنے کے سلسلے میں کہا: ہم جس نبی کے امتی ہیں، جس نبی کے مطیع و فرنبردار ہونے کا دم بھرتے ہیں آخر اس نبی کا طریقہ ہم کیوں نہیں دیکھتے؟ مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مسجدوں کے مقابل ایک ہزار گنا اجر ملتا ہے، اس کے باوجود نبی اکرم ﷺ نے مسجد میں عیدین کی نماز نہ پڑھ کر صحراء و میدان میں آبادی سے نکل کر نماز پڑھی، آج یہ شہر بہت بڑا ہے لیکن یہاں میدان بھی ہیں، اس کھلی جگہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سنت کے اتباع کی یہ حقیر کوشش ہے اور اس کوشش کو کامیاب بنانے والا ہر شخص اجر کا مستحق ہے۔
مولانا نے اپنے خطاب میں کہا کہ آْ ج کا دن اللہ سے اجرت پانے کا دن ہے نیکیوں کے تاج سے سرفراز ہونے کا دن ہے، جنت میں داخلہ اور دیدار الہی کی ضمانت پانے کا دن ہے، اور وہی مبارک کے صحیح حقدار ہیں جنہوں نے ماہ رمضان کو صحیح معنوں میں برتا، جو اس کے وعید سے ڈر گئے۔اور ایسے بندوں کے لئے روزہ اور قرآن بروز قیامت سفارش کریں گے۔ آپ نے حدیث کی روشنی میں کہا کہ مسلمان باہم ایک دوسرے کے بھائی ہیں ان کی عزت ان کا خون اور ان کے مال سے کھلواڑ حرام ہے، اور آدمی کے برا ہونے کے لئے یہ کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے، باہمی حسد اور نفرت ہمارے سارے اعمال کو اکارت کر دینے کے لئے کافی ہے۔
خواتین کی شرکت کے متعلق آپ نے بیان کیا، کہ ہم مرد آدھی دنیا یعنی خواتین کا حق کیسے چھین سکتے ہیں؟ جب عورتوں اور مردوں کی نماز میں کوئی فرق نہیں، شریعت نے انہیں مکمل حقوق دے رکھے ہیں، پھر ہم اور آپ خوشی کے اس مبارک موقع پر، اجتماعی عبادت کے دن انہیں محروم کردیں، یہ کہاں کا انصاف ہے؟خواتین امت کو روکنے والے در اصل شریعت مطہرہ کے مخالف و نافرمان لوگ ہیں، بخاری و مسلم ِشریف کی یہ حدیث ان کے کانوں میں کیوں نہیں جاتی جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے حکم دیا کہ بالغ نا بالغ، پاک و ناپاک (حیض والیاں) خو اتین عیدین کی نماز کے لئے باہر نکلیں، ہاں البتہ حیض والیاں نماز نہیں پڑھیں گی، لیکن مسلمانوں کی دعاؤں میں شامل رہیں گی۔
آپ نے خواتین کو خصوصی طور پر خطاب کرتے ہوئے کہا: میری ماؤں اور بہنوں کے لئے رسول اللہ ﷺ نے خوشخبری دی ہے کہ جو عورت پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کرتی ہے، رمضان کے روزے رکھتی ہے، اگر استطاعت ہے تو حج کرتی ہے، اپنے شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہے، شوہر کی فرمانبرداری کرتی ہے تو اس سے کہا جائے گا کہ جنت میں جس دروازے سے چاہو داخل ہوجاؤ(مسند احمد)۔ خطبہ کے بعد اجتماعی دعا کی گئی جس میں اسلام اور مسلمانوں کی سر بلندی، عالم اسلام کی سلامتی اور دنیا بھر میں اقلیتوں کے تحفظ اور امن وسلامتی کی دعائیں کی گئیں۔
اس موقع پر،متحدہ عرب امارات کے سفیر عالیجناب سعید النقبی، سعودی عرب کے نائب سفیر عالیجناب شاکر الشریف، کیئر فاؤندیشن کے صدر عبد المبین خان سابق وزیر اقبال احمد شاہ، مختار احمدسابق ممبر پارلیمنٹ، نیپال اردو اکیڈمی کے صدر امتیاز علی، مولانا عقیل حمد سلفی، ڈاکٹر معظم انصاری،ابو الکلام آزاد مدنی، ابراہیم انصاری، قمر انصاری، صادق علی، شاہ عالم، پپو خان، سماجی کارکن الحاج عبد العزیز، حاجی محمد اسلام، نور محمد، سمیت معززین شہر موجود تھے۔
بچوں کے اسپیشل کیک اور ٹافیوں کا بھی نظم کیا گیا تھا۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter