مسعود اظہر کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں کیوں شامل کیا گیا؟

2 مئی, 2019
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کو پاکستانی کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیاہے۔
اقوام متحدہ کے اس اقدام کے بعد پاکستان کے لیے مسعود اظہر کے خلاف فوری کارروائی کرنا اور ان کی تنظیم پر سفری اور ہتھیاروں کی پابندیوں سمیت ان کے مالی اثاثہ جات اور فنڈز کو منجمند کرنا لازمی ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ جیش محمد نے فروری میں انڈیا کےجموکشمیر میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں لگ بھگ 40 انڈین فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
اس حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا جنگ کے دہانے پر آگئے تھے، انڈین حکومت کی طرف سے ایک بار پھر پاکستان پر دباؤ ڈالا گیا کہ جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے خلاف کارروائی کی جائے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پلواما حملے کے بعد پاکستان نے ملک میں موجود کالعدم تنظیموں کے خلاف مہم میں 182 مدارس کو قومی تحویل میں لینے کے ساتھ ساتھ 100 سے زائد افراد کو نظر بند بھی کیا۔
انڈیا ماضی میں بھی جیش محمد کو دہشت گردانہ حملوں کا ذمہ دار قرار دیتا رہا ہے۔ انڈیا نے 2001 میں نئی دہلی میں پارلیمنٹ پر ہونے والے حملوں کا ذمہ دار بھی جیش محمد کو قرار دیا تھا۔ اس واقع کے بعد دونوں ممالک کی فوجیں سرحدوں پر آمنے سامنےجمع ہو گئی تھیں۔

 مسعود اظہر اور جیش محمد کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

جیش محمد کا لفظی مطلب ‘محمد کی فوج’ ہے۔ اس تنظیم کے پاکستان میں کئی دیگر سنی عسکریت پسند تنظیموں بشمول لشکر جھنگوی اور لشکر طیبہ کے ساتھ گہرے مراسم ہیں۔ اس تنظیم کی بنیاد  مسعود اظہر نے 2000 میں رکھی تھی۔
ہوا کچھ یوں کہ انڈین جمو کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے کے خواہش مند مسعود اظہر کو 1994 میں انڈین جموکشمیر سے گرفتار کیا گیا۔

اس گرفتاری کے بعد  کئی سال تک انڈین جیل میں رہا۔ پھر 24 دسمبر 1999 کو اغوا کاروں نے کھٹمنڈو سے دلی جانے والے انڈین ایئر لائن کے طیارے کو ہائی جیک کرکے قندھار پہنچا دیا۔ اس وقت قندھار میں طالبان کی حکومت قائم تھی۔
اغوا کاروں نے انڈین حکومت سے طیارے میں سوار 155 مسافروں کی رہائی کے بدلے مسعود اظہر کی رہائی کا مطالبہ کیا اور طویل مذاکرات کے بعد مسعود اظہر کے ساتھ ساتھ اس کے دو قریبی ساتھیوں کو بھی رہائی مل گئی۔
رہائی کے بعد  اپنے ساتھیوں کے ساتھ جیش محمد کی بنیاد رکھی تاہم اس کے دو سال بعد ہی پاکستانی حکومت نے اس تنظیم پر پابندی عائد کر دی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ امریکی حکام الزام لگاتے ہیں کہ جیش محمد اب بھی پاکستان میں آزادانہ کام کر رہی ہے جبکہ پاکستان ہمیشہ اس دعوے کی تردید کرتا رہا ہے۔

اس تردید کے ساتھ ساتھ پاکستانی حکام جیش محمد کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر 2003 میں ہونے والے قاتلانہ حملے اور امریکی صحافی ڈینئیل پرل کے 2002 میں اغوا کا ذمہ دار بھی قرار دیتے ہیں۔
پاکستان کی نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کی ویب سائٹ پر جاری کردہ 33 کالعدم تنظیموں کی فہرست میں اگرچہ جیش محمد کا نام بھی شامل ہے۔
 روئٹرز کے مطابق ماضی میں جیش محمد کی طرف سے کھلے عام امریکہ اور انڈیا کو دھمکی آمیز ویڈیو پیغامات بھی جاری ہوتے رہے ہیں۔
ایسی ہی ایک ویڈیو 2014 میں منظر عام پر آئی جس میں مسعود اظہر نے اپنے پاس 300 سو خودکش حملہ آوروں کی موجودگی کا بتاتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر نریندر مودی انڈیا کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تو انہیں قتل کر دیا جائے گا۔

بہاولپور اور جیش محمد

روئٹرز کے مطابق جیش محمد کی کارروائیوں کا مرکز اگرچہ انڈیا کے جمو کشمیر رہا ہے تاہم تنظیم کی بنیادیں انڈین سرحد کے قریب جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور میں ہیں۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter