شام میں داعش تنظیم کے سابقہ گڑھ رقّہ شہر میں ہفتے کے روز ایک اجتماعی قبر کا انکشاف ہوا ہے جس کے اندر شدت پسندوں اور شہریوں کی درجنوں لاشیں ملی ہیں۔

اکتوبر 2017ء میں عرب اور کرد گروپوں پر مشتمل سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے واشنگٹن کے زیر قیادت بین الاقوامی اتحاد کی معاونت سے کئی ماہ کی معرکہ آرائی کے بعد رقّہ سے داعش تنظیم کو باہر نکال دیا تھا۔

رقّہ شہر کی شہری کونسل میں تعمیرِ نو کمیٹی کے سربراہ عبداللہ العریان نے بتایا کہ ابھی تک اجتماعی قبر سے 50 لاشوں کو نکالا جا چکا ہے، قبر میں شہریوں اور شدت پسندوں کی 150 سے 200 کے درمیان لاشیں موجود ہیں۔

یہ اجتماعی قبر ایک ہسپتال کے نزدیک فٹبال گراؤنڈ کے نیچے واقع ہے۔ شدت پسند عناصر رقّہ کے معرکے میں ہزیمت سے دوچار ہونے سے قبل اس ہسپتال میں روپوش ہو گئے تھے۔

رواں برس فروری میں شامی فوج کو رقّہ صوبے میں ایک اجتماعی قبر ملی تھی جس میں داعش تنظیم کے ہاتھوں قتل کیے گئے 34 افراد کی لاشیں موجود تھیں۔

دسمبر 2017ء میں رقّہ کے مغربی نواح میں شامی فوج کے زیر کنٹرول علاقے میں دو اجتماعی قبروں سے 150 سے زیادہ لاشیں برآمد کی گئی تھیں۔

داعش تنظیم کی جانب سے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں لوگوں کو وحشیانہ طریقے سے موت کے گھاٹ اتار کر اور تنظیم کی حکم عدولی کرنے والوں پر سزائیں نافذ کر کے خوف و دہشت کی فضا بنائی جاتی تھی۔ اس دوران پھانسی لٹکانے ، فائرنگ کا نشانہ بنانے ، رجم اور یہاں تک کہ گلا کاٹ دینے کی کارروائیاں دیکھنے میں آتی تھیں۔

دسمبر 2014ء میں دیر الزور صوبے میں مقامی آبادی کو ایک اجتماعی قبر ملی جن میں داعش تنظیم کے ہاتھوں جان سے ہاتھ دھونے والے 230 افراد کی لاشیں تھیں۔ ان تمام افراد کا تعلق الشعیطات قبیلے سے تھا جو صوبے کے مشرقی حصّے میں تنظیم کے خلاف برسرپیکار تھا۔

سال 2017ء شدت پسند تنظیم کے لیے بڑے دھچکوں کا سال رہا۔ اس سال داعش کے قبضے سے اُن اکثر علاقوں کا کنٹرول نکل گیا جہاں 2014ء میں عراق اور شام میں اس نے اپنے "خلافت” کے نظام کا اعلان کیا تھا۔