نیپال میں سیکورٹی بحران

محمد هارون يعقوب أنصاري

29 مئی, 2019
haroon ansari
نیپال ایک بار پھر مشکل حالات کا سامنا کررہا ہے،جگہ جگہ بم بلاسٹ  سے عوامی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے،خوف وہراس کا ماحول ہے،آج ایک بار پھر ماضی کے واقعات یاد آرہے ہیں جب ماؤنوازوں کا تسلط تھا اور ان کے ذریعہ پورے ملک میں مہم چلائی جارہی تھی لوگوں کی زندگیاں سبزی مارکیٹ میں بکنے والی سبزیوں سے بھی کم قیمتی تھیں۔تب بھی لوگ اپنے گھروں میں محفوظ نہ تھے اور گھر سے نکلنے کے بعد کچھ پتہ نہیں ہوتا تھا کہ زندگی ساتھ آئے گی یا ایک خرقیدہ مجسمہ دیدہ عبرت کے لئے آئے گا،ایک طویل ماؤنواز جنگ کے بعد ملک کسی طرح حالات پر آئے اور انتخابات ہوئے مگر یہ بات ذہن نشیں رہے کہ نیپال گزشتہ ماؤنواز سورش کی وجہ سے پچاس سال پیچھے چلا گیا جس کا تدارک ہوناناممکن ہے۔
گذشتہ کل کی باتیں اور تواریخ سبھی کو یادہیں جسے دہرانے کی آج پھر کوشش کی جارہی ہے،ملک کی امن وسلامتی کو نقصان پہنچانے کا کھیل شروع ہوچکاہے،دارالحکومت کاٹھمانڈو میں بم بلاسٹ کی خبریں دل کو دہلا دینے والی تھیں بعینہ ملک کے بیشتر اضلاع میں اس طرح کے حادثات رونماہوئے جس سے بات صاف ہوجاتی ہے کہ ملک ابھی خون آسام بھیڑیوں سے پاک نہیں ہوا ہے بلکہ اس کے دامن میں ابھی بھی زہریلے ناگ پل رہے ہیں جو وقتا فوقتا فن مارتے رہتے ہیں،اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور معصوموں کے جان کو لینے کا تجربہ کررہے ہیں۔ یہ سلسلہ اچانک چل پڑا ہے لیکن اس پر موجودہ اولی حکومت کو سخت نوٹس لیکر تعزات نیپال این بموجب کاروائی کرنی چاہئے۔مخابرات کے عملے کو پوری طرح آزاد کردینا چاہئے تاکہ وہ ملک کی سلامتی کے لئے فعال رہیں،سلسلے وار بم وھماکوں کی تفتیش کے لئے کرائم برانچ والوں کو اختیارات دینے چاہئے تاکہ وقت سے پہلے ہورہی حرکت کا پتہ لگاکر متحرکین کو کیفر کردار تک پہنچاسکیں،یہ بات ذہن نشین رہے کہ قوم کی سلامتی کے لئے ملک میں پھیلا رہے بدعنوانیت کے گروہ کا پردہ فاش کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے،اگر اس گروہ میں شامل سیاسی قائدین اور سرکردہ لیڈران بھی آئیں تو ان پر بھی وہی کاروائی ہونی چاہئے جس کی اجازت ہمارا دستور دیتا ہے۔
نیپال ایک خوبصورت ملک ہے جوضرب المثل ہے،یہ ملک  اب تک جوں کا توں ہے حالانکہ ایسا نہیں کہ اس ملک کے اندر آمدنی کے ذرائع نہیں معدنیات نہیں،خزانے نہیں  اس کے باوجود ہمارے ملک کے ہونہار دیار غیر میں بے کسی کی زندگی گذار رہے ہیں اور دیار غیر کی تعمیر وترقی میں زندگی ختم کررہے ہیں۔ سچ تو یہ کہ ملک نے عوام کو ترقی دینے کے بجائے مزدوری دی ہے،غلامی دی ہے  نہ کہ انہیں برسر روز گار کیا ہے،اور انکے بچے سب کچھ ہوتے ہوئے بھی خوف وہراس کے ماحول میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔کیونکہ ملک جب اباحیت کا شکار ہوگا،سفاکیت عام ہوگی قانون لا اینڈ آڈر کا قتل ہوگا تو ظاہر بات ہے کہ سرکاریں کتنی بھی بدلیں نہ تو ملک کے اندر سلامتی کا ماحول سازگار کرسکتی ہیں او رنہ ہی عوام کو اپنے اعتماد میں لے سکتی ہے۔اس کے لئے ضروری ہے کہ موجودہ سرکار ملک میں تجارت کو فروغ دے شاہراہوں پر گھوم رہے لڑکوں کو تجارت سے جوڑے ان کے لئے آمدنی کے ذرائع پیداکرے ہر قوم اور سماج کی ترقی کے لئے مثبت قدم اٹھائے تب ممکن ہے کہ ملک میں امن بحالی ہو نہیں توبھوکے ننگے لوگ پیٹ کی پوجا کے لئے سو دوسو کے عوض ہروہ کام کریں گے جو امن وشانتی کے بجائے آتشی کا راستہ دکھائے۔
آج جو کچھ ہورہاہے اور کرنے والے جوبھی ہیں گرفتاری کے بعد اندازہ لگایا جائے تو ان میں بیشتر لوگ اپنی زندگی کی اہمیت سے نابلد ہونگے اور وہ چند سکوں کے لئے یہ سب کررہے ہونگے،سرکار کو اس معاملے پر غور کرنی چاہئے کہ ملک میں بچے سمندر کے اس ساحل پر موجود ہیں جہاں سے آگے جانا او پیچھے مڑنا دونوں خطرے سے خالی نہیں ہے ایسے میں سرکار کا فریضہ بنتا ہے کہ وہ ان کو اس پیچیدہ حالات سے بچائے،اور انکے لئے مثبت اقدام کرے۔
٭ بچوں کو تجارت سے جوڑے
٭ باصلاحیت لوگوں کو ان کی اہلیت کے حساب سے روزگار دے
٭ ملک میں تجارتی مراکزقائم کرے جس سے لوگ فائدہ اٹھاسکیں 
٭ ملک میں نان شبینہ کے محتاج لوگوں کی خیرگیری کی جائے
٭ بچوں کو بے راہ رو ہونے سے بچایا جائے
٭ بچوں کی تربیت کے لئے جگہ جگہ ٹریننگ سینٹر قائم کئے جائیں 
٭ زندگی اہمیت انسانی زندگی میں پر سیمنار کرایاجائے
٭ تشدد اور قتل سے ہونے والی تباہکاری پر ٹیلی ویژن پر ایڈ دیاجائے
٭ ملک میں سلامتی ضروری کیوں ہر اضلاع میں ورکشاپ کرایا جائے
٭ سرپرست بچوں کی ابتدائی حرکات پر دھیان دیں اور نصیحت کریں 

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter