انتخابات: بی جے پی کی ساکھ داؤ پر

24 اپریل, 2019

 بھارت میں عام انتخابات کے تیسرے مرحلے میں 23 اپریل کو 15 ریاستوں کے 117 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق تیسرے مرحلے میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ساکھ داؤ پر ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ اور اپوزیشن کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی، متعدد مرکزی وزرا اور سابق وزیر دفاع ملائم سنگھ یادو سمیت کئی اہم لیڈروں کی بھی سیاسی قسمت کا فیصلہ گزشتہ روز ہونیوالی ووٹنگ پر ہے۔ امت شاہ گجرات کے گاندھی نگر سے امیدوار ہیں جہاں بی جے پی نے سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن ایڈوانی کو ٹکٹ نہیں دیا، جس پر انہوں مایوسی اور ناراضی ظاہر کی تھی۔دوسری طرف راہول گاندھی جنوبی ریاست کیرالہ کے وائناڈ حلقے سے امیدوار ہیں۔ وہ اس کے علاوہ اترپردیش میں اپنے خاندانی حلقے امیٹھی سے بھی میدان میں ہیں۔ ملائم سنگھ اپنے روایتی سیٹ اتر پردیش کے مین پوری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسے اپنا آخری الیکشن قرار دیا ہے۔ ووٹرز کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی سہولت میسر ہے۔ 23 اپریل کی پولنگ میں بی جے پی کی ساکھ داؤ پر ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ کے سامنے اپنے آبائی ریاست گجرات سمیت مہاراشٹر اور اترپردیش میں پارٹی کی جیتی ہوئی سیٹوں کو برقرار رکھنے کا چیلنج ہے۔سن 2014 کے انتخابات میں 117 میں سے 67 سیٹیں حکمراں این ڈی اے اتحاد کو ملی تھیں جب کہ بی جے پی نے اکیلے ہی 62 سیٹیں جیتی تھیں۔ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے اتحاد کو 24 سیٹیں ملی تھیں جس میں 16 کانگریس پارٹی کے کھاتے میں آئی تھیں۔ بی جے پی کے سامنے یہ چیلنج بھی ہے کہ کل جن حلقوں میں پولنگ ہوئی ہے ان میں سے 45 پر بی جے پی کو کبھی کامیابی نہیں ملی ہے۔ حتیٰ کہ کیرالا کی 20 میں سے ایک بھی سیٹ وہ آج تک نہیں جیت سکی ہے۔دوسری طرف راہول گاندھی کے سامنے بھی کیرالا میں اپنی جیت کے ساتھ ساتھ پارٹی کو کامیاب بنانے کی ذمہ داری ہے۔ پارٹی سے ناراض عوام کو دوبارہ واپس لانا اور عوامی تائید حاصل کرنے کا چیلنج بھی ان کے کندھوں پر ہے۔ رواں برس کے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کی ساکھ داؤ پر خیال کی جاتی ہے۔ کانگریس صدر راہول گاندھی نے بھی ٹویٹ کر کے کہا کہ ‘‘پورے ملک میں لاکھوں نوجوان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر رہے ہیں ۔ ملک کا مستقبل ان ہی کے ہاتھوں میں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ بھارت کے لئے انصاف چاہتے ہیں اور ہوشیاری اور سمجھداری سے ووٹ کا استعمال کریں گے۔’’بھارت کی انتخابی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ایک پارلیمانی حلقہ کا انتخاب تین مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔ جموں و کشمیر کے اننت ناگ حلقے میں اس انتظام کے تحت پہلے مرحلے کی پولنگ ہوئی۔ یہاں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی قسمت آزما رہی ہیں۔ کشیدگی کے پیش نظر یہاں سکیورٹی کے زبردست انتظامات کئے گئے ہیں، 30 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ انتخابات میں شفافیت کے لئے سرگرم غیر حکومتی تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ کے مطابق تیسرے مرحلے میں مقابلہ کرنے والے 1612 امیدواروں میں سے 570 نے مجرمانہ معاملات میں ملوث ہونے کا حلفیہ بیان دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کانگریس کے 90 میں سے 40 اور بی جے پی کے 97 میں سے 38 امیدواروں کے خلاف مجرمانہ معاملات درج ہیں۔ 14 امیدواروں نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ انہیں قصوروار قرار دیا جاچکا ہے۔ 13 کے خلاف قتل کے معاملات ہیں۔ 29 نے خواتین کے خلاف اور 25 نے نفرت پھیلانے کے معاملات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ 392 امیدواروں نے اپنی جائیداد کروڑوں میں ہونے کا اعلان کیا ہے۔ اترپردیش سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار کمار دیویندر سنگھ یادو 204 کروڑ روپے کی جائیداد کے ساتھ تیسرے مرحلے کے امیر ترین امیدوار ہیں۔ کل کی پولنگ کے ساتھ ہی 6 ریاستوں نیز پارلیمان کی مجموعی طور پر 543 میں سے 302 سیٹوں کے لئے انتخابات مکمل ہوجائیں گے۔ 7 مرحلوں کے تحت ہونے والی پولنگ کا آخری مرحلہ 19 مئی کو ہے جب کہ نتائج کا اعلان 23 مئی کو کیا جائے گا۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter