مسلم خواتین کے ساتھ چین کی ‘گندی حرکت’، بنایا جا رہا ہے اجنبى مردوں کے ساتھ سونے کا دباؤ

چین اپنے شمال مغربی علاقوں میں رہنے والے ایغور مسلمانوں کے خلاف ظلم وزیادتی کے نئے طریقے آزماتا رہا ہے۔ اس کا نیا طریقہ نہ صرف ہوش اڑا دینے والا ہے بلکہ بیحد بھدا اور گندا بھی ہے

8 نومبر, 2019

بیجنگ / ایجنسیاں

چین اپنے شمال مغربی علاقوں میں رہنے والے ایغور مسلمانوں کے خلاف ظلم وزیادتی کے نئے طریقے آزماتا رہا ہے۔  اس کا نیا طریقہ نہ صرف ہوش اڑا دینے والا ہے بلکہ بیحد بھدا اور گندا بھی ہے۔ اسے انتہائی قابل اعتراض اور غیر اخلاقی بھی کہا جارہا ہے۔ چین ایغور مسلم خواتین کیلئے ‘جوڑی بناؤ اور پریوار بناؤ’ پروگرام چلا رہا ہے۔ اس کے تحت وہ چینی مرد افسران کو ان کے گھروں پر بھیجتا ہے جس میں خواتین کو ایک ہی بستر پر ساتھ سونے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں جلا وطنی میں رہ رہے ایغور مسلمان اس پروگرام کی زبردست مخالفت کر رہے ہیں۔ اسے توہین بتا رہے ہیں لیکن چین اسے صحیح ٹھہرارہا ہے۔  ‘جوڑی بناو اور پریوار بناؤ’  پروگرام میں شنجیانگ کے ایغور خودمختار علاقوں میں تقریبا تین سال سے پروگرام چلایا جارہا ہے لیکن اب تک اس کے بارے میں خبریں باہر نہیں آ پائی تھیں۔

اس ‘جوڑی بناو اور پریوار بناؤ’ پروگرام کو چین کی برسراقتدار کمیونسٹ پارٹی کے ذریعے بنایا گیا ہے۔ اس کے لئے پارٹی کیڈر کے ایک لاکھ افسران کو مقرر کیا گیا ہے۔اس پروگرام میں ، انھیں "ریلیٹوز” یعنی "رشتہ دار” کہا جاتا ہے  جو مکمل اختیار کے ساتھ اکیلی ایغور مسلم خواتین کے گھر جاتے ہیں۔

ایک رشتے دار یعنی ایک چینی افسر کو کئی ایغور مسلموں کے گھر الاٹ کئے جاتے ہیں۔ یہ خاص کر وہ گھر ہوتے ہیں جن کے مرد ممبر چین کے کیمپوں میں بھیجے جا چکے ہیں۔ یہ کیمپ جیل کی طرح ہی ہوتے ہیں۔ عام طور پر ایغور علاقے کے قصبوں میں زیادہ تر مرد ان کیمپوں میں بھیجے جا چکے ہیں۔ ان علاقوں کے گھروں میں اب یا تو خواتین بچی ہیں یا پھر بچے۔

اعداد وشمار کے مطابق تقریبا 10 لاکھ ایغور مسلم مردوں کو کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ چین مانتا آیا ہے کہ ایغورجس طرح مذہب کے بارے میں سخت اور مختلف سیاسی نظریات رکھتے ہیں اس کے مد نظر وہ ملک کے لئے خطرناک ہیں۔ اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اسی تناظر میں ہے کہ چین ماضی میں بھی بہت ساری زیادتیاں کرتا رہا ہے  جس میں مسجد کو توڑنا ، اردو یا ایغور زبان پر پابندی عائد کرنا اور ایغور بچوں کو الگ کردینے جیسی باتیں  شامل ہیں۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter