سعودی عرب، بھارت، انڈونیشیا اور قطر

25 جولائی, 2019

حال ہی میں ترکی نے روس کا تیار کردہ فضائی دفاعی نظام’ایس 400′ خرید کیا تو اس پرمغربی ملکوں بالخصوص امریکا اور بعض یورپی ممالک کی طرف سے سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ اسی ضمن میں ایک اور لرزہ خیز انکشاف ہوا ہے کہ سعودی عرب، بھارت، انڈونیشیا اور قطر بھی روسی دفاعی نظام’ ایس 400′ کی خریداری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

‘آر بی کے’ نیوز ایجنسی سے بات کرتےہوئے دفاعی تجزیہ نگاروں ‘یوگینی بوڈوفکین، اور اینا سیڈورکووا نے کہا کہ روس کی فیڈرل ملٹری کوآپریشن سروس کے چیئرمین نے دعویٰ‌کیا ہے کہ ماسکو کو 10 ممالک کی طرف سے ‘ایس 400′ دفاعی نظام کی خریداری کے لیے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ان میں سے چار ممالک نے ماسکو کے ساتھ اس کے دفاعی نظام کی خریداری کے لیے سنجیدگی سے مذاکرات بھی شروع کررکھے ہیں’ جریدہ ‘ایکسپورٹ فورگینی’ کے چیف ایڈیٹر کاکہنا ہے کہ بہت سے ممالک امریکی دبائو کی وجہ سے روس کے ساتھ ‘ایس 400’ نظام کی خریداری کے لیےمعاہدہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

درجن بھر ممالک کی دلچسپی

گذشتہ برس اگست میں روس کے ملٹری کوآپریشن فیڈرل سروس کے چیئرمین دیمتری شوگایوف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ماسکو کو ‘ایس 400’ دفاعی نظام کے لیے 10 ممالک کی طرف سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ویت نام، انڈونیشیا، مصر، مراکش، ایران کے علاوہ عراق اور بحرین بھی ‘ایس 400’ کی خریداری میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں جب کہ باوثوق ذرائع سے خبر ملی ہے کہ تین ممالک سنجیدگی کےساتھ ماسکو کے ساتھ اس ڈیل کے لیے مذاکرات بھی کررہےہیں۔

جریدہ’ایکسپورٹ فورگینی’ کے چیف ایڈیٹر انڈریہ فرلوف نے ‘آر پی کے’ نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ امریکا اپنے اتحادی ممالک پر روس کےساتھ ‘ایس 400’ دفاعی نظام کی ڈیل روکنے کے لیے دبائو ڈال رہا ہے۔

ایک دوسرے جریدے’ارسینال اٹیچسکفا کے چیف ایڈیٹر ویکٹور موراکوفسکی نے کہا کہ اگر یہ ممالک روس کےساتھ ‘ایس 400’ دفاعی ڈیل کرتے ہیں کہ تو انہیں امریکی پابندیوں کا سامناکرنا پڑ سکتا ہے۔ وہ امریکی پابندیوں کے خدشے کے تحت ایسا کرنے سے گریز کررہےہیں۔

ترکی پرپابندیوں کے اثرات

حال ہی میں ترکی نے روس سے اس کا تیار کردہ’ایس 400′ دفاعی نظام خرید کیا ہے۔ امریکا نے اس ڈیل کی سخت مخالفت کی اور ترکی کو اس کے خوفناک مضمرات پربھی انتباہ کیا مگر اس کے باوجود انقرہ نے ماسکو سے ‘ایس 400’ خرید لیا۔ اس کے رد عمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے ساتھ ‘ایف 35’ جنگی طیاروں کی ڈیل منسوخ کردی۔ حالانکہ یہ منصوبہ ترکی اور امریکا نے مشترکہ طورپر شروع کیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا ترکی پر سخت نوعیت کی پابندیاں عاید کرے گا۔

امریکا کی نائب وزیر دفاع ایلین لورڈ نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ امریکی فیصلے کے نتیجےمیں ترکی ‘ایف 35’ جنگی طیاروں کے حصول سے محروم ہوگیا ہے۔ اس طرح ترکی کو اس ڈیل کے منسوخ ہونے سے 9 ارب ڈالر جب کہ امریکا کو 50 سے 60کروڑ ڈالر تک کا نقصان ہوگا۔

سعودی عرب کا امریکا پردبائو

مئی 2017ء کو روس اور سعودی عرب کے درمیان ‘ایس 400’ دفاعی نظام کے بعض اجزاء کی خریداری کے حوالے سے مذاکرات ہوئے اور ایک ابتدائی ڈیل بھی طے پائی۔ تاہم اس کے اخراجات سامنے نہیں آسکے۔ البتہ اس ڈیل کے رواں عشرے میں پایہ تکمیل تک پہنچنے کے امکانات کم ہیں۔

روسی ملٹری فیڈرل سروس کے سربراہ نے نومبر 2017ء کو بتایا کہ مئی میں ریاض اور ماسکو کےدرمیان طے پائے معاہدے کے تحت ‘ایس 400’ دفاعی نظام جاری دہائی میں ریاض کو فراہم کیاجائے گا۔ اسی سال مئی میں ‘راس بورن ایکسپورٹ’ کمپنی کے چیئرمین الیکذنڈر میکیو نے بتایا کہ ماسکو اور الریاض نے’ایس 400′ دفاعی نظام کے حوالے سے مزید بات چیت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ماہرین ‘ایس 400’ سعودی عرب کو فراہم کرنے، جلد از جلد اس سودے کو پایہ تکمیل تک لے جانے اور اس کے استعمال کی شرائط پر بات چیت کررہے ہیں۔

روسی دانشور انتون مارڈاسوف نے کہا کہ ‘ایس 400’ دفاعی نظام سعودی عرب کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط کرنے کا ایک اسمارٹ قدم ثابت ہوگا، بالخصوص مشرق وسطیٰ کے موجودہ حالات میں یہ نظام سعودی عرب کو اضافی دفاعی صلاحیت کے قابل بنانے میں مدد گار ہوگا۔ اگرچہ یہ نظام ایران نے بھی خرید رکھا ہے اور بعض پہلوئوں سے یہ سعودی عرب کے لیے خطرے سے کم نہیں۔ اس کے نتیجے میں امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات تباہ ہوسکتے ہیں۔ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مضبوط ہوئےہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اور روس کےدرمیان اس معاہدے کے آگے بڑھائے جانے کے امکانات کم ہیں۔

بھارت اور قطر کی کوششیں

بھارت اور روس کے درمیان ‘ایس 400’ دفاعی نظام کا معاہدہ اکتوبر 2018ء میں طے پایا۔ اس ڈیل کے عوض بھارت کو پانچ ارب 40 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہوں گے جب کہ 2023ء تک یہ نظام نئی دہلی کو فراہم کیا جا سکتا ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter