راحت اندوری کا انتقال اردو شعر و ادب کابڑاخسارہ: زاھد آزاد

ایک شخص پورے ملک کو ویران کر گیا/ہندوستانی شاعر کو نیپال میں خراج عقیدت

12 اگست, 2020

کاٹھمنڈو/کئیر خبر/ پریس ریلیز 
شعر و ادب کی معروف شخصیت راحت اندوری کے انتقال سے شعر و ادب کا جو عالمی خسارہ ھوا ھے اسکا پر ھونا مستقبل قریب میں نظر نہیں آتا۔وہ ایک بے باک ونڈر حالات حاضرہ پہ نظر رکھنے والے شاعر تھے جو حکومتِ وقت کے سامنے سینۂ سپر تھےاور بابانگ دھل مشاعروں میں یہ شعر پڑھتے تھے
تمہارے باپ کا ہندوستان تھوڑی ھے
یہ راحت بھائی ھی کا دل گردہ تھا کہ وہ ببانگ دہل کہا کرتے تھے
جوآج صاحب مسند ھیں کل نھیں ھوں گے
کراۓدار ھیں ذاتی مکان تھوڑی ھیں
ان خیالات کااظہار نیپال انجمن ارتقاء اردو ادب کے صدر زاھدآ زاد جھنڈانگری نے ایک پریس ریلیز میں کیا
آپ نے کہا
محترم راحت اندوری مشاعروں کی جان ھوا کرتے تھے ۔شعر پڑھنے کے لیے ھمیشہ ان کی باری سب سے آخر میں آتی تھی ناظم مشاعرہ انھیں روک کے رکھتا تھا تاکہ سامعین انہیں سننے کے لئے رکے رھیں اوراگر کبھی بھی غلطی سے کسی ناظم نے انہیں پہلے پڑھا دیا توپھر ان کے بعد سارا پنڈال خالی ھو جاتا تھا اور مشاعرے کا نظام درہم برہم ہو جاتا تھا
لوگ انھیں سننے کے صبح فجر کے وقت کا انتظار کیا کرتے تھے وہ شعر پڑھتے وقت ایک سما باندھ دیا کرتے تھے چاروں طرف سے واہ وا اور تالیوں کی گڈ گڈاھٹ سے پورا ھال یا پنڈال گونج رہا ھوتا تھا راحت اندوری سامعین کے دلوں پر راج کیا کرتے تھے جو انھیں کا حصہ تھا
2002/میں ناچیز کی دعوت پر نیپال تشریف لائے تھے یہ انکا ملک نیپال میں پہلا دورہ تھا ۔انڈو نیپال مشاعرے میں جو بڑھنی بارڈر پر منعقد ہوا تھا خوب جم کر اشعار سے سامعین کو محظوظ کیا
آپ کے ساتھ ناچیز کو بے شمار مشاعروں میں پڑھنے کا اعزاز حاصل ہے وہ بہت ھی خورد نواز تھے اور چھوٹوں سے شفقت سے پیش آتے تھے
اللہ انکے تسامحات کو درگزر فرمانے آمین

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter