رمضان کاآخری عشرہ رحمتوں اور برکتوں کا خزینہ ہے اس میں خوب عبادت کریں: وصی اللہ مدنی

25 اپریل, 2022
wasiullah madani
 ضلعی جمعیت اہلِ حدیث، سدھارتھ نگر کے ناظم مولانا وصی اللہ عبدالحکیم مدنی نے کئیر خبر، کاٹھمانڈو،نیپال سے رمضان کے آخری عشرہ کی فضلیت اور دور حاضر کے مسلمانوں کی غفلت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
رمضان کا مبارک مہینہ ہم سے رخصت ہو رہا ہے، اس کا آخری عشرہ شروع ہونے والا ہے،ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے، پوری رات وعظ ونصیحت،خوردونوش اور دیگر امور میں مصروف ہونےکے بجائے تلاوت قرآن، دعا واستغفار اور اللہ کی خوب عبادت کرنی چاہیے،کیونکہ اسی عشرہ کی طاق راتوں  میں اللہ نے شب قدر کو پوشیدہ رکھا ہے، جس میں ایک رات کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر اورافضل ہے، ارشاد ربانی:
” بے شک ہم نے یہ ( قرآن ) لیلۃالقدر یعنی باعزت اور خیر وبرکت والی رات میں اتارا ۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ لیلۃ القدر کیا ہے ! لیلۃالقدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ اس میں فرشتے اور روح الامین اپنے رب کے حکم سے ہر حکم لے کر نازل ہوتے ہیں ۔ وہ رات سلامتی والی ہوتی ہے طلوعِ فجر تک ۔ “ (سورة القدر)
ان آیات مبارکہ سے معلوم ہوا کہ لیلۃ القدر کی عبادت ہزار مہینوں یعنی تراسی سال چار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے ۔ اور یہ یقینی طور پر اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے کہ ایک رات کی عبادت پر اللہ تعالی تراسی سال چار مہینوں کی عبادت کا اجر وثواب دیتا ہے ۔
اور اس رات قیام کرنے  کے باعث ہمارے گذشتہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں جیسا کہ ارشادنبوی ہے:
 ” جو شخص ایمان کے ساتھ اور طلب ِ اجر وثواب کی خاطر لیلۃ القدر کا قیام کرے اس کے سابقہ گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔”
(متفق علیہ )
اسی لیےرسول اللہ صلی اللہ علیہ  عبادات میں جتنی محنت آخری عشرے میں کرتے تھےاتنی کبھی نہیں کرتے تھے ”  (صحیح مسلم)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ "جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہو جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے اور کمربستہ ہوکر خوب عبادت کرتے-” (متفق علیہ)
” شَدَّ مِئْزَرَهُ ”  کمر کسنا، تہبند باندھنا در حقیقت عبادت کے لئے خوب محنت سے کنایہ ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیویوں سے دور رہنے سے کنایہ ہے، یہ بھی احتمال ہے کہ دونوں چیزیں اس سے مراد ہوں۔
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس حدیث میں رمضان کے آخری عشرے کے اندر مستحب قرار دیا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ عبادات کی جائیں، اور آخری عشرے کی راتوں میں عبادت گزاری کے ساتھ شب بیداری کی جائے”
لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ اس رات کو لہو لعب اور بیکار گزارنے کے بجائے عبادات الہی میں گزاریں،اس رات میں کثرت سے استغفار کریں، ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ  فرماتی ہیں : میں نے عرض کی : یا رسول اللہ مجھے معلوم ہو جائے کہ شب قدر کون سی رات ہے تو اس رات میں مَیں کیا کہوں ؟ تو اللہ کے نبیؐ نے ارشاد فرمایا :اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ ؛ فَاعْفُ عَنِّي "تم کہو’’اے اللہ!بیشک تو معاف فرمانے والا اور معاف کرنے کو پسند فرماتا ہے، تو میرے گناہوں کو معاف فرمادے‘‘( صحیح /ترمذی)
اللہ ہم سب کو آخری عشرہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے،لیلة القدر کو پانے،توبہ واستغفار،صدقہ وخیرات اور اعمال صالحہ کرنےکی توفیق دے،( آمین )

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter