آہ! شیخ محمدمقیم فیضی*جماعت ومنھج کاایک جانباز سپاھی چل بسا

عبدالحکیم عبدالمعبود المدنی

2 اگست, 2020
انتھائی رنج کے ساتھ یہ اطلاع احباب واخوان کو دی جارہی ھے کہ* *جماعت کے بے باک ترجمان،معروف عالم دین ھمارے فاضل دوست شیخ محمد مقیم فیضی آج بتاریخ 2 اگست 2020 بروز اتوار رات 1 بجکر 20 پر ایک طویل علالت کے بعد اللہ کو پیارے ہوگئے ۔* ابھی بقرعید سے دوتین دن پھلے گلوبل پارک ممبرا میں آپکی رھائش گاہ پر عیادت وحال پرسی کی غرض سے حاضری ھوئی تھی،کیامعلوم تھا کہ بس جلدھی رخصت ھو چلیں گےاللھم اغفر لہ ووارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ ووسع مدخلہ وارفع درجتہ وادخلہ جنۃ الفردوس 
آپ جماعت کے مشھور ومعروف عالم اور برسوں سے مرکزی جمعیت وصوبائی جمعیت ممبئی کے اھم ذمہ داران میں رہ چکے ھیں۔
✅ *پیدائش،وطن ،نام ونسب* 
*مرکزتاریخ اھل حدیث  ممبئی وبڑھنی سدھارتھ نگر* کے ریکارڈ کے مطابق آپکا آبائی وطن موضع بھرہ پور ضلع پرتاپ گڈھ یوپی ھےاور پیدائش 1965 ء میں کلکتہ شھر
 میں ھوئی،یھیں پر ایک کمپنی میں آپکے والد ملازم تھے۔آپکا پورانام محمد مقیم فیضی بن حامد علی بن شمشیر علی ھے۔
✅ *مراحل تعلیم* 
1.ابتدائی تعلیم کلکتہ کے معروف علاقے خضر پور میں ھوئی۔
2.عربی تعلیم چند سالوں تک جامعہ ریاض العلوم دھلی اوراسکے بعد جامعہ فیض عام مئو میں حاصل کی اور  1985 ء میں فارغ التحصیل ھوئے۔جامعۃ الملک سعود ریاض سعودی عرب میں بھی تدریب المعلمین میں تین سالوں تک زیر تعلیم رھے۔ 
 ✅ *مشاھیر اساتذہ* :
آپکے مشاھیر اساتذہ میں آپکے ھم وطن شیخ مقصود الحسن فیضی، مولانا محفوظ الرحمن فیضی مئو، مولانا عبدالحمید فیضی مئو، قاری نثاراحمد فیضی رحمہ اللہ مئو، مفتی حبیب الرحمن مئو، اور شیخ عبداللہ ظافر قحطانی اوردکتورراشد ریاض سعودی قابل ذکر ھیں ۔
 ✅ *تدریس ودعوت* : 
1 ۔فراغت کے بعد کچھ دنوں تک گلبرگہ کے قریب سیڑم نامی جگہ میں اور کچھ زمانے تک پرتاپ گڈھ کے ایک مدرسے میں مدرس رھے۔
2.ریاض سعودی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ممبئی کے مشھور ادارہ جامعہ رحمانیہ کاندیولی سے منسلک ھوگئے اور کم وبیش سات سالوں تک وابستہ رھے۔صحیح بخاری اور حدیث ودیگر فنون کی اعلی کتابیں آپ کے زیرتدریس رھیں ۔شیخ کا زمانہ یھاں سن 2000ء سے پھلے کا ھے۔یھاں تلامذہ کی ایک بڑی تعداد آپ سے فیض یابی کا شرف پاچکی ھے۔فللہ الحمد
3. آ پ فطری طور پر داعیانہ اوصاف وجذبے کے مالک تھے، ھمیشہ منھج ومسلک کی ترجمانی اور جماعت وجمعیت کے مشن کو بڑھانے کا جذبہ تھا، جھاں بھی رھے دعوت سے وابستہ رھے۔ممبئی میں اسی نیک جذبے سے مرکز الاحیاء اور صوبائی جمعیت ممبئی سے وابستگی رھی۔اور پھر رفتہ رفتہ جامعہ رحمانیہ کاندیولی سے علیحدگی اختیار کرکے اسی راہ کے سلسلے مسافر بن گئے، 
2002ء میں صوبائی جمعیت کا انتخاب ھوا اوراپنے رفیق دعوت شیخ عبدالسلام سلفی کے ساتھ آپ نائب ناظم منتخب ھوئے ۔قسمت نے یاوری کی اوراپنی ھمہ جھت منھجی ودعوتی خدمات اورجماعتی لگاؤ کی وجہ سے چندھی سالوں بعد مرکزی جماعت سے وابستہ ہوگئے اور دیکھتے دیکھتے اسکے نائب ناظم، خاص طورپر شعبہ دعوت وتبلیغ کے ناظم مقرر ھوئے، اور *پھر پورے ھندوستان میں جماعت اورمنھج کی ترجمانی، بڑی بڑی کانفرنسوں بالخصوص، پاکوڑ کانفرنس وغیرہ کے اسٹیج سے سب کے دلوں میں چھاگئے، بڑا اچھا اسلوب اور بھت ھی زبردست داعیانہ اوصاف کے مالک تھے ،منھجی غیرت ،سلفی دعوت کےگھرگھرپھونچا نےاوراسکے عالمی فروغ کاجذبہ پیھم اتنا کوٹ کوٹ کر بھرا ھواتھا کہ عمر عزیز کی بقیہ بھاریں سب اسی راہ کے لئے وقف کردیں اور اس کارواں کے سالار شیخ عبدالسلام سلفی حفظہ اللہ کی رفاقت میں ایک منظم تبلیغ وھمہ جھت خدمات کے لئے کینسر جیسے مھلک مرض کے علاج ومعالجہ کے ساتھ آخر تک لگے رھے۔*
4.کچھ دنوں تک مرکز الاحیاء کے زیر اہتمام شائع ہونے والے مجلہ السنہ کے مدیر اعلی رھے،اوربرسوں سے صوبائی جمعیت کے ماھانہ میگزیں الجماعۃ کے مرتب اور نگران اعلی رھے۔
5۔۔سن2002 ء سے تادم آخری اگست 2020ءتک ملک کی مثالی ومشھور جمعیت صوبائی  جمعیت اھل حدیث ممبئی سے وابستہ رھے، اور مختلف اعلی وکلیدی عھدوں پر فائز رھے۔
6.شیخ کے قلم میں اللہ نے غضب کی قوت عطاکی تھی،بھترین وعمدہ مضامین ،مقالات اور  کتابیں ھمیشہ لکھنے کے شوقین رھے۔جس میں سرفھرست پیرزادہ محدثین کی عدالت میں ۔۔۔سلفی دعوت ایک تعارف۔۔۔اورقیامت کی نشانیاں جیسی اھم ترین کتابیں تھیں۔ابھی حال ھی میں ملک کے طول وعرض پھلتی جارھی رقیہ مروجہ کے سلسلے میں بھی ایک بڑی ضخیم کتاب آپ کے قلم سے زیر ترتیب تھی ۔جو شاید مکمل ھوچکی ھوگی ۔۔
7.فن مناظرہ اور اھل بدعت سے مقابلہ میں بھی آپ جری اورنڈر اورماھرتھے۔شولہ پور، اڑیسہ اورممبئی وغیرہ میں کئی بار آپ نے جماعت ومنھج کی آبرو کی حفاظت کی ھے۔
♊کافی سالوں سے بیماری اورصحتیابی کے مراحل طے کرتے ھوئے امسال جب سے آپریشن ھوا طبیعت بحال نہ ھوسکی، باتیں اورملاقاتیں ھوتی رھیں، ادھر لاک ڈاون اور کرونا کی مصیبت در مصیبت ۔ایک دن بقرعید سے پھلے اچانک خبر ملی کہ شیخ کی طبیعت بھت نازک چل رھی ھے، میں اور جماعت کے بزرگ شیخ الطاف حسین فیضی کاندیولی سے ممبراملاقات کے لئے روانہ ہوگئے، گھر پر ملاقات ھوئی، ھم سب آپکی جسمانی حالت دیکھ کر حیران رہ گئے، *اورپھر آج تین چار دنوں کے بعد یہ خبر رات میں بجلی بن کر گری، مسلسل علماء کی وفیات سے دل رنجور ومغموم رھاکرتا ھے، جماعت ومنھج کے اس جانبازسپاھی کے موت کی خبر نے مکمل نڈھال کردیا۔* 
◆ اللہ توھی محافظ وکارسازھے۔ھم سب کی حفاظت فرما اور اس بلاء البلایا کرونا کو اٹھالے ۔۔کتنوں کے تو ھم جنازہ وتدفین سے محروم ھیں۔
◆ اللہ مغفرت فرمائے، ھماریے شیخ فاضل دوست کو کروٹ کروٹ جنت میں جگہ دے، عبدالنافع ودیگر بچوں کو صبر جمیل عطافرمائے۔اورپوری جماعت کو سکون وصبر سے مالامال کرے۔آمین۔
                   •••••••••••• 
غمزدہ عبدالحکیم عبدالمعبودالمدنی
صدر مرکزتاریخ اھل حدیث، انڈیا

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter