پاکستان : ممتاز عالم دین مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید

2 نومبر, 2018

پاکستان کی دینی تنظیم جمعیت علماء اسلام( س) کے سربراہ اور ممتاز عالم دین مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے، ان کی عمر 80برس سے زائد تھی اور وہ 1988ء سے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتم تھے۔

پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی اور فوری تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کی۔

مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق کے مطابق ان کے والد پر روالپنڈی میں ان کے گھر کے اندر حملہ کیا گیا۔

ان کا کہناتھاکہ مولانا عصر کے بعد گھر پر آرام کر رہے تھے، ڈرائیور اور گن مین باہر گئے ہوئے تھے، حملہ آور چپکے سے ان کے کمرے میں داخل ہوئے اور ان پر چھرے سے وار کئے۔

مولانا حامد الحق نے یہ بھی کہا کہ ڈرائیور اور گن مین گھر واپس آئے تو انہوں نے دیکھا کہ مولانا سمیع الحق خون میں لت پت پڑے تھے اور ان کی سانسیں چل رہی تھیں، انہیں اسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ راستے میں دم توڑ گئے۔

راولپنڈی کی نجی ہائوسنگ سوسائٹی میں رونما ہونے والے واقعے کے بعد اہل علاقہ کے مطابق 2 سے 3 حملہ آور موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔

مولانا سمیع الحق کے قریبی ساتھی مولانا عبدالمجید ہزاروی نے گفتگو میں کہا کہ مولانا گھر پر تھے، حملہ گھر کے اندر ہوا، اس وقت گھر پر کوئی بھی موجود نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو بندہ مولانا کے ساتھ تھا اس نے بتایا کہ وہ بازار گیا ہوا تھا، مولانا سمیع الحق پر گھر میں چھریوں سے حملہ کیا گیا۔

مولانا سمیع الحق کے ترجمان نے کہا کہ ان کی میت اکوڑہ خٹک میں ان کے آبائی علاقے میں لے جائی جائے گی۔

مولانا سمیع الحق کے بھتیجے مولانا لقمان الحق کے مطابق مولانا سمیع الحق کی نماز جنازہ کل سہ پہر 3 بجے گیریژن گراونڈ اکوڑہ خٹک میں ادا کی جائے گی۔

مولانا سمیع الحق کو ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائےگا، اسپتال کے باہر ان کے شاگردوں اور کارکنان کی بڑی تعداد پہنچ گئی۔

مولانا سمیع الحق دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم تھے، جہاں سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی دینی تعلیم حاصل کررکھی ہے۔

مولانا سمیع الحق کے مدرسے کے فارغ التحصیل علما پاکستان، افغانستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں۔

مولانا سمیع الحق دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم تھے، جہاں سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی دینی تعلیم حاصل کررکھی ہے۔

مولانا سمیع الحق کے مدرسے کے فارغ التحصیل علما پاکستان، افغانستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں۔

مختصر حالاتِ زندگی

مولانا سمیع الحق کا تعلق دینی گھرانے سے تھا، وہ18دسمبر،1937 کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔

مولانا سمیع الحق دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جمعیت علما اسلام سمیع الحق گروپ کے سربراہ تھے۔مولانا سمیع الحق سینیٹ کے رکن بھی رہے۔

وہ جامعہ دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے سربراہ بھی تھے۔مولانا سمیع الحق نے خود بھی دار العلوم حقانیہ سے تعلیم حاصل کی جس کی بنیاد ان کے والد مولانا عبدالحق نے رکھی تھی ۔

مولانا سمیع الحق کا شمار ملک کی مذہبی اور سیاسی شخصیات میں ہوتا تھا۔ انہوں نے مختلف مکاتب فکر کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے اور متحدہ مجلس عمل کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔

اظہار تعزیت و مذمت

سیاسی و مذہبی شخصیات نے مولانا سمیع الحق کی شہادت پر تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

صدر مملکت نے مولانا سمیع الحق کی شہادت پر گہرے دکھ کا ا ظہار کیا اور کہا کہ وزیراعظم کو چین میں واقعے کی اطلاع دے دی گئی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت بڑا سانحہ ہے، یہ عالم دین کی شہادت ہے۔

انہوں نے مولانا سمیع الحق کے پیروکاروں سے اپیل کی کہ وہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں۔

 وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار،  قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، ن لیگی رہنما حمزہ شہباز، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، پی پی رہنما قمز زمان کائرہ سمیت اہم سیاسی رہنماؤں نے سانحے کی مذمت کرتے ہوئے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter