خبررساں ادارے رائٹرز نے دعوی کیا ہے کہ دوحا میں ہونے والے امن مذاکرات میں طالبان کے نمائندہ وفد میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔
رائٹرز کے مطابق ایسا پہلی بار ہو گا کہ خواتین کے حقوق سے متعلق قدامت پسند سوچ رکھنے والے طالبان خواتین کو کسی سیاسی معاملے میں نمائندگی دے رہے ہیں۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کے زریعے وضاحت کی ہے کہ یہ خواتین براہ راست مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گی بلکہ یہ افغانستان کے سیاسی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے نمائندوں کے ساتھ ایک کانفرنس میں شریک ہوں گی جیسا کہ انہوں نے ماسکو میں شرکت کی تھی۔
طالبان ، افغانستان کے اہم سیاسی زعما سمیت اپوزیشن رہنماؤں اور انسانی حقوق کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات 19 سے 21 اپریل کے درمیان قطر کے دارلحکومت دوحا میں طے شدہ ہیں۔ ایسے ہی مذاکرات کا ایک دور رواں سال فروری میں ماسکو میں ہوا تھا۔
آپ کی راۓ