گجرات کے مسلمانوں کو مرنے کے لئے چھوڑدیاگیا : جنرل شاہ

یکم ؍ مارچ 2002ء کو مسلم بستیوں میں خون کی ہولی کھیلی گئی، موت کا ننگا ناچ جاری رکھا گیا

8 اکتوبر, 2018

فوج کی تعیناتی کیلئے فوری بندوبست کرنے نریندر مودی کی مجرمانہ خاموشی
احمدآباد کی فضائی پٹی پر 3000 فوج صبح 7 بجے سے موجود تھی
میں نے وزیردفاع جارج فرنانڈیز کے بعد 2 بجے چیف منسٹر مودی سے ملاقات کی
لیفٹننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ کی کتاب ’’سرکاری مسلمان‘‘ میں انکشافات

نئی دہلی ۔ 7 اکٹوبر –  گجرات مسلم کش فسادات کو روکنے کیلئے فوج کو بروقت موقع نہیں دیا گیا۔ 28 فبروری اور یکم ؍ مارچ 2002ء کی درمیانی شب جب گجرات کے مسلمانوں کو زندہ جلایا جارہا تھا، انہیں بچانے کیلئے فوج کو وقت پر پہنچنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ لیفٹننٹ جنرل ضمیرالدین شاہ نے اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی سے اس وقت کے وزیردفاع جارج فرنانڈیز کی موجودگی میں احمدآباد میں 2 بجے دوپہر ملاقات کی اور انہیں فوجی کالمس کو لا اینڈ آرڈر کی بحالی کی اجازت دینے کیلئے فوری مطلوب چیزوں کی فہرست پیش کی لیکن یکم ؍ مارچ کو صبح 7 بجے سے احمدآباد کی فضائی پٹی پر اترنے والے 3000 سپاہیوں کو وہاں سے فسادات کے علاقوں تک پہنچنے نہیں دیا گیا۔ گجرات نظم و نسق میں ہمارے سپاہیوں کو فسادات کے علاقوں تک جانے کیلئے ٹرانسپورٹ کا انتظام نہیں کیا۔ ہم نے پورا دن گنوا دیا اور اس دوران سینکڑوں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، ان میں سے کئی افراد کو زندہ جلادیا گیا اور کئی خواتین کی عصمت ریزی کی گئی۔ حکومت نے ان اہم اوقات کو کھو دیا۔ ان حقائق کا انکشاف ڈیوٹی چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹننٹ جنرل شاہ (ریٹائرڈ) نے اپنی آنے والی یادوں کی کتاب ’’دی سرکاری مسلمان‘‘ میں کیا ہے۔ اس کتاب کی رسم اجرائی نئی دہلی کے انڈیا انٹرنیشنل سنٹر پر 13 اکٹوبر کو سابق نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری انجام دیں گے۔ جنرل شاہ نے لکھا کہ گجرات حکومت نے اگرچہ کہ مرکزی وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو 28 فبروری 2002ء کو ہی فوج کی تعیناتی کیلئے درخواست کی تھی۔ اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل ایس پدمنابھن نے ان سے (ضمیرالدین شاہ) کہا کہ وہ فوری آج رات گجرات کیلئے روانہ ہوجائیں اور فسادات کو روک دیں۔ میں نے جواب دیا کہ سڑک کے ذریعہ جائیں تو دو دن لگ جائیں گے انہوں نے فوری پلٹ کر کہا کہ ایرفورس تمہیں جودھپور سے وہاں پہنچا دے گی۔ اپنے ساتھ زیادہ سے زیادہ فوج لے جائیے اور فسادات روکنے کیلئے فوری حرکت میں آجائیں یہ وقت کا تقاضہ ہیکہ فوج کا وہاں ہونے ضروری ہے۔ تاریک اور سنسان احمدآباد کی فضائی پٹی پر پہنچنے کے بعد ہم نے پتہ چلایا کہ ہمیں شہر پہنچانے کیلئے موٹر گاڑیوں کا کیا انتظام ہے جیسا کہ ہم سے حکومت گجرات نے وعدہ کیا تھا کہ ہمارے سپاہیوں کیلئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جائے گا لیکن حکومت نے کوئی انتظام نہیں کیا اور ہم 28 فبروری اور یکم ؍ مارچ کی درمیانی شب کا اہم ترین وقت گنوا دیا اور اس وقفہ کے دوران مسلمانوں کو تباہ کردیا گیا تھا۔ اگر فوج کو فوری تعینات کرتے ہوئے انہیں پوری آزادی دی جاتی تو خون خرابہ کم ہوتا۔ 24 گھنٹوں کے بعد ہمیں فسادات سے متاثرہ علاقوں میں بھیجا گیا۔ 4 مارچ کو فسادات پر قابو پایا گیا۔ وہ کسی مخصوص فرد پر الزام نہیں لگا رہے ہیں بلکہ فوج کو بروقت پہنچنے کا انتظام نہیں کیا گیا اگر ایسا ہوتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ فسادات کے دن پولیس نے ہجومیوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی۔ یہ لوگ سڑکوں اور مکانات پر جمع ہوکر آتشزنی میں مصروف تھے۔ میں نے دیکھا کہ اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے کئی ارکان اسمبلی پولیس اسٹیشنوں میں بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ ان کا وہاں کوئی کام نہیں تھا۔ جب کبھی ہم نے پولیس سے کہا کہ فوری کرفیو نافذ کردے پولیس نے ایسا ہرگز نہیں کیا۔ اقلیتی علاقوں میں کرفیو نافذ کیا جاتا تو ہجوم کو وہاں پہنچنے کا موقع نہیں ملتا لیکن ہجوم نے مسلم بستیوں کو گھیر لیا تھا اور پورے علاقہ میں موت کا ننگا ناچ جاری رکھا گیا۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter