’پہلے تالی بجوائی، آج موم بتیاں جلیں گی، کل کیک کاٹا جائے گا‘

5 اپریل, 2020

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے اتوار کی شب نو بجے سے نو منٹ تک بجلی پر چلنے والا لائٹس بند کرنے اور اس کی جگہ کمرے کے کسی کونے، دروازے یا بالکونی میں دیا، ٹارچ یا موبائل کی فلیش لائٹ جلانے کی پھر سے یاد دہانی کرائی ہے لیکن اس کے متعلق کئی خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔انڈیا میں سوشل میڈیا پر ’ہم دیا نہیں جلائیں گے‘ پہلے نمبر پر ٹرینڈ کر رہا جبکہ اس حوالے سے وزیراعظم کی اپیل بھی ٹرینڈز میں شامل ہے۔واٹس ایپ پر یہ خبر بھی گشت کر رہی ہے کہ کورونا کے حوالے سے دیا جلانا تو محض بہانا ہے بلکہ اصل مقصد تو بھارتیہ جنتا پارٹی کے 40 سال پورے ہونے کے موقعے پر دیا روشن کرنا ہےلوگ سماجی دوری کی بات پر ہنسنے لگے‘’کھلاڑی سماجی دوری کے پیغام کوعام کریں‘ ڈاکٹر گھر کی دہلیز پر فیملی سے ملا اور واپس چلا گیاخیال رہے کہ بر سر اقتدار حکمراں جماعت بی جے پی کا قیام چھ اپریل سنہ 1980 ہوا تھا اور اس لحاظ سے پانچ اپریل 2020 کو اس کے قیام کو 40 سال پورے ہورہے ہیں۔جینل گالا نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’اب سمجھ میں آیا، پہلے سب سے تالی بجوائی، پھر آج موم بتیاں جلائی جائيں گی۔ کل کیک کاٹا جائے گا۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کل بی جے پی انڈیا کا یوم پیدائش ہے۔ کیا منصوبہ بندی ہے۔ اے کاش اس ملک کے شہریوں کے لیے بھی ایسی منصوبہ بندی ہوتی۔‘

بہرحال وزیراعظم مودی نے ہیش ٹیگ ’نو پی ایم نو منٹ’ کے ساتھ ٹویٹ کی ہے کہ ‘ہمیں یقین ہے کہ ملک کے شہریوں کے اتحاد اور قوت ارادی سے کورونا ہارے گا اور انڈیا جیتے گا۔‘

مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک خدشہ یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آیا ایک ساتھ تمام لائٹس بجھانے سے کہیں بجلی گھر یا ان کے گرڈ تو متاثر یا ناکام نہیں ہو جائیں گے۔دراصل یہ بات مغربی ریاست مہاراشٹر کے وزیر توانائی نتن راؤت نے کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اچانک سبھی لائٹس بند کر دینے سے گرڈز فیل ہو سکتے ہیں اور تمام ایمرجنسی خدمات بند ہو سکتی ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر بجلی کی ٹھیک طور سے فراہمی میں ایک ہفتے تک کا وقت لگ سکتا ہے۔انھوں نے لوگوں سے بغیر بلب اور ٹیوب لائٹ بند کیے ہوئے دیے جلانے کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب گانگریس کے رہنما اور سابق وزیر جے رام رمیش نے بھی اس حوالے سے اپنے خدشات ظاہر کیے ہیں۔

دوسری جانب وزارت توانائی نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم نے لائٹس بجھانے کے لیے کہا ہے نہ کہ بجلی سے چلنے والے دوسرے تمام آلات کو بند کرنے کے لیے۔ اس لیے وزارت کا کہنا ہے کہ گرڈ فیل ہونے کے ‘خدشات بے بنیاد ہیں۔’بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم اصل مسئلے پر زور دینے کے بجائے لوگوں کی توجہ دوسری طرف موڑ رہے ہیں۔’ہم لائٹ نہیں بجھائیں گے’ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ انیل آچاریہ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘کوئی بھی دیا جلانے کے خلاف نہیں ہے۔ کوئی بھی لاک ڈاؤن کے خلاف نہیں ہے۔ ہم اصل مسائل پر پردہ ڈالنے کے خلاف ہیں۔ ہم جنگی پیمانے پر اقدام کرنے کے بجائے ‘نمستے ٹرمپ’ کے خلاف ہیں۔ ہم اہم مسئلے پر بات کرنے کے بجائے ٹنڈولکر سے بات کرنے کے خلاف ہیں۔’

اننیا سیکیا نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘آج اپنی بتیان بجھا دیں اور موم بتی جلائیں پھر سونے چلے جائیں۔ دوسرے دن جب آپ بیدار ہوں تو بھی انڈیا کا صحت کا نظام خراب ہی رہے گا، تعلیمی نظام خراب ہی رہے گا اور معیشت ڈوبتی ہی رہے گی۔ اس سرکس سے وہ ہمیں یہ سب بھلانا چاہتے ہیں اور افسوس کے ہم ہندوستانی بھول بھی جاتے ہیں۔’

جبکہ کانگریس کی نیشنل کنوینر سارا پٹیل نے کہا ہے کہ وہ آج رات نو بجے اپنے گھر کی ساری لائٹس جلائیں گی۔

بہت سے لوگوں نے دیا جلانے کی حمایت اور ‘ہم لائٹ نہیں بجھائيں گے’ ہیش ٹیگ کی مخالفت کی ہے اور اسے مودی سے نفرت کرنے والوں کا کام کہا گیا ہے۔انڈیا میں غریبوں کی صورت حال ناگفتہ بہ ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ جہاں ایک بڑی تعداد کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں وہاں دیا روشن کرنے پر فلم ’20 سال بعد’ کا گیت ہی یاد آئے گا: ‘کہیں دیپ جلے کہیں دل۔‘

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter