شوری کی راۓ کے بغیر عاملہ نے دستور ساز کمیٹی تشکیل دیکر من مانی اور خیانت کا ارتکاب کیا : کلام الدین مدنی

ترمیم دستور نشست میں مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال شوری کے 224ممبران کے درمیان محض 48 ممبران حاضر رہے؛ جو ذمہ داران جمعیت پر عدم اعتماد کا مظہر ہے

29 اکتوبر, 2018

بیر گنج  ٢٩اکتوبر / کئیر خبر

مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کے زیر اہتمام منعقدہ اجلاس شوری کا انعقاد 27 اکتوبر کو بیر گنج کے بہوری کی جامع مسجد میں ہوا صبح سے اراکین شوری کا پہنچنا شروع ہوا، لگ بھگ ۸۰ ؍اراکین جمع ہوئے ، مجموعی 224؍ اراکین میں سے کم تعداد کا پہنچنا فکر مندی کی بات ہے، مغربی نیپال کے پانچ اضلاع: بانکے، دانگ، کپلوستو، روپندیہی، نول پراسی میں کل ۵۵؍ اراکین شوری سے صرف ایک شخص کی حاضری اور بعض مشرقی اضلاع کی غیر موجودگی مرکزی جمعیت کے امیر محمد ہارون سلفی، ناظم عزیز الرحمن ترپٹ مدنی سمیت تمام ذمہ داران پر عدم اعتماد اور ناراضگی کی غمازی کرتی ہے، 
پہلی نشست صبح ۱۱؍ بجے جامع مسجد میں شروع ہوئی ، جس میں امیر جمعیت مولانا ہارون سلفی نے افتتاحی کلمات پیش کئے اور ناظم مولانا عزیز الرحمن ترپٹ مدنی نے اجمالی حساب سنا کر خازن جمعیت کا حق ہڑپ کرلیا، اور ایک گھنٹے تک جمعیت کے مستقبل کے عزائم سناتے رہے، مہمان خصوصی سابق سانسد مختار عالم نے ایک ہونے کی نصیحت کی اور مدارس کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات کہی، انہوں نے کئیر خبر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امیر اور ناظم اپنے ہی عہدیداران کا حق ہڑپ کر لیں گے تو پھر آپ اہل حدیثوں کی لڑائی کیسے لڑ پائیں گے، اور عاملین قرآن وسنت کا دعوی تو الٹا ہی پڑ جائے گا، اسی طرح زاہد آزاد جھنڈانگری، مولانا جمال شاہ نے اہل حدیث کی تواریخ پر روشنی ڈالی۔ اخیر میں خازن جمعیت مولانا عبد الصبورنے بہوری کے غیور منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور شوریٰ کو امیر وناظم کی زیادتیوں اور حق تلفیوں سے آگاہ کیا ، جس پر مجلس میں سناٹا چھا گیا اور ناظم وامیر سے کوئی جواب نہ بن پڑا ۔ 
صبح کے تاثراتی سیشن کے بعد ذمہ داران نے لاپروائی برتتے ہوئے تسلسل برقرار نہ رکھتے ہوئے عشاء کے بعد ۹؍ بجے دوسری نشست شروع ہوئی ، تب تک بہت سارے اراکین شوری ٰ تھک ہار کر گھر لوٹ گئے تھے، محض 48؍ اراکین کی موجودگی میں دستور کی ترمیم کے سلسلے میں بات شروع ہوئی، مولانا کلام الدین مدنی نے نیپالی کارروائی رجسٹر کے مندرجات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا: دستور ترمیمی کمیٹی بنانے کا حق شوری کو ہے اور شوری کی راۓ کے بغیر عاملہ نے دستور ساز کمیٹی تشکیل دیکر من مانی اور خیانت کا ارتکاب کیا ہے جو کہ تنظیم کے حق میں مضر ہے انہوں نے کئیر خبر سے بات کرتے ہویے کہا مارچ ٢٠١٩ میں یہ میقات پوری ہورہی ہے اور ناظم و امیر کو کوئی حق نہیں کہ اس سے تجاوز کریں ؛ دستور میں ترمیم کے بعد اس کی تنفیذ نیا انتخاب کرانے کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا موجودہ دستور کی پامالی برداشت نہیں کی جائے گی –

نیک محمّد صاحب نے کہا یہ کیسی ترمیم ہے کہ اصل دستور کو پیش ہی نہیں کیا جارہا ہے؛ اور اپنے من سے بناے ہویے ترمیم کے چند اوراق حاضر کر کے کہا جارہا ہے اسے مان لو ؛ ذمہ داران کا یہ عمل قابل مذمّت و غیر اصولی ہے 

مولانا محمّد مسلم اثری نے کہا : طریقہ یہ تھا کہ ترمیم کو اس نشست سے بہت پہلے ہی اراکین کو بھیج دیا جانا چاہیے تھا جو نہیں ہوا

مولانا محمّد عبّاس اثری نے کئیر خبر سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ناظم اور امیر میقات کو غیر قانونی شکل میں بڑھانا چاہتے ہیں اور انتخاب وقت پر نہیں کرانا چاہتے اپریل میں عالمی کانفرنس کا اعلان کیوں ؟ جب کہ آپ کی مدّت مارچ ٢٠١٩ میں ختم ہورہی ہے 

انہوں نے ناظم مولانا عزیز الرحمن ترپٹ  پر الزام عائد کرتے ہویے کہا کہ کہ پچھلے الیکشن سے قبل مرچیا کی مسجد میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ہم نے کٹھمنڈو میں جامع مسجد کے لئے دو کروڑ کا بجٹ منظور کرایا ہے مجھے آپ لوگ ووٹ دیکر جتایں؛ اب وہ جیت گئے پچھلے ڈیڑھ سال سے وہ پیسہ کہاں ہے؛ اب تک مسجد کیوں نہیں بنی ؟ یا صرف ہمیشہ اہل حدیثوں کو دھوکہ دیں گے

مولانا رضاالله مدنی نے کئیر خبر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت کی موجودہ حالت دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ یہ نازک دور میں ہے اگر ڈکٹیٹر شپ سے کام لیا گیا تو تنظیم ختم ہوجاے گی 

ڈاکٹر حسیب انصاری نے جب ترمیم دستور میں ایک اصولی غلطی کی طرف نشاندھی کی کہ مہا سچیو کے بعد اپ سچیو نہیں ہوتا ہے وہاں سچیو ہونا چاہیے یہی بات کئی دانشوروں نے کہی مگر  ناظم عزیز الرحمان مدنی نے کہا نہیں ہم نے جو لکھا ہے وہی صحیح ہے؛ اس ضد پر ڈاکٹر انصاری نے کہا یہ بہت ہٹ دھرم ناظم ہے اللہ ایسے مولویوں سے امّت کو محفوظ رکھے

شوری رکن ماسٹر یعقوب نے ترمیم کے متعلق قیمتی اور آینی راۓ دی جسے خوب سراہا گیا 

ترمیمی بحث کے دوران جب ناظم صاحب نے  بات رکھی  کہ میقات کی مدّت پانچ سال ہونی چاہیے جب کہ موجودہ دستور میں دو سال ہے ؛ شوری نے اعتراض کیا کہ حکومت نیپال کے ضابطے کے مطابق این جی او کو دو سال یا زیادہ سے زیادہ تین سال ہی مل سکتا ہے یہی بات جمعیت کے وکیل نے کہی تو خواہشات نفسانی دیکھئے کہ ناظم صاحب نے کہا ہاتھ اٹھواکر فیصلہ کیا جائے جدھر اکثریت ہوگی وہ مان لیا جائے گا اس آواز پر مولانا خالد مدنی مولانا عبد الحی مدنی سمیت 21 لوگوں نے ہاتھ اٹھایا کہ 5 سال میقات ہو دلچسپ بات یہ ہے کہ ناظم عزیز الرحمن کے بھائی محمّد عثمان نے دونوں ہاتھ اوپر کئے تا کہ گنتی بڑھ جائے ؛ لوگ ہنس پڑے کم تائید دیکھتے ہی ناظم عزیز الرحمن نے پانسا پلٹتے ہویے کہا اچھا میں لکھ دیتا ہوں کہ ضابطے کے مطابق میقات کی مدت ہو

ترمیم پر بات ہوتے ہوتےرات کے ڈیڑھ بج گئے اراکین جانے لگے اور محض 25 لوگوں کی موجودگی میں عالمی کانفرنس کا اعلان ہوا؛ فیصلوں پر دستخط کرنے والے کم پڑ گئے

اور اگر کورم کی بات کی جائے تو پورا ہی نہیں ہوا ؛ اطلاعات کے مطابق فیصلے پر کم از کم ١١٣ لوگوں کا دستخط ضروری ہے جو در حقیقت ہو نا سکا شوری کے ایک رکن کے مطابق خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ڈپلی کیٹ دستخط کا سہارا لیا جاسکتا ہے ؛ حاضری رجسٹر میں درجنوں نام ایسے ہیں جو شوری کے رکن نہیں ہیں

موصولہ اطلا ع کے مطابق جمعیت کے اس اجلاس اور من مانی فیصلوں اور موجودہ دستور کی خلاف ورزی نیز اصولی اعتراضات پر امیر مولانا ہارون سلفی اور ناظم عزیز الرحمن ترپٹ کے جواب نہ دیے جانے پر شوری اراکین اور  جماعت اہل حدیث کے غیور افراد نے برہمی کا اظہار کیا ہے  

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter