اسرائیل اور حماس کے درمیان موجودہ جنگ مختلف کیوں؟

16 مئی, 2021
اسرائیل اور حماس کے درمیان اس مرتبہ ہونے والی نئی محاذ آرائی گذشتہ بارہ برسوں کے دوران ہونے والی تین جنگوں سے مختلف ہے۔
الشرق الاوسط کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان مشرقی القدس کے محلے الشیخ جراح کے تناظر میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک ایسے موقع پر جبکہ اسرائیل میں نیتن یاہو کو حکومت سازی میں مشکلات کا سامنا تھا، فلسطینی صدر نے انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تاہم حماس فوری انتخابات کی خواہاں تھی۔ اس تناظر میں مشرقی القدس میں شیخ جراح کا معاملہ شدت اختیار کر گیا۔
 شیخ جراح کے معاملے کو ہر فریق نے اپنی سیاسی پوزشن بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا۔ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ حماس نے مشرقی القدس کے مسئلے کو اپنے سیاسی بیانے کو سب سے اوپر رکھا ہے۔ اب وہ محمود عباس اور الفتح کے مقابلے میں اس سے فائدہ اٹھانے کےلیے کوشاں ہے۔
2009، 2012 اور 2014 کے دوران حماس اور اسرائیل کے درمیان تین جنگیں غزہ کی وجہ سے ہوئیں اب نئی لڑائی پہلی مرتبہ القدس پر ہو رہی ہے۔ 
دوسری جانب غرب اردن، لبنان اور اردن کی جغرافیائی سرحدوں کے اندر بھی صو رتحال مختلف ہے۔
حماس کےعسکری ونگ کا کہنا ہے کہ اس نے اسرئیل پر 1650 میزائل داغے ہیں۔ ان میں سے ایک میزائل اسرائیل کے دوسرے بڑے ائیرپورٹ پر داغا گیا۔ اس کی مار 250 کلو میٹر تک کی تھی۔
 ایک مغربی سفارتکار کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ حماس کے میزائل 2014 کی جنگ کے مقابلے میں تعداد اور ہدف کے حوالے سے مختلف ہیں۔
مغربی سفارتکار کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ جنگ میں ڈرون اور بکتر بند شکن ہتھیار بھی استعمال ہو رہے ہیں۔
میزائل حملوں کا مقصد اسرائیل کے دفاعی سسٹم کو چیک کرنا ہے۔ ( فوٹو اے ایف پی) 
علاوہ ازیں غزہ سے اسرائیل کے متعدد شہروں پر داغے جانے والے میزائلوں کے بار ے میں الشرق الاوسط نے واشنگٹن پوسٹ کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کے مزاحمتی گروپوں کے پاس میزائلوں کی نوعیت اور ان کی مار مختلف ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس آٹھ سے دس ہزار تک میزائل ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ فلسطینوں کے میزائل حملوں کا مقصد اسرائیل میں خوف وہراس پیدا کرنا اور اسرائیل کے آہنی گبند نامی دفاعی سسٹم کو چیک کرنا ہے کہ وہ کس حد تک موثر ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق حماس ان دنوں اسرائیلی شہروں پر حملوں میں جو ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے وہ 2014 والی ہے۔ ممکن ہے اس کے استعمال کا طریقہ کار بدل گیا ہے۔
فلسطینی جو میزائل استعمال کر رہے ہیں، ان میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی مختلف نہیں ہے، البتہ ان کا سائز مختلف ہے اور یہ زیادہ بھاری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
 ایسا لگتا ہے کہ حماس اور دیگر گروہ میزائلوں کے گائڈڈ سسٹم کو موثر بنانے کے لیے کوشاں رہے ہیں لیکن ابھی اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ انہیں کس حد تک کامیابی ملی ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter