شیخ الحدیث مولانا عزیز الحق عمری کا سانحہ ارتحال*

مولانا وصی اللہ مدنی۔ ناظم ضلعی جمعیت اہل حدیث سدھارتھ نگر یوپی

5 دسمبر, 2020

علمی ودعوتی اور جماعتی حلقوں میں یہ جاں گسل اور ألم ناک خبر بڑے رنج وغم کے ساتھ سنی گئی کہ جماعت کے ممتاز ومعروف عالم دین اور جامعہ اثریہ دارالحدیث مئو کے سابق شیخ الحدیث مولانا عزیز الحق عمری مئوی ایک طویل علالت کے بعد مورخہ :1/12/2020 بوقت دو بجے شام داعی اجل کو لبیک کہہ گئے، إنا لله وإنا إليه راجعون.

مولانا موصوف مورخہ :23/ستمبر 1939ءمیں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم قاعدہ پہر قرآن کریم گھر میں اپنی والدہ ماجدہ فاطمہ خاتون سے پڑھا، ان کے والد گرامی عالم دین نہیں تھے لیکن انہیں اپنے فرزندوں کو عالم دین بنانے کا شوق غالب رھا اور اللہ کے فضل وکرم سے مولانا موصوف اور ان کے بھائی شمس الحق فراغت تک تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب رہے،
1963ءمیں جامعہ دارالسلام عمراباد کے اساتذہ وشیوخ سے فیض پاکر سند فراغت حاصل کیا،مدرسہ فیض العلوم سیونی، جامعہ عربیہ عالیہ اور جامعہ اثریہ دارالحدیث میں دعوتی اور تدریسی فرائض انجام دیے، علمی حلقوں میں آپ محتاج تعارف نہیں کیوں کہ آپ کی علمی شخصیت ھمہ جہت تھی، کہنہ مشق مدرس اور معروف داعی ومبلغ ھونے کے علاوہ ایک سنجیدہ خطیب اور جامعہ اثریہ دارالحدیث مئو کے سابق شیخ الحدیث تھے –
قلم وقرطاس سے آپ کا رشتہ گہرا تھا، آپ کا شمار جماعت کے قلمکاروں میں ھوتا تھا، آپ اپنے گہر بار قلم سے کئی مفید کتابیں تصنیف کرکے اھل علم سے خراج تحسین حاصل کی ہیں.
ماھنامہ نوائے اسلام دہلی میں نوائے قرآن اور نوائے حدیت مستقل طور پر آپ ہی لکھتے تھے اس کے علاوہ اخبار مسلمان، جریدہ ترجمان، محدث بنارس ،آثار جدید وغیرہ میں بھی آپ کے اصلاحی ودعوتی مضامین شائع ھوتے تھے، آپ کو عربی، اردو اور ھندی تینوں زبانوں میں عبور حاصل تھا، غیر مسلموں میں اسلام کی دعوت کو عام کرنے کی خاطر سنسکرت پڑھی اور کئی سال تک ھندوازم کی کتابوں کا بنظر عمیق مطالعہ کیا، کچھ رسائل اور پمفلٹ بھی لکھے جن کا غیر مسلموں پر اچھا اثر ھوا جیسے :ستیہ دھرم، ایک یا نیک، ستیہ دھرم کی کھوج، مانو دھرم اور انتم مہاایشدوت مارگ درشن وغیرہ-
حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کی مشہور کتاب "تفسیر احسن البیان” کے ھندی ترجمہ میں ان کی شرکت رہی اور اس کے دس پاروں کا ترجمہ اور ترجمہ پر نظر ثانی بھی ان کے مقدر میں رہی ہے –
میری آپ سے ذاتی ملاقات نہیں ہے البتہ ان کی گراں قدر تحریروں سے استفادہ کیا ہے،
آپ کی بیشتر نمایاں اوصاف وفضائل میں بیان کیا جاتا ہے کہ آپ علم دوست اور علماء نواز تھے، طلبہ کی تقریروں اور تحریروں پر حوصلہ افزا کلمات کہتے تھے، اپنے دلی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے دعائیں دیتے تھے –
ھمارے ایک عزیز شاگرد شیخ ابوعبدالبر عبدالحئی مدنی ،نیپالی ہیں جو نوجوان وسنجیدہ، خلیق وملنسار اور باصلاحیت ھونے کے علاوہ بہترین قلمکار ہیں، لکھنے کا اچھا ذوق وشوق رکھتے ہیں، ان کی بعض کتابوں پر آپ نے نظر ثانی کی ہے اور اپنے مشط قلم سے وقیع تقریظ قلمبند فرمائی ہے –
آپ نے بعض کتابوں کا عمدہ ترجمہ کیا ہے، آپ کی ایک مترجم کتاب ڈاکٹر عبداللہ بن صالح بن محمد العبید کی تصنیف "كتاب الأربعين في فضائل الصحابة” کا اصل مسودہ میرے سامنے ہے-
چند سالوں پہلے اس کتاب کو ماھنامہ نوائے اسلام کے ذمہ داروں نے ھمارے شیخ عبدالمنان سلفی رحمہ اللہ کے پاس مراجعہ ونظرثانی کی خاطر بھیجے تھے،
کتاب کی تصحیح، زبان وبیان اور نوک پلک سنوارنے میں آپ نے بڑی محنت کی تھی، بسااوقات مجھ سے بھی علمی تعاون لیا کرتے تھے، وارد آیات واحادیت کی تخریج کرنے کا حکم دیتے تھے، تغمده الله بواسع رحمته.
اردو زبان میں اس کتا ب کانام آپ نے *فضائل صحابہ سے متعلق چہل حدیت*تجویز کیا تھا، کتاب زیور طبع سے آراستہ ھوچکی ہے.
اللہ آپ کے تمام حسنات، دینی ودعوتی اور جماعتی خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور تمام لواحقین وپسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق ارزانی دیتے ہوئے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین –

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter