بھارت: بابری مسجد معاملہ پر 29 اکتوبر سے ہوگی مسلسل سماعت: سپریم کورٹ

27 ستمبر, 2018

بھارتی سپریم کورٹ نے مسجد میں نماز پڑھنے کو اسلام کا لازمی حصہ ماننے سے جڑے معاملہ کو بڑی بینچ کو بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔ اسی کے ساتھ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ معاملہ اجودھیا معاملہ سے مکمل طور پر مختلف ہے۔ اس فیصلہ کے آنے کے بعد اب بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ کی سماعت کی جا سکے گی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ 29 اکتوبر کو  بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ پر سماعت شروع کی جائے گی۔

عدالت نے ایودھیا معاملہ کو مذہبی ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اس معاملہ کی سماعت جائیداد تنازعہ (زمین تنازعہ) کے طور پر ہو گی۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ میں مسلم فریقوں کی جانب سے دلیل دی گئی تھی کہ مسجد میں نماز کے معاملہ پر جلد فیصلہ لیا جائے۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ نے 20 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اسماعیل فاروقی کے معاملے میں 1994 میں سپریم کورٹ کی بینچ نے فیصلہ دیا تھا کہ مسجد میں نماز پڑھنا اسلام کا لازمی جزو نہیں ہے۔

خیال رہے کہ 5 دسمبر 2017سے بابری مسجد ملکیت کے مقدمہ میں ہوئی بحث کے بعد آج چیف جسٹس دیپک مشراکی سربراہی والی بینچ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں یہ وضاحت کردی کہ اسماعیل فاروقی فیصلہ کا مقدمہ پر کوئی اثرنہیں پڑے گا ، دوسرے یہ کہ نماز مسجد میں اداکرنا ضروری نہیں ہے اس کا اس مقدمہ سے کوئی سروکارنہیں ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اشوک بھوشن نے اپنے فیصلہ میں یہ باتیں کہیں ہیں جب کہ بینچ کے دوسرے جج جسٹس عبدالنظیرنے دونوں فاضل ججوں کے فیصلوں سے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اگرڈاکٹر اسماعیل فاروقی کے فیصلوں میں ہونے والے غلطیوں پر نظرثانی ہوجاتی تو اچھاتھا ۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter