سعودی عرب میں خواتین ملازماؤں کی تعداد میں حیرت انگیز اضاف

19 فروری, 2019

ریاض(۔19فروری 2019ء ) سعودی عرب کے معروف اخبار ’عرب نیوز‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کہ گزشتہ ایک سال کے دورانسعودی عرب میں سعودی مرد و خواتین ملازمین کی تعداد میں 2 لاکھ 60 ہزار افرادکا اضافہ ہوا۔جن میں سے 48 فیصد نوکریاں خواتین کو دی گئیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ سعودائزیشن کا نفاذ بھی ہے جس کے تحت کئی شعبوں سے غیر مُلکیوں کو ملازمتوں سے فارغ کر کے اُن کی جگہ مقامی افراد کو برسرروزگار کیا جا رہا ہے۔سعودی حکومت کے سعودائزیشن پروگرام کے تحت ملک بھر لاکھوں افراد کو نوکریاں دی جا چکی ہیں۔ جن میں ہزاروں خواتین بھی شامل ہیں۔ اسی وجہ سے خواتین اب گھر کی چار دیواری سے نکل کر مختلف شعبوں میں اپنی خدمات نبھا رہی ہیں۔ سعودی حکومت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک بھر میں سیلز کے شعبوں میں ملازمین کی نصف تعداد خواتین پر مبنی ہے۔

سعودی محکمہ شماریات کے مطابق 2017ء کی پہلی سہ ماہی میں 44ہزار سعودی مرد و خواتین نے ملازمتیں حاصل کی تھیں جبکہ 2018ء کی تیسری سہ ماہی میں مقامی ملازمین کی گنتی میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔ 2018ء کی تیسری سہ ماہی میں سعودی عرب کے تمام علاقوں میں خواتین ملازماؤں کی تعداد میں ریکارڈاضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس وقت سعودی عرب میں خواتین ملازمین کی مجموعی تعداد 6 لاکھ کے لگ بھگ ہو چکی ہے۔سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کی نوکریوں کے لیے مستقبل میں بھی درجنوں منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایک اعلیٰ عہدے پر تعینات شخصیت کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کو ملازمتوں کی فراہمی کے لیے 344 ارب ریال کی سرمایہ کاری سے 499 نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ یہاں آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ سعودی عرب میں خواتین کے لیے پہلے فیشن ویک کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter